Friday, 1 August 2014

Dab So Dab

MIAN ZUBAIR AHMED JARRAL
For Contact:  03068903115
https://www.facebook.com/mianzubairahmedjarral

Incomplete Pakistan without bleeding Kashmir


خدا کے بندو دہشت گردی ختم کرو
تین چار سال پہلے لیاقت باغ میں عوام کی خدمت میں حاضر ہو کر چند ضروری باتیں بتانے کی کوشش کی تھی جس میں یہ بھی کہا تھا کہ طالبان کو قتل کرنے کی بجائے سمجھانے کی کوشش کی جائے ۔مگر طالبان نے کسی کی نہ مان کر ناقابل واپسی دہشتگردی والا راستہ اپنا رکھا ہے۔اب ان کا خاتمہ ضرورہی ہو چکا ہے ،اب تو عمران بھی مان گیا ہے۔
مزاحیہ مگر سبق اموز چند ضروری باتیں جائز تقریر کی صورت میں اپنے ملک کے بھائیوں اور بہنوں کو بتانے والا تھا کہ ہولناک، چونکا دینے والا سانحہ پشاور کا المناک بم بچوں پر ہی نہیں ان کے والدین بلکہ ساری قوم اور ساری دنیا پر اچانک اِس طرح گرا کہ سب ہوش و حواص رکھنے والے لوگوں پر سکتا طاری ہو گیا۔ساری دنیا ایک ہی سوال کر رہی تھی کہ ایسا ممکن کیسے ہواوہ کس قسم کے وحشی درندے تھے جنہوں نے ایسا کیا۔ہر آنکھ اشک بار تھی دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ایسے میں جو باتیں بتانا چاہ رہا تھا کوشش کرنے کے باوجود یکجا نہ کر سکا۔بڑی کوشش کے بعد آج حاضری دینے کی کوشش کی ہے۔آج صرف سانحہ پشاور کے بارے میں افسوس در افسوس کرنے کی کوشش کروں گا ،سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے بچوں کے والدین کو حوصلہ دینے کی عرض کروں گا اور یہ بھی عرض کرتا ہوں کہ ساری دنیا میں ایسا حوصلہ ڈال دے کہ ہم سب مل کر دہشتگردوں کو ختم کر سکیں یا ان بھٹکے ہوئے درندوں کو انسان بنا اور سیدھے راستے پر لگا۔کچھ اور بھی لکھنے کی کوشش کی ہے مگر لکھ نہ پا رہا ہوں ۔انشااللہ جلد دوبارہ حاضر ہو کر چند ضروری باتیں بتاؤں گا

خون کے آنسو رو رہی ہے ساری دنیاآج
گھر کو لگی آگ اپنے ہی چراغ سے لگی ہے 
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا زخم ابھی بھرا ہی نہ تھا 
نہ بھولنے والی ایک اور افتاد آن پڑی ہے
غضب ہے مسلتے ہوئے چھوٹے پھولوں کو
دہشتگردوں کو جنت میں جانے کی پڑی ہے
جگہ دوزخ میں نہیں رہی سوچتے ہو جنت کا 
کیاپہلے تمہاری زندگی کم اندھیری رات ہے
جنت تو خدا نے بنائی ہے اپنے بندوں کے لئے
تمہیں اُن کے بچوں کو مار کر جنت کی پڑی ہے
مام دین فرماتے ہیں
جنت کی سیٹیں تو پر ہو چکی ہیں 
تو جلدی دوزخ میں وڈ مام دینا


دہشتگردوں کا معاملہ بڑا گھمبیر معاملہ ہے اب میں اپنی بساط کے مطابق اس کے حل کی تجویز دیتا ہوں ۔دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کو صرف کنٹرول کرنے کے لئے چار عارضی انتظامی حصوں میں تقسیم کر دیا گیا مگر ملک کو اندرونی طور پر آزاد رکھا گیا تھا۔جس کی وجہ سے آج جرمنی متحد اور بڑی معاشی قوت بن چکا ہے ، مزید عالمی جنگ کا خطرہ بھی نہیں رہااور مزید بہتری کے لئے جرمنی اور جاپان کے لئے ساری منڈیاں کھلی ہیں مال بیچنے اور خریدنے پر کوئی پابندی نہیں۔افغانستان کے بھی اگر چندعارضی انتظامی حلقے بنا لئے جائیں تو ترقی بھی کرے گا دہشت گردی ختم ہو گی امن بھی ہو گا۔مسلے کا حل کچھ یوں ہے ۔پختون بیلٹ کوکابل اور مامریکہ کنٹرول کریں ،فارسی بولنے والوں کو ایران کنٹرول کرے ،شمالی حصے کو ازبکستان اور تاجکستان کنٹرول کریں ۔اگر وہ ایسا نہ کر سکیں تو شمالی حصہ کو چین کنٹرول کرے اورپاکستان صرف فاٹا اور اندرون ملک دہشتگردوں کو کنٹرول کرے ترقی یافتہ سارے ملک پاکستان کی مالی مدد بھی کریں۔ انشاللہ دہشتگردی ختم ہو جائے گی۔
محبوبﷺ کی امت کو بچا لے
ہم خود غرض گنہگار ظالم تیرے محبوب کی اُمت تو ہیں
اِس طرح زندہ رہنا اب ہمارے لئے باعث شرم ہے
میں نے کیا ہے میں نے کیا ہے ہر کوئی کہہ رہا ہے بار بار
کرنے کی ہمت تم نے دی ہونے میں بھی تمہارا کرم ہے
انجام کو پہنچ جائے گا میں میں اور میری میری کرتے ہوئے
اب تو ہی بتا تیرے اِس بندے میں کوئی شعور یاعقل ہے
ناقص العقل بندے کو آزما رہے ہو جسے تم خود جانتے ہو
پردے کے پیچھے کیا ہے ہم کو معلم نہیں پھر بھی سر تسلیم خم ہے
آخرت کے لئے بھی کچھ نہ کر سکے ہم گنہگار عاصی اور ظالم
توبہ کر لیں تو اُس کی قبولیت کا گوشہ اب بھی بہت نرم ہے
میں میں میری میری ختم کریں اورآؤ مل کر کوئی حل نکالیں
گورا تیری عالمی جنگ روک گیا ہماری عقل ودانش ہی ختم ہے
مسلمانوں کو مار مارکرہمارے ہی مسلمان سمجھ رہے ہیں کہ
وہ جنت میں جائیں گے اُن کا ٹھکانا جنت نہیں جہنم ہے
صبرِجمیل اب صرف تم چاہو تو مل سکتا ہے مظلوم والدین کو
سمجھ میں نہیں آتا کیسے بھر سکے گا گاؤجو بہت گہرا زخم ہے
نیت صاف رکھ کر کہتا رہتا ہوں کبھی ادھر کی کبھی ادھر کی
لوگ کہتے ہیں میاںؔ کے دل کی آواز تواُس کا قلم ہے
یا اللہ یا اللہ 
نکے کم جیڑے کر نہیں سکدے وڈے کم کی کرن گے 
وڈے کم تے وڈے کم نے نکے کم سبحان اللہ سبحان اللہ 
غریب مسکین دے جیڑا کم آوے خدا اودے کم آوے گا 
غریب دے اندروں صدا نکلے گی جزاک اللہ جزاک اللہ 
خود وزیر اعظم بن گئے بھائی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا نواز نہیں سمجھتے
بے انصافی اور اقربا پروری کی حد کر دی استغفراللہ استغفراللہ 
قوم کی ناک کٹوا کر بھی پرویز مشرف اپنے آپ کو لیڈر سمجھتا ہے
اب گیدڑ کی موت آئی ہے شہر کی طرف بھاگا ہے الحمداللہ الحمداللہ 
اپنے اقتدار کیلئے ملک عزیز میں چند غدارمصروفِ کار ہیں 
قوم تو اُن کو کچھ کر نہ سکی اب تمہارے حوالے یا اللہ یااللہ
میاںؔ کی دعا ہے غریب وامیرچھوٹے بڑے راضی ہو ں
سب لوگ زور زور سے مل کرپکار اُٹھیں شکر اللہ شکراللہ 
نواز ،عمران، بلاول، سراج ،الطاف اگراکٹھے ہو جائیں 
ساری قوم سجدے میں گِر کرپکار اُٹھے کرم اللہ کرم اللہ
ٹرائی اینگل اور ننگِ وطن پرویز مشرف     
آگے بڑھ کر جو مدد کی بھگانے میں ننگِ وطن کی ٹرائی اینگل نے
سب اہلِ وطن کہتے ہیں یہ تینووں بھی اِس ملک کے ننگِ وطن ہیں
دل کہتا ہے ٹرائی اینگل میں شامل سب خدا اور قوم سے معافی مانگ لیں
اللہ میاں معاف کر دے گا جس نے بڑا دل ڈال دیا ہے مسلمانوں میں
ہمارے ہی ادارے میں جن میں ہمارے اپنے بھائی ہی کام کرتے ہیں
ہم سب خود غرض ،چاپلوس اور ظالم ہیں سب کے ایک جیسے چال چلن ہیں
ارادہ کیا ہے سب نے کشمیر لے کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا
آج ہماری عداوتیں اورکدورتیں کسی وجہ سے دورکسی جنگل میں دفن ہیں
خون پینے والے مودی ،موذی کو پتا ہی نہیں وہ ہندو کے خاتمے کی وجہ بن رہا ہے
ہمارے پاس اور کوئی چائس نہیں آج سر کو دھڑ پر لگانے کیلئے ہمار ے سر پر کفن ہیں
ہمارا ملک صرف اُس وقت ترقی کر سکے گا جب وہ ہمت کر کے کشمیرکولے لے گا
اِس مقصد کو پا لینے کیلئے ہم سب ساتھی لگن سے دن رات جدوجہد میں مگن ہیں
عوامی تحریک عوامی نہیں، تحریک انصاف میں انصاف نہیں،ن میں نقطہء ہی نہیں
ہچکولے کھاتا ملک ڈگمگا رہا ہے راحیل اِسے بچانا فرض ہے تمہارے فرضوں میں
فن کار ہوں خطاب کرنے کا نہ کر سکا وہ خطاب پولیس کی بار بار مداخلت پر 
اندر سے باہر نکالا اندر آنے نہ دیا کسی کو مجھے عزت دینے پر وہ نگار وطن ہیں
اپنے ملک کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے میاںؔ کو کوئی چھیڑ سکے یہ کبھی ہوسکتا ہی نہیں 
جس پر ماں کی دعائیں فقیر منش بھائی مشکل وقت میں مددگاربہن کے قرض ہیں
حدودسے باہر ہو کر بھی بہت مدد کی ہے عوام کی خدا خودشاہدہے میری اِس بات کا
کسی نے شکریہ ادا نہ کیا خدا نے اجر دیتے ہوئے کوئی کسر نہ چھوڑی اپنے کرم میں
گنہگار ہوں عاصی ہوں کئی بار توبہ کی کئی بار توڑ ی مگر مجھے فخر ہے نیک نیت ہونے پر
میں شکر بجا لاتا ہوں پروردگار کا جس نے کسی قسم کا کوئی فرق نہ ڈالا میری مدد میں
بڑے ہونے تک طِفل ملک کیلئے کیا کر سکتا ہے جو خود گھٹنوں کے بل پرچلتا ہے
تم بڑے ہو الم ہاتھ میں پکڑ کرچڑھ جاؤ گھوڑے پرآج پروردگار مائل بہ کرم ہیں
دنیا میں حساب دے رہا ہے آج بھی جوآگلے جہاں میں ہمیشہ جہنم میں رہے گا
مقبول بٹ کو غدار کہنے والا آج بسترِ مرگ پر پڑا ہے عتیق کی ناکامی کے غم میں
عمر گزار دی خدا کی رضا اور جنت کو ڈھونڈتے ڈھونڈ تے اِس جہانِ فانی میں
خدا کی رضا باپ کی رضا ہے پتا چلا توجنت کیلئے گِر گیاماں کے قدموں میں
ساری عمر چاپلوسی کرتے رہے آزادکشمیر کے سب لیڈر اقتدار اور مال کیلئے
دم تو صرف مقبوضہ کشمیر کے لیڈروں میں ہے دم ہے اُن کے دموں میں
جن میں وفا نام کی کوئی چیز نہیں اور بھی بہت صنم ہوں گے اِس دنیا میں
میری صنم نوشی میری جان ہے اُس جیسی وفا نہ ہو گی دنیا کے کسی صنم میں
اے مارشل لوگو! اُٹھوکفن باندھو کشمیر لے کر پاکستان مکمل کرنے کیلئے
انشااللہ ہم سب بھی دیکھیں گے بہار آتے ہوئے ہمارے چمن میں
خدا کے حقیقی دیوانے اور عاشقِ رسول کاش ایک دفعہ مجھے لیاقت باغ میں بولتے ہوئے سن لیں:ویب سائیٹ پر جو بول رہا ہوں اِس میں پولیس والوں نے بار بار مداخلت کی تھی میرا اندازِ تقریراور ہے 

میں نے مختلف اوقات میں اُس وقت کے حالات کے بارے میں لکھا ہوا ہے کئی باتیں ایک دوسرے کے متصادم ہوں تو اُس کو میری وقتی غلطی سمجھیں ۔اپنی طرف سے سچ بتانے کی کوشش کی ہے میں بذات خود اچھا آدمی نہیں لیکن جب خدا کسی سے کام لینا چاہتا ہے، اُس میں ایسی قوت پیداکر دیتا ہے اور اُس کی غلطیوں کو معاف کر کے توبہ قبول کر لیتا ہے اور اپنے بندوں کی خدمت پر معمور کر دیتا ہے ۔جب ملک میں دھرنے ہوئے میں تین چار دفعہ دھرنوں میں عمران اور قادری سے ملنے گیا کہ اگر وہ صلح صفائی کرانے کیلئے مجھ پر اعتماد کر لیں تو ان کی اور نواز کی صلح کرا دوں مگر اُنہوں نے ملنا بھی گوارہ نہ کیااور بڑی بڑی گاڑیوں اور مونچھوں والے اور بدمعاش اور چاپلوس بغیر کسی اجازت کے اندر جا رہے تھے ۔آج جو کسی عام آدمی سے ملتے ہی نہیں اقتدار مل جانے کے بعدکیا ملیں گے ۔جلسے اور جلسوں میں سچائی کم اور جھوٹ زیادہ بول رہے ہیں اور پر شیخ رشید جیسے کرسی کے پجاری عمران کو کٹھ پتلی بنا چکے ہیں ،اُن پر اعتماد نہ کریں کل کسی اور چاپلوس کے پیچھے لگ جائے گا ۔نواز کو بھی خط لکھے اور کوشش کی کہ مجھے صلح کار بنا کر صلح کرنے کے لئے تیار ہو جائیں ،اُس کی طرف سے بھی کوئی جواب نہ ملا۔ایسے لوگ کیا راہنمائی کریں گے جو الیکشن جیتنے کیلئے صاف دکھائی دینے والی میٹرو بس چلا رہے ہیں ،ملک کی پہلے ہی کوئی حالت نہیں ایک بڑا حصہ سیلابوں سے تباہ ہو گیا ہے، سیلاب کی تباہی کے بعد بھی آج تک کسی ایک ڈیم کی بنیاد نہ رکھی جا سکی اگر کسی ایک ڈیم کی بنیاد رکھنے کا آپ کو پتا ہے تو آپ بتا دیں۔وہی بے انصافی اور اقربہ پروری آج بھی پہلے سے زیادہ ملک کے اندر ہی نہیں پارٹی کے اندر بھی ہو رہی ہے ۔بہت عرصہ پہلے میں نواز کو اندھوں میں کانا راجا سمجھتا تھا اب مکمل اندھا سمجھتا ہوں،تم کہتے ہو کہ تمہیں قوم نے مینڈیٹ دیا ہے ہاں مینڈیٹ ضرور دیا ہے مگر اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولنا، اپنے عزیزوں کو اقتدار میں شامل کرنا ،ڈیموں کے بجائے دکھلاوے کیلئے میٹرو بس چلانا، پارٹی کے پڑھے لکھے اسمبلی ممبران کو اقتدار میں شامل نہ کرنا اوراسمبلی ممبر نہ بننے والوں کو مشیر بنانا مینڈیٹ میں شامل نہیں تھا۔ عمران خان کا شیخ رشید کی سن کر دھرنے دینا ،جلسے جلوس غیر قانونی طور پر نکالنا اور قادری کا چوہدری برادران کی سن کر جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں شامل ہونا اور پھر کسی کی نہ سننا قابلِ گرفت ہیں ۔نواز شریف ،عمران اور قادری کو ہم ملک میں تباہی پھلانے کی اور معیشت کو تباہ کرنے کی مزید اجازت نہیں دے سکتے اگر ایسی گندی حرکتیں کرنی ہیں تو کہیں اور چلے جاؤ اور خدا کیلئے ہمیں جینے دو ۔اگر اُنتیس یا تیس تاریخ کو پھر دھرنے ہوتے ہیں ،جنگ کی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو راحیل شریف جمہوری مارشل لاء فوری طور پر نافذ کر کے سب لٹیروں ،غنڈوں اور قوم کے دشمنوں کو گرفتار کر کے اُن پر مقدمات چلائے۔مغربی جمہوریت یکسر نظر انداز کر کے پاکستان کیلئے موذوں جمہوریت کی حکمرانی جمہوری مارشل لاء کے ذریعے لے کر آئے راحیل شریف آگے تمہاری مرضی ہے ،کتنے دن سی این سی رہو گے ۔تم کو ملکی قانون نہیں اللہ تعالیٰ کا قانون ضرور پوچھے گا کہ اتنے بڑے خلفشار اور سات آٹھ مہینے میں ملک میں جاری ملک کو تباہ کرنے والی جس کو میں خانہ جنگی کہوں گا اُن کو بلکہ عمران ،قادری ،نواز ،شیخ ،پرویز الہٰی ،شجاعت (جن کے باپ چوہدری ظہور الہٰی میرے دوست تھے جن کے ذریعے مجھے کچھ حکومت کے اندر کی باتیں اور راہنمائی بھی ملی )فوری طور پر غداری کے مقدمات چلا کر پرویز مشرف کے ساتھ ہی فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے بھون دو ۔آگے تمہاری مرضی ہے آج ملک پر نزاع کا عالم ہے اور اِن کرسی کے اور پیسے کے پجاریوں نے اُدھم مچا رکھا ہے ،زندہ رہنے کے قابل بھی نہیں ہیں ۔اقتدار تو بعد کی بات ہے میں ٹی وی پر سن رہا تھا سراج الحق کہہ رہے تھے کہ آج کی چلتی ہوئی جمہوریت اُن کے لئے قابلِ قبول ہی نہیں ہے ،عمران اور نواز کسی قابل نہیں ہیں مگر پہلے یہ تو بتائیں کہ کیا اُنہوں نے صلح کرانے کی کوشش دل سے کی تھی؟آج ملک میں درندوں ،لٹیروں ،ظالموں ،جھوٹوں اور بے انصاف لوگوں اور ناہل لوگوں کی حکمرانی ہے یہ سب کو معلوم ہے تو پھر یہ حکمران کیوں رہیں۔اے ملک کے دانشورو!بتاؤ آج کوئی ان کو کیوں روک نہیں سکتا ۔سب مل کر مجھے لیاقت باغ میں سٹیج پر ہی چڑھا دو ۔میں پہلے آپ کو ہنساؤں گا پھر اتنا رولا دوں گا کہ اقتدار کے پجاری اور دھوکے باز چھپتے پھریں گے اور آپ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی ۔سٹیج پر چڑھ کر ناٹک تو بہت لوگ کرتے ہیں مگر دل سے نہیں بولتے اثر کیسے ہو گا۔آؤ ملک کیلئے قربانی دے دیں اور صفائی اپنے گھر سے شروں کریں ۔مگر لالچی اور خود غرض قوم میں اتنا دم ہی نہیں ہے۔ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے ایک بات اور بتا دوں ہم اگر اکٹھے بھی ہو جائیں اور کشمیر انڈیا سے چھین نہ سکیں تو اکٹھے ہو کر بھی آدھے پاکستان کو بچا نہ سکیں گے۔کشمیر لینے کی چابی موجود ہے مگر تالا کون کھولے ۔مجھے معلوم ہے کشمیر لے لینے کی بات آپ کو دیوانے کی بڑ ھ لگتی ہے مگرکئی ملکوں اور قوموں میں انقلاب عقل مندوں کی دیوانگی ہی لائی ہے ۔اوریہ بھی یاد رہے کہ جنگ بدر میں ایک طرف بڑے بڑے پہلوانوں اور خودسروں کا غرور تھا ،دوسری طرف تین سو خدا کے سچے بندے اور محمدﷺ کے دیوانے عاشق تھے۔دوسری جنگِ عظیم میں ایک طرف جرمنی اور جاپان تھے دوسری طرف اُس وقت کی دو عالمی طاقتیں اور اُن کے بے شمار ساتھی تھے ۔جرمنی نے صرف تین دن میں فرانس پر قبضہ کر لیا تھا اور اگرراستے میں سمندر نہ ہوتا تو برطانیہ پر قبضے کیلئے جرمنی کو صرف دو دن کی ضرورت تھی ۔آپ ہمیں کشمیر لینے کیلئے تھوڑا وقت دے دیں اور کشمیر لے کر پاکستان کی ترقی کے لئے کچھ اور وقت دے دیں یا اکٹھے ہو کر مجھے سن ہی لیں۔راحیل میں ایک دفعہ پھر تم کو تمہارا فرض یاد دلاتا ہوں اب دھرنے اور جلوسوں والوں کو بھی حکم دے دو کہ وہ اب مزید جلسے اور جلوس نہ کریں ملک پہلے ہی بہت نقصان اُٹھا چکا ہے مزید نقصان اُٹھانے کے قابل نہیں ہے اور نواز شریف کو کھل کر بتا دوکہ وہ اقربہ پروری اور بے انصافی چھوڑ دے قوم نے اُسے مینڈیٹ عزیزوں اور رشتہ داروں کو پالنے کیلئے نہیں دیا تھا ۔اگر تم ایسا نہیں کر سکتے اور اگر ہنگامے ہوتے ہیں تو فرض نہ نبھانے پر اپنا عہدہ چھوڑ دو مجھے ذاتی طور پر تم سے کوئی غرض نہیں ہے مجھے خدا نے بہت کچھ دیا ہوا ہے اور میں خوش ہوں صرف دکھ اِس بات کا ہے کہ لٹیروں کو سارا ملک لوٹنے کیلئے دے رکھا ہے میں بھی اپنے آپ کو فروخت کر سکتا ہوں مگر ضمیر فروخت نہیں کر سکتا اور نہ ہی اہنے ملک کے کسی شہری کو دے سکتا ہوں ۔مجھے قوم کیلئے ھہاں جی چاہے استعمال کر لوملک کے لئے میری جان بھی حاضر ہے مجھے کوئی لالچ دے یا جھک کر ملے اچھا نہیں لگتا۔
ہم خدا کے عاشق اور دیوانے اور مکمل پاکستان کے حامی لوگ اکٹھے ہو جائیں تو ایک ضروری بات کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ ملک کے اندر سے مفاد پرستوں کا ٹولا اور باہر سے پاکستان کو ترقی کرتے دیکھ کردشمن کا بہت بڑا اور زہریلا پروپیگنڈا چلے گا جس کا آپ کو شکار نہیں ہونا ۔آخر میں پھر ضرور کہوں گا

کون سنتا ہے درد کے مارے کی صدا 
گر کوئی سنتا ہے تو کہتا ہے سودائی ہے
aaaa
To Watch This Video Please CLICK HERE
یہ آرٹیکل مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان کا عبوری آئین بھی ہے
جاگنا ہے جاگ لے افلاک کے سایہ تلے 
خشر تک سوتا رہے گا خاک کے سایہ تلے
اوپر نیچے آگے پیچھے دیکھ کر میں نے مارشل آدمی پارٹی بنا لی ہے جس کا عبوری آئین پڑھنے کیلئے انٹرنیٹ پر ہماری ویب سائیٹ کھول کر ضرور پڑھیں جس پر ہر حال میں عمل کرنا پڑھے گا،ورنہ دنیا میں رہنے کا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے ۔پاکستان کا سر ہندوستان کے پاس ہے اور سر نہ ہونے کی وجہ سے دھڑ کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ کوئی حیثیت ہو گی ۔ٹیپو سلطان نے کہا تھا گیدڑ کی طرح سو سال جینے سے شیر کی طرح ایک دن کا جینا بہتر ہے۔میں کہتا ہوں ہم مردِآہن بن کر لوہے کی دیوار سے ٹکرا جائیں گے اپنا حق لے کر رہیں گے اور زندگی عزت کے ساتھ گزاریں گے ۔آج سے تقریبا تین یا چار سال پہلے اُسی وقت کے حالات کے مطابق لیاقت باغ میں خطاب کی وڈیو ویب سائیٹ پر ڈال رہا ہوں ۔خدا جانے پولیس کو کیا شک پڑ گیا تھا خطاب سے پہلے پولیس نے لیاقت باغ کے اندر بیٹھے لوگوں کو باہر نکال دیا تھا اور کسی کو باہر سے اندر نہ آنے دیا ،کچھ لوگ ذبردستی اندر آگئے میرے خطاب کرتے ہوئے پولیس نے بار بار مداخلت کی مگر کوئی بد تمیزی نہ کی کچھ دیر بعد پولیس نے سپیکر بند کرا دئیے اور خطاب ختم کرا دیا پھر کچھ مواد میں نے گھر آکر ڈالا۔ یہ خطاب میلاد کے وقت کیا گیا تھا جس میں اپنا طریقہ خطاب نہ کر سکا ۔مجھے خدا نے بولنے کی بڑی طاقت دی ہے اور خطاب سننے والے لوگ خطاب کو بند کرنے ہی نہیں دیتے، ہنسا دینا اور رولا دینا اور سکتا طاری کر دینا کوئی بڑی بات نہیں مگر کہتا وہ ہوں جسے میں سچ سمجھتا ہوں اور سچ کہنے پر کسی سے نہیں ڈرتا اگر ڈرتا ہوں تو صرف خدا سے ڈرتا ہوں ۔اگر کوئی غلط بات منہ سے نکل جائے تو خدا مجھے سزا بھی دیتا ہے وہ خطاب میں نے تقریباً تین چار سال پہلے کیا تھا وہ اُس وقت کے حالات کے مطابق کیا تھا۔اب آپ آج کے حالات جاننے کے لئے مارشل آدمی پارٹی کا عبوری آئین ،چند مضامین اور نظمیں پڑھ لیں،انشاللہ آپ سب کچھ جان جائیں گے ۔اگر سچ ہوا تو ملکی ضرورت کیلئے ہمارے ساتھ ایسے مارشل لوگ شامل ہو جائیں جن میں لالچ اور خود غرضی نہ ہو اور مارشل بن کر قوم وملک کیلئے کام بھی کریں اور مدد بھی کریں ۔میں ذاتی طور پر امپورٹڈ جمہوریت کا حامی نہیں ہوں جو ہمارے لئے انتہائی خطرناک ہے ،ایسی جمہوریت کا حامی ہوں جو ملک و قوم کے کام آ سکے اورجو قوم اور ملک پر بوجھ بن کر لٹیروں اور درندوں کو ظلم کرنے کی اور منمانی کرنے کے لائسنس نہ دے سکے ۔امپورٹڈ جمہوریت کے بنائے ہوئے جمہوری بادشاہوں سے فوجی بادشاہوں نے غیر قانونی ہوتے ہوئے بھی زیادہ کام کئے ہیں، اگر جمہوری بادشاہوں نے ملک کیلئے کوئی کام کیا ہے آپ بتا دیں ۔خدا کیلئے اے جمہوری بادشاہو! ملک بہہ جانے سے پہلے پہلے کچھ ڈیم ہی بنا دو ۔
آئندہ کسی خطاب میں ایسی ایسی باتیں قوم کو بتاؤں گااور ایسے ایسے طریقے بتاؤں گا کہ بھوکی ننگی اور مظلوم قوم کے منہ کھلے کے کھلے رہ جائیں گے۔ مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا میں نے غریب لوگوں کی مدد ایسے ایسے حیران کن طریقوں سے کی ہے کہ اُن کی دعائیں ہر مشکل وقت میں میرے ساتھ ہوتی ہیں، میں اتنا اچھا نہیں ہوں میری نیت صاف ہے خدا مجھے غلط کاموں سے روک دیتا ہے اور ہر مشکل وقت میں میرا بازو پکڑ لیتا ہے۔ ملک کو مکمل کرنے کی اور ترقی یافتہ بنانے کی ٹھان لی ہے اگر میرے خطاب کی وڈیودیکھ کرپرویز مشرف کے علاوہ کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت حوا ہوں۔
۱)پارٹی کا نام : مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان۲)کشمیر کے بغیر پاکستان غیر فطری اورنامکمل ہے ۳)کشمیر کے بغیر پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۴) مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان کی ترجیحات:کشمیر کی آزادی کی ضمانت ۔ حوا کی بیٹیوں کی حفاظت ۔ جمہوری لٹیروں کی مخالفت ۔ انتہائی نازک وقت میں جمہوری مارشل لاء کی حمایت ۔ تعلیم پر مکمل توجہ ۔ نوکر شاہی اور افسر شاہی کا خاتمہ ۔ مہنگائی ،رشوت ستانی اور ظلم سے دشمنی ۔ اقربہ پروری اور بے انصافی پر نظر رکھنا ۔ بجلی ،آبپاشی اور سیلاب کے حوالے سے منگلا اور تربیلا جیسے مزید کئی ڈیم بنانا (زرداری کی طرح بھاشا بھاشا کی رٹ نہ لگانا اور نواز شریف کی طرح باشا پاشی نہ کرنا) ۔
میں نے حلقہ برنالہ آزادکشمیر سے 1990 میں آزاد اُمید وار کی حیثیت سے ممبر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔اُس کے بعد ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر 2006میں پھر حلقہ برنالہ آزادکشمیر سے ہی الیکشن میں حصہ لیا۔ آج 18-11-2014ہے اور ملک کی داخلی اورخارجی قابلِ رحم صورتحال دیکھ کر مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہوں (یاد رہے کہ میں نے مختلف طریقوں سے آرمی چیف راحیل شریف سے جس دن پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا جمہوری مارشل لاء لگانے کا کہا تھا) آج سے ایم کیو ایم مجھے پارٹی سے فارغ سمجھے اور اتنے لمبے عرصے میں پارٹی اور اُس کے رُکن کے مابین اختلافات پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے ۔متحدہ قومی موومنٹ میرے پارٹی چھوڑ دینے پر متمعین رہے میں جاوید ہاشمی نہیں ہوں ۔آج پارٹی بناتے وقت میں قوم سے ایک عہد کرتا ہوں کہ اگر ہماری پارٹی کامیاب ہونے پر ایک سال کے اندرکشمیر نہ لے سکی تو مستعفیٰ ہو جائے گی۔ 
۵)جب سے ملک بنا ہے کسی نہ کسی صورت میں چاپلوسوں اور لٹیروں نے جمہوریت کی آڑ لے کر ملک کو دیمک کی طرح چاٹ دیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ اسی درآمد شدہ قانون کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے کرتوت جاری رکھیں۔آج تو اِن جمہوری پیشہ وروں نے اُدھم مچا رکھا ہے کوئی جمہوری بادشاہ رشتہ داروں کے پیٹ بھر رہا ہے ،کسی نے دھرنا دے رکھا ہے اور کوئی چالاک لومڑی کی طرح ملک کو لُک چھُپ کے کھا رہا ہے۔اِن کا اصل کام قانون سازی ہے مزے کی بات یہ ہے کہ قانون سازی کرنے کیلئے تعلیم ضروری نہیں ہے اِنہوں نے تعلیم کو کرنا بھی کیا ہے یہ تو قانون سازی کے بجائے سڑکیں ،گلیاں اور اپنے اپنے گھروں کو کشادہ کر رہے ہیں ،قوم کے لئے اِن میں سے صرف ذلفقار علی بھٹو نے ایٹم بم کی دنیا سے چھپ چھپا کر بنیاد ڈالی اور نواز شریف نے اپنے ادوار میں ایٹمی دھماکے کئے اور موٹر وے سڑکیں اور دکھانے کیلئے میٹرو بسیں چلائیں جبکہ ضرورت ڈیموں کی ہے جن سے ہم سیلابوں سے بھی بچ سکتے ہیں اور سستی بجلی بھی پیدا ہو سکتی ہے(اب ہم جہاں جہاں بھی ڈیم بنتے ہوں گے کسی کی بھی مخالفت کے باوجود ڈیم بنائیں گے )۔اِن سیاسی ادوار میں چار دفعہ فوجی انقلاب آئے پہلا دور ایوب خان کا تھا جس میں پاکستان کے دو بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا بنائے گئے ،ایوب خان نے فرینڈز ناٹ ماسٹرز قابل قدر کتاب لکھی اور ذلفقار علی بھٹو جیسے فطین آدمی کو سامنے لایا ۔دوسرا فوجی عامر یخیےٰ تھا جس کے کرائے ہو ئے الیکشن کو صاف اور شفاف کہا جاتا ہے ،تیسرا فوجی حاکم ضیا الحق تھا جس نے چند جرنیلوں چوہدری ظہور الہی اور مولوی مشتاق سے مل کر ذلفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا جس کا انجام یہ ہوا کہ چوہدری ظہورالہی اور مولوی مشتاق اکٹھے سفر کرتے ہوئے گولیوں کا نشانا بنے اور مارے گئے اور ضیا الحق کی موت پر اُس کے جسم کے ٹکڑے بھی نہ مل سکے (میں بہت چھوٹا تھا میرے ننیال گجرات شہر میں ہیں ،میں اکثر گجرات جاتا رہتا تھا اور اگر چوہدری صاحب گھر پر موجود ہوتے تھے میں اُن کو دیکھنے ضرور جایا کرتا تھاچوہدری صاحب کی نظر بہت تیز تھی اور بڑے لمبے اور خوبصورت جوان تھے ایک دن انہوں نے مجھے بلایا اور میں نے اپنی بے خوف اور مزاحیہ طبیعت سے انہیں محظوذ کیا ۔بس اُن کے متعلق اتنا کہوں گا کہ اُن کے ساتھ اکثر ملاقات رہی اور اُن کی وجہ سے مجھے بہت سی معلومات ملیں جو میرے لئے مشعلِ راہ بھی بنیں ،چوہدری شجاعت اور پرویز الہٰی اُن کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں البتہ چوہدری وجاحت میں کچھ دم حم ہے انہیں آگے نہیں آنے دیا جاتا ) یہاں ایک بات یاد رکھنی ہو گی کہ ضیاالحق نے گوروں کی مدد سے روس کو افغانستان سے بگا دیا اور کشمیر کو آزاد کرانے کیلئے ایک لاکھ طالبان پیدا کئے سکھوں کے گھر اسلحہ سے بھر دئیے(بعد میں جب بینظیرصاحبہ پاکستان کی وزیراعظم بنیں تو بغض معاویہ میں سکھوں کی لسٹیں ہندوستان کو دے دیں ) سری لنکا کی تامل ٹا ئگرز کے خلاف پوری مدد کی (یا رہے کہ تامل ٹائگرز کی مدد ہندوستان کرتا تھا )اب ضیاالحق کا منصوبہ تھا کہ ایک لاکھ طالبان کو کشمیر میں داخل کیا جائے، ہماری افواج باڈروں کا دِفا کریں اور سکھ پیچھے سے ہندوستانی افواج پر بھرپور حملہ کر دیں ۔سری لنکاجو پاکستان کی مدد سے تامل ٹائگرز کے ساتھ جنگ لڑ رہا تھا ضیا الحق کی ا ستدعا پر اپنی بہترین سب مہرینوں سے ہندوستان کے چند جنگی بحری جہاز تباہ کرنے کا مصمم ارادہ کر لیاایسے میں ہماری نیوی تباہ ہوتی یا بچ جاتی ہندوستانی نیوی کو ایسا سبق سکھاناتھا کہ اُس نے دو سو سال پیچھے چلے جانا تھااورایک لاکھ طالبان نے کشمیر کے اندر ہندوستانی افواج کو بون کرکھا جانا تھااورکشمیر آزاد ہو جانا تھا ۔ہندوستان ساری دنیا کے سامنے چیخ اُٹھا اور اسرائیل اورامریکہ سے مل کربہاولپور سے واپس آتے ہوئے سی ون تھرٹی کو تباہ کر دیا۔ضیا الحق اگر چھہ ماہ اور زندہ رہ جاتے تو کشمیر آزاد ہو گیا تھا(ضیاالحق کے دور میں ہی راجیو گاندھی نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کہوٹہ ایٹمی پلانٹ پر حملے کا فیصلہ کر لیا، ضیاالحق فوری طور پر کرکٹ دیکھنے کے بہانے دہلی چلے گئے اور راجیو گاندھی کو صرف اتناکہا کہ ہندو صرف ہندوستان میں ہے مسلمانوں کے اور بہت ملک ہیں دنیا میں ،یہ سُن کر راجیو نے اپنا اِرادہ بدل لیا )اب کشمیر کی آزادی مارشل آدمی پارٹی نے اپنے ذمے لے لی ہے اب انشااللہ کشمیر آزاد ہو گا یا میاں زبیر احمد جرال کے ٹکڑے دور دور تک بھی نظر نہ آسکیں گے(یہاں پر یاد رہے کہ بھٹو نے اُس وقت کے آزادکشمیر کے وزیراعظم سردار قیوم سے جھوٹا بیا ن دلا کر ناجائز طور پر کشمیری لیڈرمقبول بٹ اور حمیددیوانی کو جیل میں ڈال دیاجبکہ ضیا الحق نے بر سرِاقتدار آنے کے بعد اُن دونوں کو رہا کر دیا) ۔علاوہ ازیں کشمیر کے اندر مجاہدین کی پوری مدد کر کے ہندوستانی افواج کو اتنا بلیڈ کرایاجس سے تنگ پڑ کر ہندوستان اپنی افواج پاکستانی بارڈرز پر لے آیامیاں نواز شریف نے امریکی مخالفت کے باوجود پانچ ایٹمی دھماکے کر دئیے جس سے ہندوستانی افواج دم دبا کر بارڈر سے بھاگ گئیں(یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ جب ایک پاکستانی شہری ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تو اُس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے اور فاروق لغاری صدر تھے )۔چوتھا فوجی عامر پرویز مشرف تھا جس نے مجاہدین کی مدد بند کر دی اُن کے ٹریننگ کیمپ بھی بند کر دئیے اور وہ سب کچھ کیا جو امریکہ نے کہا (یاد رہے کہ جس کی طرف بُش نے اشارہ کیا وہ شخص امریکہ کے حوالے کر دیا گیا یہاں تک کہ کے سفارت کار مُلا ضعیف اور عافیہ صدیقی کو بھی امریکہ کے حوالے کر دیا گیااسی لئے میں پرویز مشرف کو ننگِ دین ،ننگِ وطن اور ننگِ زماں کہتا ہوں) ۔مزے کی بات یہ ہے کہ اُس فوجی عامر نے بھی منگلا ڈیم کو تیس فٹ بلند کیا، فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لئے مساجد کے سپیکر صرف اذان اور خطبے کی حد تک لگانے کی پابندی رکھ دی ور اسمبلی ممبران کے لئے گریجوایٹ ہونے کی شرط رکھی، جو بعد میں قبلہ زرداری صاحب نے ان پڑھ کر دی ۔پورے پانچ سال بھاشا بھاشا کرتے رہے اب نواز بھاشا پاشی کر رہے ہیں اور سارے نام نہاد لیڈر سیلاب کو بھول گئے ہیں ۔ہاں یہاں ایک بات پوچھنی ضروری ہو گئی ہے کہ جو کچھ کم یا زیادہ فوجی بادشاہوں نے کیا میں نے آپ کو بتا دیا ہے اب مہربانی فرما کر آپ میں سے کوئی جمہوری بادشاہوں کا کوئی قابل ذکر کام بتائے ۔جمہوری بادشاہوں اور اُن کے کارندوں کے کرتوت اور ملکی حالات دیکھ کر میں نے راحیل شریف کوہر مشکل وقت میں جمہوری مارشل لاء لگانے کی تجویز دی اور یہ محاورہ یاد آیا (آسمان جمبش زمین جمبش نہ جمبش گل محمد )جس سے میں نے خود مارشل آدمی پارٹی بنا لی ہے جلد ہی منظوری کے لئے قوائد وضوابط پورے کر دئیے جائیں گے۔۶)کشمیر کے بغیر پاکستان کی ترقی ناممکن ہے اسی لئے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ بھی کہا جاتا ہے۔ہم کامیابی پر کشمیر کے لئے دھڑ کی بازی لگا دیں گے ،سر تو ہندوستان کے پاس ہے ،لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔کشمیر پاکستان کا حصہ بنے توہی پاکستان دنیا میں آگے بڑھ سکتا ہے کشمیر کے لئے پوری ہمت سے کام کے کر پاکستان کے ساتھ ملانا ہو گا۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔کشمیر کو حاصل کئے بغیر خودکفیل ہونا ناممکن ہے ،کشمیر کے دریا پاکستان کی طرف آتے ہیں اور اگر پاکستان کے غیر فطری نقشے پر نظر ڈالیں تو کشمیر پاکستان کاسرنظر آتا ہے کیا سر کے بغیر پاکستان زندہ رہ سکتا ہے۔
ؓ۷)ہماری حکومت آنے پرایک مجلسِ قانون جو ۳۳ افراد پر مشتمل ہو گی جس میں تین آرمی چیف ،سارے چیف جسٹس،چند ایماندار لوگ اور گیارہ عورتیں ہونگی۔یہی قانون سازی کریں گے اِن میں سے ہی حاکم اور گیارہ وزراء قرعہ اندازی سے چُن لئے جائیں گے۔میں پارٹی کا چےئرمین ر ہوں گا اور کچھ نہ ہوں گا۔پارٹی چےئرمین اور جائنٹ چیف آف سٹاف مل کر حاکم اور وزراء پر نظر رکھیں گے،جائنٹ چیف آف سٹاف اور پارٹی چیئرمین کے سامنے حاکم جواب دہ ہو گا۔کسی قسم کی کرپشن ثابت ہونے پر حاکم اور وزراء میں سے کوئی بھی ہوبچ نہ سکے گا،کرپشن کرنے والے کو سزائے موت ہو گی۔مگرحاکم کو قانون کے اندر رہتے ہوئے پورا اختیار ہو گا کہ ملک کے لئے جو بہتر ہے کر سکے، کام کرنے میں آزاد ہونگے اُن کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔صوبائی سطح پر بھی یہی طریقہ کار رائج ہو گا۔کوشش کی جائے گی کہ حاکم ،وزراء اور اداروں کے ملازمین کی رہائش گاہیں دفاتر کے قریب ہوں تاکہ وہ پیدل یا سائیکل پر دفتر جا سکیں ۔

۸)ہمارے ملک میں سو فیصد لوگ کسی نہ کسی صورت میں کم یا زیادہ کرپٹ ہیں ۔اِس لئے ہمارے ملک میں جمہوریت کا چلناایک بڑا طبقہ کرپشن کے لیے پیداکرنا ہے لہٰذا جمہوریت کی چند اچھی حصوصیات کو برقرار رکھتے ہوئے ملک کے لئے نقصان دہ ساری حصوصیات کو یکسر نظر انداز کر کے ایسا قانون لانا ہے جس سے ملک ترقی کر سکے اور عوام کو انصاف مل سکے۔ جس میں حوا کی بیٹیوں کی عزت محفوظ ہو۔۹)اگر ہم فوری طور پر کامیاب نہیں ہوتے تو الیکشن میں حصہ لیا جائے گا اور بذریعہ قرعہ اندازی صرف گرایجویٹس کو ٹکٹ ملیں گے اور ساتھ ہی مارشل آدمی پارٹی کی حکومت کی کامیابی کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔۱۰)ملک کو پانچ صوبوں کے بجائے دس صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا صوبائی وزیراعلیٰ ہو یا وزیروفاقی حاکم ہو یا وزیر جو بھی کسی قسم کی کرپشن میں پکڑا جائے سزائے موت ہو گی ۔کشمیر ملنے کے بعد دو صوبے اور بن جائیں گے۔۱۱)مودی کو اس بات کا علم ہے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے وہ پھر بھی مست ہاتھی بن چکا ہے اور مسلمانوں کے خون کا پیاسا ہو چکا ہے ۔پاکستان ہندوستان کے لئے بفرسٹیٹ کا کام کر رہا ہے ۔ مودی کو چاہیے کہ وہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنا کر طاقت ور کرے تاکہ پاکستان اُس کے لئے بفر سٹیٹ بنا رہے، اگر پاکستان ختم ہوتو افغانستان اور ایران اِس کو بھی ختم کر دیں گے ۔ ہاں اگر مودی زندہ رہتا ہے اور ہندوستان کا وزیراعظم رہتا ہے تو باڈروں پر چھیڑ چھاڑ جاری رکھتے ہوئے آزادکشمیر پر حملہ آور ہو سکتا ہے ۔پاکستانی افواج دنیا کی بہترین اور مثالی افواج ہیں ہندوستان آزادکشمیر میں ایک انچ جگہ بھی نہ لے سکے گا جیسے چین سے بھاگا تھا ایسے آزادکشمیر سے بھی بھاگے گا یاد رہے کہ مودی انسانی خون کے نشے کا عادی ہے آپے سے باہر ہو کر پاکستان پر بھی بھرپور حملہ کر سکتا ہے اور یہاں سے منہ کی کھانے کے بعد ایٹمی حملہ بھی کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں دنیا سے ہندوؤں کا صفایا ہو جائے گامسلمانوں کے تو اور بھی بہت سارے ملک ہیں کاش ہندو آج یہ بات سمجھ جائیں اورمودی کووزیراعظم نہ رہنے دیں۔۱۲)پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کر کے مودی کو معلوم نہیں ہے ، پانی نہ ملنا پاکستان کی خودکُشی ہے اورمرتے ہوئے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔دونوں ملک ختم ہونے پر ہندو دنیا سے ختم ہو جائے گا مسلمانوں کے تو کئی ملک ہیں۔۱۳)سب سرکاری ملازمین کو پتا ہو گا کہ وہ عوام کے نوکر ہیں جب بھی کوئی مالک (عوام)دفتر میں داخل ہو گا سب اُٹھ کر اُسے ملیں گے ۔ ہر دفتر میں لکھ کر بورڈ لگا دئیے جائیں گے (ہم ملازم آپ کے نوکر ہیں)۔۱۴)ملک کی سڑکوں کے کنارے خالی جگہوں پر دوکانیں بنا کر غریب اور حاجت مند لوگوں کو اور ریڈی والوں کو بطورِ خاص دی جائیں گی۔ قیمت آسان قستوں پر وصول کی جائے گی۔۱۵)مجرم کیسا بھی ہو گا سزا سے نہ بچ سکے گا انقلابی قانون میں اسلامی قانون کی چھاپ ضرور ہو گی ۔جو لوگ بڑے بڑے جرائم کر کے بچ چکے ہیں اُن پر دوبارہ کیس چلائے جائیں گے ۔(بڑے بڑے جرائم میں ملک سے غداری کے بعدحوا کی بیٹیوں کی عزتیں لوٹنے کا جرم ہو گا)۔ ۱۶)عہدہ چھوٹاہو یا بڑا ہو قوائد و ضوابط سے گزرنے کے بغیر نہ مل سکے گاسفارش کا تو دور دور تک نام نہ ہو گا۔ آج اسمبلیوں میں موجود ان پڑھ لوگ قانون سازی کے بجائے سٹرکیں اور گلیاں بنا رہے ہیں ،ادارے الگ اپنا حصہ لے رہے ہیں یہ ہے ہماری جمہوریت ۔اگر بلدیاتی الیکشن ہو جائیں تو سب کو ملا کر ہزاروں لٹیروں کو لوٹنے کے باقاعدہ لائسنس مل جائیں گے۔۱۷)چھوٹے پیمانے پر بھی اور بڑے پیمانے پر بھی تعلیم دی جائے گی چاہے اُس کیلئے چین جانا پڑے ۔ انشااللہ تعلیم تعلیمی مقاصد پورے کرے گی اور تعلیم پر بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ کریں گے۔۱۸)دل چاہتا ہے ملک ترقی کرے اور ہمارے لوگ اِس قابل ہو جائیں کہ کام کرنے بیروں ملک نہ جائیں بلکہ باہر کے ملکوں سے کام کرنے ہمارے ملک میں آئیں البتہ جب تک ایسا ہوتا باہر بھیجنے والے لوگوں کو انسانی سمگلر نہیں کہا جائے گا البتہ جو لوگوں کے پیسے کھا جائے گا یا عورتوں کو عیاشی اور بچوں کو انٹوں کی دوڑ کے لئے بیروں ملک لے جائے گا اُس کیلئے سزائے موت ہو گی ۔۱۹)جب کوئی آفیسر اپنے دفتر سے باہر آتا ہے یا دفتر کے اندر جاتا ہے تو ان کے گاڑی سے اُترنے اور دفتر کے اندر جانے تک چھوٹے ملازمین دوڑ لگا دیتے ہیں ۔ اب ایسا نہیں ہوگا سرکاری یا غیر سرکاری آفیسر کو پروٹوکول نہیں ملے گا۔۔ آفیسر زیادہ تنخواہ لیتے ہیں انہیں تو ملک کے پھل دار درخت ہونا چاہیے ۔ ہم حکومت میںآگئے تو ان کو جھک کر رہنا ہو گا ۔ ہم پہلے ہی جھکے ہوئے ہیں مزید جھک جائیں گے اپنے آپ کو آج بھی قوم کا خادم سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے۔ سر کا لفظ ملکی ڈکشنری میں نہیں ہو گا۔ کوئی کسی کو سر نہیں کہے گا۔چھوٹا ہو یا بڑا سب کو جی یا جناب کہنا پڑے گااورپروٹوکول ختم ہو گا۔۲۰)جہاں تک ملکی میعشت کا تعلق ہے ،ملک خالی ہے۔مانگ کر جو لاتے ہیں وہ بھی کھا جاتے ہیں۔اُدھار چڑھتا جا رہا ہے۔میعشت کے لئے قانونی راستے کھول دئیے جائیں گے ۔کشکول کو بڑا کرنا پڑے گا،مانگ مانگ کربھیک دینے والوں کے ناک میں دم کرنا ہو گا۔ہم دہشتگردی کا مقابلہ پوری دنیا کے لئے کر رہے ہیں اُن سے معاوضہ لیں گے ورنہ وہ جانیں اور دہشتگردجانیں ۔بہت سے اورطریقوں سے بھی پیسہ بنائیں گے اورملک کوخود کفیل بنائیں گے،پیسے کا ایک بڑا حل یہ بھی ہے کہ ہم بہت اچھے جنگی ہتھیار بناتے ہیں اُن کو جوملک چاہے گا فروخت کر دیں گے، ہمیشہ کیلئے ترقی یافتہ ہونے کیلئے کشمیر ضروری ہے۔کشمیر کے بغیر پاکستان کی ترقی ناممکن ہے۔ہندوستان کے رہنماؤں کو بتا دیں گے کہ کشمیرکے بغیراگر ہم نہ رہیں گے تو پھر آپ کوبھی ساتھ لے کر ڈوبیں گے ۔۲۱)قانون سازی قومی مجلس اعلیٰ کرے گی جس میں تیسرا حصہ عورتیں ہونگی ،اسلامی چھاپ ضرور ہو گی مگر باقی مذاہب کے قوانین کاخیا ل رکھا جائے گا۔ کوشش کریں گے کہ قانون میں فرقہ واریت کی سزا موت ہو۔۲۲)عورتوں کو برابری کے حقوق دئیے جائیں گے مردوں کی کرپشن کی ریشو بہت زیادہ ہے عورتوں کی بہت ہی کم ہے ۔عورتوں کو دائرے کے اندر رہتے ہوئے بڑا مقام ملے گاعورت پہلے بھی حکومت میں رہ چکی ہے اب بھی ہو سکتی ہے ۔کچھ چیزوں کی تفصیلات کبھی کسی پروگرام میں موقع ملا تو تفصیل سے بتاؤں گا۔۲۳)پاکستان میں کسی گاڑی پر جھنڈی نہیں ہو گی چاہے گاڑی حاکم کی ہو ۔یہاں بات جھنڈی کی نہیں ہے بات ذہنیت کی ہے جو پہلے ہی اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے جھنڈی کے بعد تو اُس کو سُرخاب کے پر لگ جاتے ہیں۔دنیا جانتی ہے ہم کرپٹ ہیں کرپشن ایک گندگی ہے ہمیں اس گندگی سے بھی کچھ نکالنا ہو گا۔ ۲۴)ہماری قوم کے کام کرنے والے ملازمین کام کرنے کے بجائے کام روکنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں ۔کاروبار کیلئے اگر وزیراعظم بھی جگہ کیلئے درخواست پر دستحط کر دیں پھر بھی متعلقہ ملازمین جگہ نہیں لینے دیتے ۔چھوٹی سی میرپورآزادکشمیر میں اسی طرح کی ایک حقیقت بتاتا ہوں ،میرا ایک دوست چوہدری محمد اعظم گوٹ فارم کھولنے کے لئے میرپورآزادکشمیر میں آیا اور اُس وقت کے وزیراعظم سردار سکندر صاحب سے درخواست مارک کرا لی تاکہ جگہ مل سکے۔اُس پر پہلا عمل متعلقہ تحصیل دار نواز نے کرنا تھا وہ ہمیں مختلف جگہیں دکھاتا رہا اور ایک مہینے تک بھی کوئی جگہ نہ دی اور چوہدری صاحب تحصیل دار نواز کے چکروں سے گھبرا کر واپس امریکہ چلے گئے ۔اورگوٹ فارم بنانے کے بجائے آج تک امریکہ سے واپس نہ آئے۔ محکموں میں ملازمین نے کام نہ کرنے کے کئی بہانے بنا رکھے ہیں اِس پر یقین کرنے کے لئے کچہری میں جائیں اور کسی قسم کی پرانی نقل حاصل کرنے کی کوشش کریں جواب میں رکارڈ کیپر کہے گا کہ بے شمار ریکارڈ اکٹھا ہو چکا ہے نقل نہیں مل سکتی اُس کو نوٹ کی جلکی دکھائیں نقل اُسی وقت نکل آئے گی۔ کویت میں جنگ کی وجہ سے لوگ کویت سے واپس پاکستان آگئے جنگ ختم ہونے کے بعد کویت کی حکومت نے اِن کے لئے او پی ایف (پاکستان) معاوضہ ادا کر دیا ۔وہ معاوضہ آج تک کئی لوگوں کو نہ مل سکا اب بھی کئی لوگوں کو معاوضہ نہ ملا نہ ملے گا وہ کھمبوں پر چڑھ کر چھلانگیں لگائیں یا مکانوں پر سے ۔
سعودی عرب ہمارا کعبہ ہے اُس کی حفاظت ضرورکریں گے۔ایران ہمارا ہمسایہ اور بھائی ہے ،گیس پائپ لائن فوراًلگالیں گے۔ایران پر حملہ پاکستان پر حملہ سمجھا جائے گا۔اگر ایران سعودی عرب ،ترکی اور چین کو یہ یقین ہو جائے کہ پاکستان وقار اور عزت سے رہے گا،پھر کسی چیز کی پاکستان کو فکر نہیں ہو گی۔ایران کی حمایت میں شام کے صدر حافظ الاسدنے ایک بیان دیاتھا،ایران آج بھی شام کی مدد کر رہا ہے۔
قوم درندہ بن چکی ہے جو ایک دوسرے کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں،سب وزراء ،وزیر اور بیوروکریٹ ملازمین پیسے کے پیچھے پڑے ہیں کسی طریقے سے پیسہ بنانا بُرا سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جس ملک میں بددیانتی کی انتہا ہو آدھے پاکستان کا نقشہ غیر فطری ہو وہ کیسے بچ سکتا ہے ہاں اگر کشمیر مل جائے تو ہمارا ملک ہمیشہ کیلئے ایک ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے ۔دوسری صورت میں حالات بد سے بد تر ہوتے جائیں گے ۔عمران اور قادری آج بہت بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں ہو سکتا ہے حکومت بنا لیں ہو گا کچھ نہیں ۔ہم غریب اور پاگل لوگ پھر دھوکا کھا لیں گے ہم دھوکے کھا نے کے عادی ہو چکے ہیں ذولفقار علی بھٹو اور آئی جے آئی کے جلسے بھی بڑے بڑے ہوا کرتے تھے کامیاب ہونے پر سب نے قوم کودھوکا دیا ۔میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں ہماری حکومت آنے پر ایک سال میں کشمیر لے لیں گے ۔جمہوریت ہمارے لیے نقصان دہ ہے پھر بھی ہماری پارٹی الیکشن میں حصہ ضرور لے گی ۔بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جن بے سہارا لوگوں کو بھارت چھوڑ آئے تھے اُن کا حال ہم سے بھی برا ہے شائد ہمیں اُن کی مدد کیلئے خدا نے چن لیا ہو ۔آخر ہم اللہ کے نام لیوا تو ہیں ۔
مودی بہت بڑا موذی ہے وہ برصغیر میں ضرور جنگ کرائے گا آج ایل او سی اور سیالکوٹ اور نارووال پر ماٹروں اور مختلف ہتھیاروں سے شیلنگ کراتا رہتا ہے اور کراتا رہے گا اُس کی اِس روش پر آج حکومت کو چاہئے کہ دوسرا محاذ کھولے اور اُن کے باشندوں پر گولے پھینکے ۔میں پہلے ہی ایک آرٹیکل لکھ چکا ہوں جس میں واضح طور پر مودی کی وجہ سے ہونے والے تنازع پرلکھا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ مودی ایٹمی جنگ کر کے رہے گا۔آج ایک بات مودی غور سے سن لے اگر اُس نے مسلمانوں کا خون بہانا نہ چھوڑا اور بارڈر پر گولہ باری نہ چھوڑی توہماری حکومت آنے پر ہم مجاہدین کو بھارت جانے کیلئے راستہ دیں گے کشمیری مجاہدین کی بھرپور مدد کریں گے اوراِس سے پہلے کہ مودی اچانک ہم پر اسرائیل کی مدد سے ایٹمی حملہ کرے ،ہم ایٹم بموں سے لیس میزائلوں کے ذریعے ہندوستان کے سب شہروں کو نشانے پر رکھ لیں گے اور کئی جنگی طیاروں کو ایٹم بموں سے لیس کر کے منہ ہندوستان کی طرف کر دیں گے ۔بہت سے ڈمی میزائل بھی لگا دیں تاکہ اصلی اور نقلی میزائلوں کا پتا نہ چل سکے یاد رہے ہم ایٹم بموں کو استعمال کرنا نہیں چاہتے ،مشکل وقت میں اِن سے ضرور کام لیں گے۔ہمیں معلوم ہے کہ مودی اسرائیل سے جام کرنے والا سسٹم اور مدد لے گا پھر بھی ہمارے میزائل اور طیارے ہندوستان کو تباہ کردیں گے اور ہندو دنیا سے ختم ہو جائے گا مسلمانوں کے پاکستان کے علاوہ اور کئی ملک ہیں آج اس لئے میں ہندوستان کے ہندؤں سے کہتا ہوں کہ مودی کو فوراً پکڑ لیں اور تباہ ہونے سے بچ جائیں ۔
پاکستان کے محکموں میں کالی بھڑیں بہت زیادہ ہیں اور اگر خدا نحواستہ کوئی کالی بھیڑ کرپشن میں پکڑی جائے تو محکمے اُس کو پولیس کو دینے کے بجائے بچالیتے ہیں ۔آج بہت سے محکموں نے حیلے بہانوں سے بہت سے کام روک رکھے ہیں صرف اِس لئے کہ وہ ڈر کے مارے رشوت نہیں لے رہے اگر آپ سن لیں کہ کسی محکمے کا بڑا افیسر بہت سخت ہے اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی کام میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ہم نے خود بیرون ملک جانے والوں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں خدا کیلئے اِن کو جیسے بھی جا سکتے ہیں جانے دیں ملک میں تو نہ روٹی ہے نہ کام ہے ملک ملک نظر نہیں آتا بلکہ درندوں اور بھیڑیوں کی آماجگاہ ہے ہم سب ملک کو تباہ کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں اِس کی بہتری کا سوچ کر شرمندگی ہوتی ہے ہمارے درندہ صفت عوام ایک دوسرے کو ہی چیر پھاڑ رہے ہیں ۔اگر ہماری حکومت آ گئی تو کشمیر تو ہم لے لیں گے مگر ہمارا ملک گندگی سے اٹ چکا ہے اِسی گندگی میں سے کچھ نہ کچھ نکالنے کی کوشش کریں گے،اگر پھر بھی ہماری عوام نے سبق نہ سیکھا تو موذے تنگ اور خمینی جیسا کرنے سے بعض نہ آئیں گے ۔
میں بھی پاکستانی ہوں مجھ میں بھی حامیاں موجود ہیں چارالزام تو مجھ پر لگائے جا سکتے ہیں۔
۱)لالچ،جس سے میں نے توبہ کر لی ہے۔۲)حدود کو پھلا نگ کر،قانون کو توڑ کر اور خطرات سے گزر کر غریبوں کی مدد کرنا ۔ ۳)اقتدار کی ہوس،جو مجھ سے خدا نے خود ہی نکال دی ہے ۔جو آدمی مجھے جھک کے ملے اُسے میں اچھا نہیں سمجھتا،جھنڈی اور پروٹوکول سے مجھے نفرت ہے ۔۴)ایک اور الزام بھی لگایا جا سکتا ہے جسے آپ مجھ میں خود تلاش کریں،آپ کے جواب کا منتظررہوں گا۔
یہ قانون کا مکمل مسودہ ہے جس سے قومی مجلس اعلیٰ بن جائے گی تو قانون کو آخری شکل دی جائے گی۔یاد رہے ملک میں آزادی محسوس ہو گی گھٹن نہیں ہو گی ۔بڑے بڑے گنہگارو ں اور مجرموں کومعافی نہیں ہو گی چھوٹے مجرموں کو کچھ وقت دیا جا سکتا ہے تا کہ اپنے آپ کو ٹھیک کر لیں۔یاد رہے ہمارے ہاں کسی قسم کے جنونیوں کے لئے جگہ نہیں ہو گی۔ ہر جگہ سب کے لئے یکساں مواقع ہونگے۔مکمل معلومات کیلئے ہماری ویب سائیٹ mianzubairahmed.blogspot.com کا مطالعہ کریں۔

میاں زبیر احمد جرال
چیئرمین لاء مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان
آفس: دکان نمبر 03،راجہ مارکیٹ،نزد المسطفٰی ٹرسٹ ہسپتال،چکلالہ سکیم 3 راولپنڈی
فون نمبر:03344258347

نیچے لکھے ہوئے پیرے اور اِس سے متعلقہ نظموں کو بھی مارشل آدمی پارٹی کے آئین کا حصہ سمجھا جائے
میں اپنے ذاتی تعارف میں اتنا پھر کہوں گا،میں بھی پکا پاکستانی ہوں۔جتنی خامیاں ہماری قوم میں ہیں مجھ میں بھی ہیں اوراِن خامیوں کے بغیر میں پاکستانی کیسے کہلا سکتا ہوں۔البتہ سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی کے مصداق میں نے ہر قسم کے گناہوں سے توبہ کر لی ہے۔گناہوں سے مراد یہ ہے کہ گناہ کرنے کی کوشش پر بھی پروردگار مجھے پکڑ لیتا ہے۔اسکے علاوہ گنا ہ جو قابل گرفت تھے اگر خدا کرنے دیتا تو ضرور کرتا۔علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ گیا ہے

ناکردا گناہوں کی حسرت کی بھی ملے داد

یارب اگر اِن کردہ گناہوں کی سزا ہے
توبہ تو بہت کی مگر توڑ بھی دی اور یقین کریں مجھے محسوس ہوتا ہے اِن چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی خدا مجھ پر خوش ہے۔وہ تو انسان کے اندر کی بات جانتا ہے پھر میں کسی شاعر کے اِس شعر پر سوچتا ہوں اور مجھے یقین بھی ہے
عجب نہیں کہ جوشِ رحمت پکار اُٹھے وقتِ محشر

لے جاؤ اِن عاصیوں کو حساب ہم لے کر کیا کریں گے
اپنے گناہوں پر قوم بھی لالچ اور بے راہ روی پر توبہ کرے تو کامیابی سامنے کھڑی ہے ورنہ کامیابی سامنے تو ہو گی ملے گی نہیں۔میری قوم کے بہت سے لوگ بھی توبہ کرتے ہیں اور توڑتے رہتے ہیں۔آؤ مل کر عہد کریں کہ اب توبہ نہ توڑیں گے،اِس پر مجھے ایک اور شعر یاد آتا ہے
توبہ کی پھر توبہ کی توبہ پے توبہ توڑ دی

میری اِس توبہ پے توبہ ،توبہ توبہ کر اُٹھی 
بار بار توبہ کرنے پر اور توڑنے پر خدا بھی بار بار معاف کر کے خوش ہوتا ہے ۔ بار بار توبہ کرکے توڑ دینے پراور پھرسجدے میں گِر کر رو نے پروردگار اپنے بندے پر رحم کر کے معاف کر دیتا ہے۔ کسی شاعر نے اس پر کیا خوب کہا ہے 
پھر اُس کی شانِ کریمی کے حوصلے دیکھے

گناہ گار یہ کہہ دے گناہ گار ہوں میں
البتہ مندرجہ ذیل شعر پر عمل نہ کرنے کا عہد کر کے میرے ساتھ آ جاؤ انشاللہ قوم کامیابی کی طرف گامزن ہو گی اور کشمیر حاصل کر نے کے لئے مارشل آدمی پارٹی کو ایک سال دینا ہو گا ہو گا پھر کبھی ہو نہیں سکتا کہ کشمیر نہ ملے اور ملک ترقی نہ کرے۔
توبہ تو ہم بھی کر لیں ابھی شیخ جی مگر

نِبتی ہمیں نظر نہیں آتی شباب میں
البتہ چند باتیں اور ضرور کروگا کہ اگر چھوٹی موٹی غلطی منزل کی طرف جاتے ہوئے ہو جائے تو معاف کر دینا زندگی کو قوم پر قربان کرنے کا عزم کرلیا ہے اورساتھ ہی کشمیر کو لے کر ملک کو مکمل کرنے کا عہد بھی کر لیا ہے۔کچھ نہ کچھ جینے کے لئے کھانا پڑے گا پر کھانے کیلئے نہیں جیوں گابلکہ جینے کیلئے کچھ نہ کچھ کھا لوں گا۔
یہاں اپنے متعلق اتنا ضرور کہوں گا کہ میں نے زندگی میں غریب اور بے کس لوگوں کی حدود سے باہر نکل کر بھی مدد کی ہے، ضمیر کبھی فروحت نہ کیا اور نہ کروں گا ۔میرے ترقی کی ملکی منزل کی جانب جانے پر کوئی مداخلت نہ کرے اور نہ ہم کسی کے اچھے کام میں مداخلت کریں گے آؤہم سب مل کر یا الگ الگ روٹ پر ملک و قوم کو ترقی کی منزل تک لے جائیں اور عہد کریں کہ لالچ ،رشوت خوری اور بے انصافی نہ کریں گے ۔ آخر میں اقبال کا ایک شعر یاد آ گیا ہے جس پر ساری دنیا عمل کرتی ہے ۔

خدا کبھی اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا

نہ ہو جسے خیال ا پنی حالت بدلنے کا

مندرجہ ذیل نظم بھی مارشل آدمی پارٹی کے آئین کا حصہ ہے۔




توبہ پرقائم رہنے کی دعا
نہ نِبھ سکی مجھ سے بہت توبہ کی زندگی میں
اب توبہ پر قائم رہنے کی توفیق دے دے
ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں 
چند ایسے جان نثار رفیق دے دے
کامیابی ملے گی ستاسٹھ سال کی عمر میں بھی
نہیں دینی اگرکامیابی زندگی لے لے
کامیابی نہ ملے کس نے یہ کہا ہے
قدم آگے بڑھا کر کامیابی لے لے
بہرِظلمات میں گھوڑے دوڑاکر مودی کے اُوپر
بھارت کے مسلمانوں کی مدد کر اور کشمیر لے لے
ایک ہی طرف جاتے ہیں سب راستے
سب راستے ملا کر ایک راستہ دے دے
فیصلہ کر لیتا ہے جب کچھ کرنے کا میاںؔ 
کبھی پیچھے نہیں ہٹتا نہ ہٹے گا سب کو بتا دے
سب ایک ہیں اور ایک جیسے تیرے بندے ہیں
پھر کیوں ایک راستے پر نہیں چلتے یااللہ بتا دے
آج بہت لالچی اور خود غرض ہے حضرتِ انسان
یااللہ پاکستان کے لوگوں کو سیدھی راہ دکھا دے
بھاگتے ہوئے مودی کی دھوتی اُتر جائے گی راحیل اور ریاض کے ڈر سے
میاں ؔ اُن کی دُم بن جائے گا یااللہ اُن کو زبردستی ایک دوسرے کاساتھی کر دے

مارشل آدمی پارٹی
مندرجہ ذیل مضمون کو مارشل آدمی پارٹی کا آئین کا حصہ سمجھا جائے۔میں نے زندگی میں بڑے بڑے چانس لئے ،آج اگر میں زندہ ہوں تو خدا کی مہربانی ہے،موت سے مجھے ڈر صرف اِس لئے نہیں لگتا کہ آج نہیں تو کل قبر میں جانا ہے ۔ستاسٹھ سال میں میں نے کیا کر لیا ہے آگے اور کیا کر لوں گا میری حواہش ہے کہ کوئی ایسا کام کروں جسے لے کر مروں تاکہ دنیا بھی یاد کرے اور قیامت کے دن خداکو منہ بھی دکھا سکوں۔ پاکستان کو میں مکمل ملک نہیں سمجھتا پکا ارادہ ہے پاکستان کو مکمل کروں سر کو دھڑ پر لگا کر ترقی کی راہ پرگامزن کروں۔اِس مقصد کیلئے ماشل آدمی پارٹی بنا لی ہے آپ اِس میں شامل ہوں اور اگر لالچ نہ کریں اور ملک وقوم کی حاطر کام کر سکیں توفوائد بھی حاصل ہوں گے مگر مناسب ۔کچھ باتیں میں نے آئین میں نہیں لکھیں اگر آپ سے بات چیت کا اور حطاب کرنے کا موقع ملا تو از خود بتاؤں گالکھنے اور بات کرنے میں فرق ہوتا ہے الیکشن کمشنر ہماری ویب سائٹ پڑھیں اور قوائد وضوابط بتائیں تاکہ ہم اُنہیں پورا کر کے اپنی مارشل آدمی پارٹی رجسٹر کرائیں ۔
مندرجہ ذیل نظم بھی مارشل آدمی پارٹی کا حصہ ہے۔

آج ہم اور ہماری پارٹی کی حیثیت کیا ہے 

ملک وقوم کی خاطر بڑے بڑے کام کرے گی

ہمیں ضرورت ہے ایسے مارشل آدمیوں کی

جن کی آخری سانسیں بھی ملک وقوم کیلئے ہوں گی

دم لیں گے ملک کو مکمل ،قوم کو منزل دینے کے بعد

آج دنیا پر واضح کر دیا ہے جو مودی کو اچھی نہ لگی ہو گی

مودی کوکشمیر چھوڑنا ہو گا ہماری کامیابی کے بعد

ہماری کامیابی ایک بڑے فیصلے کی گھڑی ہو گی

مل جانا کشمیر کا پاکستان کے لئے ضروری ہے

سب کو پتا ہے سر کے بغیر دھڑ کی ضرورت نہ ہو گی

ایک اور مکمل حل بھی ہے برے صغیر کا

اس معاملے پر بات بعد میں کرنی ہوگی

چند مارشل آدمی اکٹھے ہو کر رہنمائی کریں

دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جزا ملے گی

بہت رِسک لئے زندگی میں خدا جانتا ہے

بس اب زندگی قوم کیلئے وقف کرنی ہو گی
ملک وقوم کیلئے فروخت ہونا پڑے ہو جاؤ
ضمیر فروخت کرو گے تو زندگی نہ کٹ سکے گی
ایک دفعہ میاںؔ پر یقین کر لو شرمندگی نہیں ہو گی
سفر توجاری رہے گامگرحرکت میں برکت ہے
منزل بنا لینے کے بغیر سفر کی کیا اہمیت ہو گی
برے صغیر کے لوگو آؤ مل کر کچھ اہم ٖ فیصلے کریں
جتنی منزل کی ضرورت ہمیں آج ہے کبھی نہ ہو گی
اورموقع نہ دیں مودی جیسے خون پینے والے موذی کو 
ورنہ ہماری اہمیت کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہ ہو گی
پاگل ،بیوقوف اور اندھے ہمیں لڑا رہے ہیں
اُن کے حصار سے اگرنکلیں تو کامیابی ہو گی
کیا منہ لے کر جائیں گے سامنے پیدا کرنے والے کے
برے صغیر کے لوگوں کو آپس میں لڑنے سے کب فرصت ملے گی

اِس نظم کو بھی ماشل آدمی پارٹی کا آئین سمجھا جائے
ملازمین ہمارے
کام کرنے کیلئے نہیں روکنے کیلئے بیٹھاہے
جس جس عہدے پر جو بھی بیٹھا ہے
تنخواہ دیتے ہیں جو لوگ اُن سب کو
ان لوگوں کے اوپر ہی چڑھ کر بیٹھا ہے
ہم بھی آگئے ہیں اب میدانِ کارزار میں
اب دیکھتے ہیں آپ کا ملازم کیا کرتا ہے
بھیک مانگتے ہیں جو لوگ آپ سے ووٹ کی غضب ہے
بن جانے کے بعدوہی بھکاری آپ پر حکومت کرتا ہے
ووٹ قومی امانت ہے اچھے لوگوں کو دیا کریں
اُس کے بعد دیکھیں ملک کیسے تبدیل ہوتا ہے
برابر برابر تھے دونوں ضمنی انتخابات میں
دھرنوں کے بعد اب دیکھیں کیا ہوتا ہے
آسان نہیں ہے اتنے لمبے دھرنے دینا
ذہن بدلنے پر اب دیکھیں کیا ہوتا ہے
اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا 
اب دیکھیں اُن ظالموں کا کیسا حشرہوتا ہے
قادری کی وجہ سے دھرنے کامیاب ہوئے 
عمران نے شکریہ ادا نہ کیا اب دیکھیں کیا ہوتا ہے
میاں زبیر احمد جرال
چیئرمین لاء مارشل آدمی پارٹی آف پاکستان
آفس: دکان نمبر 03،راجہ مارکیٹ،نزد المسطفٰی ٹرسٹ ہسپتال،چکلالہ سکیم 3 راولپنڈی
فون نمبر:03344258347
ہوش کرو خونی مودی
عزم کیا ہے پاکستان کے سر کو دھڑ پر لگانے کا
ملک و قوم کو ترقی کی منزل تک لے جانے کا
اب توہمارابہت وقت لگ گیا یہ وقت آتے آتے
صبح کے بھولے کو کچھ وقت لگ گیا گھر آتے آتے
اِس قومی مقصد کیلئے دن رات سرگرداں رہا
جب خدا نے اِس قابل سمجھا سر پر ہاتھ رکھ دیا
پٹاخے چلا کر ہمیں ڈرا نے کی مودی نے جو کوشش کی ہے
ہم نے وقت سے پہلے اُس سے ٹکرانے کی تیاری کر لی ہے
ہندو بچ جائے گا اگر کشمیر ابھی ہمارے حوالے کر دو
یاہمت کرو ہمارے سامنے لوہے کی دیوار کھڑی کر دو
تم کو چیخ چیخ کر لوہے کی دیوار بتا رہی تھی 
دیکھا نہیں جب دیوار برلن گر رہی تھی
اے خون کے بیاسے مودی اب بھی وقت ہے کچھ سوچو
ضِد نہ کرو اور ہندوبے چاروں کو دہکتی ہوئی آگ میں نہ جھونکو

نمک پاشی
ملک رہے نہ رہے بس پیسے کا انبار لگے
زرداری اتنے پیسے سے آخر کیا کر رہا تھا
پارٹی کی جان چھوڑ کر ملک سے چلے جاؤ
پھر نہ کہنا بلاول جیسا قابل کیسے ہار رگیاتھا
جہاں بینظیر مری وہ جگہ صاف کرا دی گئی
ہزارکوششوں کے بعد بھی قاتل نہ مل سکا تھا
ان میں سے ایک کابینہِ زرداری میں وزیر تھا
زندگی میں جن پر بے نظیر نے اِلزام لگا ردیا تھا
چرب زبانی دکھا کر شیخ نے جو دھرنے کرائے
قادری ختم عمران نے ابھی تک دھرنا نہ چھوڑا
آستین کا سانپ اور نواز کا دشمن بڑا فنکار ہے 
عمران اور قادری سے پارلیمنٹ پر حملہ کرا گیا تھا
ہم سب ایک ہیں ہماری خصلتیں بھی ایک ہیں 
زیادہ کرپٹ کرپشن کا واویلا بھی زیادہ مچا رہا تھا
عالم تو داتا مہر علی، چشتی، محمد بخش اورپیر ے شاہ تھے
جنہوں نے محنت سے ہندوستان میں دین پھلا یا تھا
آج عالم دین ایک دوسرے پر کیچڑ پھینک رہے ہیں
وقت دور نہیں روزِ حساب شرم سے منہ چھپا رہا ہو گا
نہ جانے کیوں مشرف میں شرم تھی نہ حیا تھی 
جس نے بُش کے آگے لیٹ کر قوم کو لٹا دیا تھا
ہماری قوم کی بیٹی عافیہ آج بھی امریکہ میں بند ہے
سامنے آئے وہ لیڈر جس نے اُس کیلئے کچھ کیا تھا
مارشل آدمی پارٹی پسند ہے خدا کو رہنمائی کیلئے
عافیہ بیٹی ہمارا منشور ہے امریکہ نہ رکھ سکے گا
سیلابوں سے تباہ وبرباد ہو چکا ہے ملک
حاکم سڑکیں، ہائی ویز اور میٹرو بنا رہا تھا
ضرورت ہے ڈیموں کی میٹرو بس ضروری نہیں
حاکم اب بھی میٹرو بس کے پیچھے پڑا ہوا تھا
میں باخدا نواز کو اندھوں میں کانا راجہ سمجھتا رہا
جو مینڈیٹ میں بھی کھُل کر بے انصافی کر رہا تھا
قابل اور حقدار لوگ اور بھی ہیں پارٹی میں وزارتوں کیلئے
کام صرف عزیزوں اور غیر منتخب مشیروں سے لے رہا تھا
میاںؔ ڈر گیا ہے بے انصافی اور ڈیموں پر عدم دلچسپی دیکھ کر
باقی جمہوری بادشاہوں اور نواز شاہ میں تھوڑا فرق سمجھتا تھا
اللہ میاں سے دعا
توبہ پرتوبہ توڑی اب توبہ کو نہ توڑوں گا کبھی 
کچھ بھی ہو جائے ہاتھ نہ اُٹھاؤں گا کمزور پر
اے خدا میری ایسی مدد کرکہ گناہ نہ کر سکوں 
سو سو گناہ کر چکا ہوں تیری رحمت کے زور پر
کشمیر کی آزادی اور ملک کے لئے مفید جمہوریت 
ہمارا منشور ہے لوگ فخر کریں گے ہمارے منشور پر
حوا کی بیٹیوں کی عزت لوٹے اور ظلم کرے 
فرشتے بھی لعنت بھیجتے ہیں ایسے ناسور پر
ناانصافی دیکھ کر بنا لی ہے مارشل آدمی پارٹی 
اب ہم ظلم نہ ہونے دیں گے کسی مجبور پر
یااللہ میری د عا ہے کوئی آدمی کبھی مقروض نہ ہو
ایسے مشکل وقت میں رحم کردیا کرو مقروض پر
چھیڑ چھاڑ نہ کرو مودی اب بھی وقت ہے 
اہلِ نظر لعنت بھیجتے ہیں تیرے جیسے منحوس پر
سیاستدانو،بیوروکریٹوو قوم تمہیں پہچان چکی ہے
اب دھونس رعب داب اور نظر بدڈالو کسی اور پر 
میاںؔ کئی دفعہ مر چکا ہے دوسروں کو بچاتے بچاتے
اب توبہ کر لی ہے یا خدایہ بجلی گراؤ کسی اورمنہ زور پر
جھک کر ملتے ہیں جوگھناؤنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے
مثال بنانے کے لئے بے آواز لاٹھی گرادو کسی چاپلوس پر
پچاس فیصد سے زیادہ گنہگار کے خلاف ہوں کم کے خلاف نہیں
آہستہ آہستہ ٹھیک کر کے رحم کرو اپنے سارے گنہگاربندوں پر


عمران اور قادری کو ملنا مشکل ہے 
فوجی بادشاہوں نے کچھ نہ کچھ تو کیا ہے جمہوری بادشاہوں میں صرف نواز نے رائی برابر کچھ کیا ہے سب کو حل بتایا ملکی ترقی کا بات تو کوئی سنتا نہیں میں خود پارٹی بنا کر نام رکھوں گا مارشل آدمی پارٹی ،انشااللہ ہماری پارٹی کے ذریعے کشمیر ملے گا اور ملک ترقی کرے گا۔
داد دےئے بغیر عمران اور قادری کو میں رہ نہ سکا
جنہوں نے نوا ز اور شہباز کے گلے کا سریا نکال دیا
میں نے سیاست چھوڑ دی ہے پارٹی ٹکٹ بھی ملا تھا
عمر ستاسٹھ سال ہو چکی ہے سیاست کر نہ سکوں گا
ڈراڈرا کر نواز اور شہباز کی ساری ہوا نکال دی
اِس ادا پر قربان جاؤں جونوجوانوں کو بہا گئی
بہت کوشش کی اپنی طرف سے اُن کو ملنے کی 
چار چار گھنٹے بیٹھا رہا انہوں نے ملاقات نہ کی
دعویٰ کروں گا روزِ محشر ان دونوں لیڈروں پر
جوغریبوں سے نہیں ملتے اعتبار نہیں دونوں پر
1990 کی دھاندلی کے سامنے آج والی کچھ نہیں 
قادرری اور عمران کی وجہ سے اب دھاندلی ہو گی نہیں
دھاندلی دھاندلی سے کہہ رہی تھی ہمارا کیا بنے گا
ان دونوں کی موجودگی میں ہمارا کچھ نہ بنے گا
ایک بات ضرور کہوں گا محسوس کرتے ہیں کرتے رہیں 
عمران اور قادری اب نہیں ملتے اقتدار کے بعد کیا ملیں گے
نیک نیتی سے صلح کرا دیتا ہوں جو میری قسمت میں لکھی ہے
لوگ کتنے بھولے ہیں کہتے ہیں میاں کے پاس گدڑ سنگی ہے 
اپنے آپ کو اچھا یا بڑا سمجھتے ہیں حقیقت میںیہ سب بہت چھوٹے ہیں 
بڑے ملامین اور اسمبلی ممبر عوام کا خون چوستے ہیں اصل میں لٹیرے ہیں
 

ضد اور انا
یااللہ معاف کردو دصدقے محمدؐ کے لئے
حضور سفارش کر دیں خدا سے میرے لئے
ّّسفارش کریں اور منظور نہ ہو کبھی ہو نہیں سکتا
اور آپ سفارش نہ کریں یہ بھی ہو نہیں سکتا
اب ہم کونعتیں پڑھتے پڑھتے حال پڑ جائے گا
ہماراہر صغیرہ اور کبیرہ گناہ معاف ہو جائے گا
روز محشر بندے کا حال دیکھ کرحضور کا جو حال ہو گا
اللہ میاں اپنے محبوب کا حال دیکھ کر جلال میں ہو گا 
سجدہ اور جلال جب آمنے سامنے ہونگے 
سجدہ قبول ہو گا سب کے گناہ معاف ہو نگے
سب کو معافی ملے گی رہ جائے گا شیطان باقی
اورساتھ ہی رہ جائے گا اس کا ساتھی ساقی
ساقی توخدا کا بندہ ہے شیطان شیطان ہے
اب حضور کا دل دونوں کے لئے پریشان ہے 
شیطان کے لئے معافی نہیں ساقی کے لئے معافی ہے
اورحضورؐ سمجھتے ہیں کہ صرف بندے کو بچانا ناانصافی ہے
حضورؐ کے ہاتھ شیطان کی معافی کے لئے اُٹھ جاتے ہیں
ساراجہان حیران ہے کہ شیطان بھی حضورؐ کو سجدہ کرتا ہے 
شیطان اگر اپنی ضد اور انا کو چھوڑ سکتا ہے 
تو میاںؔ بھی اپنی ضد اور انا کو چھوڑسکتا ہے

ڈھونڈ کر لاؤ چند مارشل لوگ
ظلم کر رہے ہیں بھتہ لے رہے ہیں دن دہاڑے
اُنہیں حاکم پوچھیں اور کون پوچھے بزدل حاکموں کو
حاکم حاکم نہیں چھُپے ہوئے لٹیرے ہیں
کیا لٹیرے سزا دے سکتے ہیں لٹیروں کو
عزتیں لوٹنے پر خود سوزی کر رہی ہیں حوا کی بیٹیاں
کوئی پکڑتا نہیں سرِعام پھرنے والے درندوں کو
آ رہی ہے مارشل آدمی پارٹی میدان میں
کسی قابل نہ چھوڑے گی اِن بردہ فروشوں کو
پہلے ہی بہت مظلوم تھے اب آ گیا ہے مودی
تھوڑا ظلم اورسہہ لو ہم چھڑا لیں گے کشمیریوں کو
ناجائز پیسہ کمانے والو اور کنجوسو تم بھی سُن لو
سر پر دولت رکھ کر گاڑ دیا جائے گا قارونوں کو
کھا جاتے ہیں کشکول میں مانگنے والے غریبوں کیلئے
غریبوں کا پیسہ کھا کر نہ جانے دیں گےِ ان فقیروں کو
ایمل کانسی، عافیہ اور علماء امریکہ کو دے دئیے
اُن کی چیخیں اور آہیں چھو رہی ہیں آسمانوں کو
چیخیں اور آہیں جب پہنچ جاتی ہیں عرش پر
قدرت کی لاٹھی ڈھونڈ لیتی ہے بردہ فروشوں کو
زور لگایا امریکہ اور برطانیہ نے حسن آبدی لینے کیلئے
صاف جواب دے دیا تھا ضیاالحق نے دونوں کو
وقت نازک ہے گھوم رہا ہے گھوڑے لے کر ملک میں
پانچ سال ضائع کئے کیا کہیں ایسے جمہوریت پسندوں کو
کامیاب ہو کر گلے سے نہ لگا لیں اگر غریبوں اوریتیموں کو
سوا دو کروڑ لعنت بھیج کر ختم کر دینا ہم جیسے کمینوں کو
میاںؔ کبھی پارلیمانی لیڈر نہ بنے گا پارٹی کا
اگر پھر بھی حاکم یا وزیر بنے تیار کر لو جوتوں کو
تم کومینڈیٹ ملا تھا ملک میں ترقی لانے کا
تم نے اقتدار دے دیا اپنے بیکار عزیزوں کو
اب بھی وقت ہے نکال دو عزیزوں کو اقتدار سے
یہی لوگ پھانسی پر چڑہا دیں گے تم جیسے شریفوں کو
سارے عزیزوں کو نکال کر حقداروں کو اُن کا حق دے دو
حق دار کو حق نہ دو گے ،برداشت کر پاؤ گے قبر کے اندھیروں کو؟
سب ہوش کرو ملک ٹوٹے ٹوٹے ہونے والا ہے
آؤ بڑھ کر کشمیر لے لیں کیا کرو گے اِن ٹوٹوں کو
تباہ ہوچکا ہے مزید تباہ ہو گا مون سون میں ملک 
بھول گئے ہو چند دن پہلے آنے واے سیلابوں کو
اب تو بنا لو دو چار ڈیم ملک بچانے کے لئے،اے حاکم
اگلے مون سون کے بعد کیا کریں گے بھول گئے ہو ڈیموں کو
بھوجو تو جانیں کن تین محلوں کو کنکریٹ سے ڈھانپا جائے گا
جیسے کنکریٹ سے ڈھانپ دیا گیا تھا جرنوبل کے ایٹمی پلانٹوں کو
منافق ہو جو لالچ دے کر پھنساتے ہو لالچی حضرتِ انسان کو
بہت بڑی بڑی سزائیں دیں گے غلط ایف آئی آر لکھنے والوں کو
میں بھی لالچی پاکستانی ہوں سب پاکستانی بھائیوں کی طرح
توبہ کر لی ہے اب پکا ارادہ ہے بچانے کا ملک اور انسانوں کو
آج نشے میں چور مودی وہی کر رہا ہے جو میں نے پہلے لکھا تھا 
کوئی اُسے سمجھائے کیا بچا سکو گے ہندوستان کے ایوانوں کو
فساد نہ کراؤ دنیا میں بھی ا ور ہندوستان میں بطورِخاص
میاںؔ بڑا ضدی ہے، جانی دشمن ہے فساد کرنے والوں کا
جتن کئے پارلیمنٹ پر حملے کے وقت جمہوری مارشل لاء کیلئے
اب اپنی پارٹی بنا کر تلاش کر رہا ہوں چند مارشل جان نثاروں کو
آ کرمل جائیں ہمارے ساتھ اگر آپ نے لالچ سے توبہ کر لی ہے
روزِمخشر خدا آپ کو گلے لگا لے گا آج آپ گلے لگا لیں غازیوں کو
مشکل وقت میں اچھا برا ہر کام کر لیتے ہیں قوم کے لئے
اس لیے میں باقی قوموں سے بہتر سمجھتا ہوں گوروں کو
بہت سوچ سمجھ کر ہم نے بنائی ہے لا ماشل آدمی پارٹی
جو کچھ کر ہی نہیں سکتے کیا کریں گے ایسی سیاسی پارٹیوں کو
تمہارہ ارادہ بہت پکا ہے میاںؔ آگے بڑھ کر کشمیر لے لو ہم تمہارے ساتھ ہیں 
ہم ملک ٹوٹتے نہیں دیکھ سکتے اور نہ سن سکتے ہیں غریبوں کی آہوں اور چیخوں کو


مار شل آدمی
نظردوڑاتا ہوں جب خودپر اور آدھے پاکستان پر
بچا ہوا نظر نہیں آتا یہ غیر فطری ملک کائنات میں
ملک بچے گا ترقی بھی کرے گا کشمیر لینے کے بعد
گیدڑکی طرح کیا جینا اِس جہانِ ناپائیدار میں
مشکل میں جن کی فطرت ہو لوہے کی دیوار سے ٹکرا جانا
ڈھونڈرہے ہیں ایسے مارشل آدمی پاکستان میں
ناانصافی ،رشوت ،ظلم گر ایسے ہی رہے ملک میں
کشمیر کیاملک بھی نہ رہ سکے گا ہاتھ میں
بات کرتے ہیں جمہوریت کی اور راج ہے بادشاہی
ایسے منافق کیسے بچ سکیں گے روزِحساب میں
کارِخیر میں حصہ ڈالیں تلاش کریں چند مارشل آدمی آپ بھی 
ہزاروں میں ایک ملے گا جو ڈٹ جائے گا مشکلات میں
چند مارشل آدمی اگر مل گئے ہماری پارٹی ناقابلِ تسخیر ہو گی
خطرات کے مقابلے میں بدل جائے گی لوہے کی دیوار میں 
ڈبل آر:راحیل اور ریاض
کیا کیا خِضر نے سکندر سے
اب کس کو مسیحا کہے کوئی :اقبالؒ
ہم سب بد دیا نت اور ظالم ہیں
دیانت دار ڈھونڈ کر لا سکتا ہے کوئی؟
ہمارے حاکم خون خوار بھیڑے ہیں 
کیا ایسے میں ملک بچ سکتا ہے کبھی؟
اِک سپہ سالار ہے دوسرا مہاتیر محمد
اِن کے علاوہ ملک کو سنبھال سکتا ہے کوئی ؟
ملک کو سنبھالنے کا سوچتے نہیں دونوں 
روزِ حساب کیا کریں گے بتا سکتا ہے کوئی 
دونوں آر مِل جائیں طوفان کھڑا ہو گا
پھر ظالموں اور موزیوں کو بچا سکتا ہے کوئی؟
مودی نشہ کرتا ہے خون کا وہ موالی سے کم نہیں
ریاض اور راحیل کے علاوہ اسے ڈرا سکتا ہے کوئی؟ 
گنہگار ہے عاصی ہے دونوں ہاتھ جوڑکر خدا کے سامنے توبہ کر چکا ہے
روک لے گا مودی کو، میاںؔ کے علاوہ اسے روک سکتا ہے کوئی؟ 
کشمیر لینا ناگزیر ہے
ترقی کے دعوے میں کروں یا کوئی اور کرے
پاکستان ترقی کر ہی نہیں سکتا بغیر کشمیر کے
ہم سے جانور اچھے ہیں جو جانور تو کہلاتے ہیں
ان سے بد تر زندگی گزار رہے ہیں بغیر کشمیر کے
جانوروں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں 
جانوروں کی طرح بھی نہ جی سکیں گے بغیر کشمیر کے
پاکستا ن تو ٹوٹ گیا جو بچا ہے اس کا نقشہ غور سے دیکھو
ایسے لگتا ہے کوئی بت کھڑا ہے بغیر سر کے اور سر تو کشمیر ہے
ضیا الحق نے بہت بلیڈ کرایا ہندوستانی فوج کو کشمیر میں
بھارتی فوج کو ایٹمی دھماکے کر کے نواز نے بھگایاواسطے کشمیر کے
جو کشمیر آزاد کرا نہیں سکتے اور دعوے کرتے ہیں ترقی کے
وہ صرف ایک ایک اور محل بنا لیں گے بغیر کشمیر کے
میاںؔ نے پکاارادہ کرکے بنا لی ہے لا مارشل آدمی پارٹی
کشمیر لیں گے یا مر جائیں گے بغیر کشمیر کے
کشمیر کی آزادی تک
اِس توقع پہ کہ شائد کبھی انساں سمجھے
نئے ہر ظلم نے جینے پے اُکسایا مجھے
بہت کٹھن راستہ ہے منزل تک پہنچنے کے لئے 
دوستوں نے بہت روکااورسمجھایا مجھے
سُنتا سب کی ہوں چلتا منزل کی طرف جاتا ہو ں
منزل کو پا لینے کے لئے کچھ نہ بہایامجھے
پاکستان کی ترقی ممکن ہے کشمیر کے لینے سے
کشمیر لینے کے لئے صرف ایک سال دینا مجھے
اِمپورٹڈ جمہوریت نہیں راس ہم کوپاکستان کیلئے
جمہوریت میں رہ کر اسے پاکستانی جمہوریت میں بدلنا ہے مجھے
ہمارے ملک کو ترقی کی جانب لے جائے ایسا نظام چاہئے
پڑے لکھے گرایجویٹوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے ٹکٹ دینا ہے مجھے
اب بنا لی ہے مارشل آدمی پارٹی میں نے
اس کے واسطے کوئی مارشل آدمی ہے ڈھونڈنا مجھے
آزما چکے ہیں سارے جمہوری چاپلوسوں کو سب
صرف ایک بارمارشل آدمی پارٹی کو آگے لانا ہے مجھے
کشمیر لو
سیکھا ہے بہت کچھ پنڈی کے رہنے والوں سے
جو موت سے نہیں ڈرتے نوسربازوں سے کیا ڈریں گے
دوسروں کو دھوکہ دینے کیلئے بیٹھے ہیںیہاں سب
دھوکہ دہی میں کامیاب بھی ہیں روزِحساب کیا کریں گے
جھوٹا وعدہ توڑنے والے اور جھوٹے سب منافق ہیں
پرڈھونڈنے پرسب منافق نکل آئے تو کیا کریں گے
دوسرے کو شکار کرنے کے لئے ہر کوئی بیٹھا ہے تاک میں
ایک دوسرے کو شکار کر لیں گے تو اپناہی نقصان کریں گے
مارشل آدمی پارٹی میں مارشل آدمیوں کی جگہ ہے
کشمیر کے بغیر جب ملک ختم ہو گا تو کیا کریں گے
آزاد کرانے کا وقت آچکا ہے ہمت کرو سب مل کر
راستہ سامنے نظر آرہا ہے کوئی کچھ نہ کرے تو کیا کریں گے
میاں ؔ کی للکار سُنو جو ہر طرف گونج رہی ہے 
اُٹھ کھڑے ہوں گے جب ہم مودی جیسے کیا کریں گے
کاش عزیزوں اور رشتہ داروں کوحکومت سے نکال دیتے
نواز بھی دنیا میں سُرخرو ہوتے آخرت میں اچھی جگہ پاتے

دوسرا محاذ کھولو
کچھ اور ہوتی ہماری تباہی کی وجہ افسوس نہ ہوتا
ملکِ پاک جلایا جس نے گھر کا چراغ تھا
دل کو دُکھایا جس نے صرف ایک آدمی تھا
اسکی تباہی کی وجہ جو بنا وہ یہی چراغ تھا
خون کے آنسو رویا پاکستا ن کے دو ٹکڑے ہونے پر
اُس کی وجہ اپنا کردار اور برہمن کا دماغ تھا
مزید ٹکڑے کرتے کرتے ہندو ختم ہو جائے گا
ختم ہونے کے بعد پتا چلے گا مودی ذہنی بیمار تھا
اب بھی وقت ہے مودی کو پکڑ لینے کا
بعدمیں تاریخ بتائیگی یہاں ہندو بھی آباد تھا
سیالکوٹ کے محاذ پر مودی بم برسارہا ہے
دوسرا محاذ کھولو مودی بھاگ جائے گا
عافیہ صدیقی
آسمان گِر گیا عافیہ پر کس کو پتا نہیں
کیوں قوم کو اور رہنماؤں کو پتا نہیں 
قوم کو افہیم پر لگا کر رہنمابے بس قوم کا خون پی رہے ہیں
بحرِظُلمات میں گھوڑے دوڑانے وانے کہاں چلے گئے ہیں
عافیہ تو بیٹی ہے بُش اگر مشرف سے کچھ اور مانگتا 
ننگِ دین،ننگِ وطن، ننگِ زماں خوشی سے دے دیتا
قوم کی صرف عزت نہ تھی عافیہ ہم سب کی بیٹی تھی؟
صرف چھ مہینے دے دوگھر آجائے گی ہم سب کی بیٹی 
اپنوں سے زخمی لوگ اگر چھ ماہ اور دے دیں گے
درندہ صفت مودی سے کشمیر لے کر دکھا دیں گے
آج ملک پر نواز کے خاندان کی بادشاہی ہے
اُس نے کبھی کسی جگہ عافیہ کی بات چلائی ہے؟
اگر زرداری اور نواز کو قوم کی فکر ہوتی
یقین کر لو آج عافیہ اپنے گھر ہوتی
روزِمخشر پتا چلے گا اپنی حرکتوں کا حکمرانوں کو
جنہوں نے کچل دیا ہے غریبوں کے ارمانوں کو
اے امریکی حکمرانوچھوڑو ڑو ضد!عافیہ کو گھر آنے دو
تم نے لاہور میں خون بہا دیا تھا اب ہم سے لے لو
عمران کے مشکور ہیں لاہور میں عافیہ کا نام لیا تھا
ؔ ایک طرف قصوری اور دوسری طرف شیخ کھڑا تھا
 
چُھری اور رام رام
بغل میں رکھی ہے چھُری
اور منہ سے کر تے ہورام رام
تبلیغ کرتے ہو شانتی کی
اور کر رہے ہو سارے غلط کام
کنٹینر پر چڑھ کر آدھے جھوٹ بولتے ہو
خدا جانے کیا ہو گا تمہارا انجام
جھوٹ بولا تھا جس نے اسمبلی کے فلور پر
وہ استعفےٰ کا لیتا ہی نہیں نام
ہم سب ایک جیسے ہیں یہاں
کوئی بھی نہیں کر رہا اچھا کام
کوئی ڈیم شروع نہیں کیا اب تک
شروع کرو گے جب ہو جائے گا کام
زرداری بھاشا بھاشا کرتے چلے گئے 
تمہاری بھاشا پاشی سے تنگ ہیں عوام
اگر تم ایسے ڈیم شروع کرو جو سیلابوں سے بچائیں
سب کھڑے ہو کر تم کو کریں گے سلام
حضرت ابو بکر، عمر ،عثمان، علی کو مشلِ راہ بناؤ
ایسے رہو جیسے رہتے تھے صحابہ اکرام
مودی نے گجرات میں خون پیا اب آسام میں پی رہا ہے
بڑے پیمانے پر کشمیر میں خون پینے کا ہے اُس کاپروگرام
سب کچھ دیکھ کر ہم نے بنا لی ہے مارشل آدمی پارٹی
حوا کی بیٹیوں کی عزتیں لوٹنے والوں کا برا ہو گا انجام
اگر کربلا میں قربانی نہ دیتے حُسین
کیا دنیا میں بچ سکتا تھا اِسلام
اُٹھو کشمیر لینے کے لئے سب اور سربکف ہو جاؤ
مودی کا دشمن اور کشمیر کے لینے والا بن رہا ہے امام
نواز کے دل میں ملک سے زیادہ فکر ہے عزیزوں کی
باقی سیاستدان بھی ایسے ہی ہیں کس کس پر لگائیں الزام
عمران اور قادری نے عوام میں نیا شعور پیدا کیا
اب لگتا ہے عمران کے ساتھ شیخ رہے گا یا عوام
میاؔ ں مارشل آدمی پارٹی بنا لینا کوئی بڑا کام نہیں 
اگر سر کو دھڑ سے ملا دو سارا ملک جائے گا تمہاراغلام
07-11-2014
ماں اور دھرتی ماں
سکی ماں تے ماں ہوندی اے 
دھرتی ماں دا وی بڑا مقام ہوندا اے
جیڑا ماں نال پیار نیں کردا
اودا وی کوئی جہان ہوندا اے
سکی ماں نال پیار کرن دا صلہ اگلے جہان وِچ ملے گا
دھرتی ماں نال پیار کرن دا صلہ دنیا وِچ ای مل جاندا اے
سکی ماں نوں جیڑا دُکھ دیوے او گنہگار ہوندا اے
دھرتی ماں نال دھوکہ کرن والا غدار ہوندا اے
ْْقصوری تے شیخ نے ماں نال کی کیتا قوم فیصلہ کرے
اناں نوں کج کہن دے پہلے میاںؔ دے گلے وچ گچ لگ جاندا اے
دھرتی ماں زاروقطارروندی اے اپنے سردار پتر کشمیر لئی
جے سارے پتر کمر کس لین کشمیررکھن والا مودی کون ہوندااے
میاںؔ تیری ماں تے دھرتی ماں دیاں دُعاواں تیرے نال نیں
تیرے علاوہ کشمیر نوں آزاد کران والاکوئی اور اگے اوندا اے
میاں زبیر احمد جرال                                                           
05-11-2014
راحیل اور ریاض
کام تو سارے مہاتیر محمد کی طرح کرتے ہو
پھر ملک کی باگ ڈورپکڑنے سے کیوں ڈرتے ہو
بہت سُنا کل دنیا کی تیسری بڑی مسجدکراچی میں بنانے کا
لوگ تم پر پہلے ہی خوش ہیں اب خدا بھی راضی ہو گا
بہت مشکل ہے آدھے پاکستان کو بچا لینا
پاکستان ختم ہوتے دیکھ کر آگے بڑھ کر بچا لینا
کشمیر کے مل جانے سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے
اسے صرف تم لے سکتے ہو یا راحیل لے سکتا ہے
عمارات ،مسجدیں اوربحریہ دستر خواں اگر بنا سکتے ہو
ملک کی باگ ڈوربھی سنبھال کر ملک بچا سکتے ہو
صرف راحیل اور ریاض ملکی رہنمائی کے لئے نظر آتے ہیں
دونوں اِس دھرتی کو بچانے سے کتراتے ہیں
سب دُنیاوی چیزیں بنا کر کیا کرو گے
روزِ محشر خدا کے سامنے یہ پیش کرو گے
آج اگر مظلوموں اور حوا کی بیٹیوں کو نہ بچاؤ گے
ذہن میں بٹھا لو سیدے دوزخ میں جاؤ گے
لرزتے پاکستان کو سنبھال لو آگے بڑھ کر
ورنہ نہ رکھ سکو گے جو بنا ہے مر مر کر
بہت کہا راحیل کو جمہوری مارشل لاء لگانے کا
آئی ایس پی آر والے شائد بتاتے نہیں ایسا کرنے کا
ناامید ہو کر اب اپنی پارٹی بنا لیں گے
ریاض ہمارے ساتھ مل جاؤ خضور روزِمخشر گلے لگا لیں گے 
پھر ریاض اور راحیل سے کہتا ہوں کچھ نہ کچھ تو کر لو
لٹیرروں اور چاپلوسوں کو آگے بڑھ کر پکڑ لو
راحیل جب بھی جمہوری مارشل لا لگا دے گا
میاںؔ اپنے سے بڑھ کر اُس کی مدد کرے گا
اپنی پارٹی بنا لے گا ریاض جب خدا کو منظور ہو گا
میاں ؔ دُم کی طرح اُس کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو گا
میاں زبیر احمد جرال                                                           
نواز
نواز اور شہباز نے رائے ونڈ ماں کے نام لگوا دیا
ماں کے قدموں کی جنت کوبھی اپنے نام کرا لیا
اب جنت کیلئے قوم اور ملک کی خدمت ضروری نہیں
بے شک بھاشا بھاشا کر کے میٹرو بس کو چلا دیا گیا
پانی اکٹھا رہا تو خراب ہو گا ڈیموں کی ضرورت نہیں
ہم نے سوچ کرقوم کو پانی اور بجلی کے بغیر جینا سکھا دیا
ملک میں اب سیلاب آنے کی کبھی جرات نہ کرے گا
ہم نے سیلاب روکنے کے لئے عامل سے تعویز کرا لیا
بہت پیسے لیتے اگر ایمل کانسی امریکہ کو ہم دیتے 
ایف بی آئی ذبردستی لے گئی ہمیں کچھ بھی نہ مل سکا
عمران
بڑی شان سے مال کمایا کرکٹ کھیل کر عمران نے
کھیل سے ملا پیسا ہسپتال کے پیسے کا عشرِ عشیر نہ تھا 
دھرنوں اور جلسوں پر عربوں روپے خرچ ہوئے
لوگ سمجھتے ہیں جلسہ اور دھرنا بغیر پیسے کے ہوا تھا
سمجھ نہ سکا نواز ہمارے اندر کے راز کو کبھی بھی
اگر شیخ سے بات کرتا اُس نے سب سمجھا دینا تھا
سٹیج پر چڑھ کر شیخ وہی کہتا تھا جو ہم کہتے تھے اُسے
شیخ نے استعمال کیا اب میں اُسے استعمال کر رہا تھا
نمازی لوگ مٹی لگا پتھر وضو سے پہلے استعمال کرتے ہیں جیسے
ہم نے پناہ دی ہے اب مٹی لگے پتھر کی طرح استعمال نہ ہوگا
زرداری 
زرداری پارٹی بے نظیر کی وجہ سے جیتی تھی مداخلت چھوڑ دو
سچا اور اچھا لگتا ہے بلاول پارٹی اُس کے ہاتھ میں دے دو
سیاسی پارٹیاں خوف کھاتی ہیں جب کبھی بولتا ہے بلاول
خورشیدتم بڑے زیرک ہو اُس کواندازِتقریر ہی سیکھا دو
پہلے ہی سب جانتے ہو گے چھیڑ چھاڑ بھی کیاکرو بلاول
سب چھیڑ چھاڑ چاہتے ہیں وقت ملے تویہ فن بھی سیکھ لو
جانے نہ جانے گُل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
اگر کامیاب ہونا چاہتے ہو باپ کی شادی کراکربھگا دو
زرداری صرف زرداری ہی نہیں زرپجاری بھی ہے
میاںؔ کہتاہے اُسے قارون کی طرح دولت میں گاڑ دو
دینی جماعتیں
جوئے شیر لانے کے مترادف ہے دینی جماعتوں کا اکٹھے ہو جانا
یہ اُتنا ہی مشکل ہے جتنابلی کے گلے میں چوہوں کا گھنٹی باندھ جانا
اختلاف کیوں ہے جب سب دینی جماعتیں خدا کوایک مانتی ہیں
اور محمدﷺکو سب جماعتیں یک زبان ہو کر آخری پیغمبر مانتی ہیں 
سب کو اقتدار کی ہوس ہے ناقد متفق ہو کرکبھی یہ مان نہ جائیں 
اگر سچ نکلاتو دینی عالم روزِ محشرجواب دینے کیلئے تیار ہو جائیں
شیخ،عمران،قادری،نواز
آگے لگا کر شیخ نے عمران کو دھرنا کرا دیا
دھرنا کبھی کامیاب نہ ہوتا اگر قادری ساتھ نہ ہوتے
کبھی تم جیت رہے تھے کبھی جیت رہا تھا نواز
دھرنے پر اتنا وقت اور پیسہ نہ لگاتے اگر عقلمند ہوتے
اِک شعور پیدا کر دیا ہے عوام میں عمران اور قادری نے سب مانتے ہیں
ورنہ نوکروں سے حق کے بجائے بھیک مانگ رہے ہوتے
عمران تم میں اور باقی سیاستدانوں میں زیادہ فرق نہیں
اگر فرق ہوتانواز اسمبلی کے فلور پر تم کنٹینر پرجھوٹ نہ بولتے 
عقل کے ناخن لو دونوں اب بھی وقت ہے
اچھا ہوتا نواز عزیزوں سے اور تم شیخ سے جان چھڑا لیتے
جس دن تم نے اور قادری نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا
کاش راحیل نے جمہوری مارشل لاء کے لئے حکم دیا ہوتا
بہت ضروری ہے کشمیر لینا اور جمہوری بادشاہوں کو فارغ کرنا
کاش ریاض آج ہماری پارٹی میں شامل ہو چکے ہوتے
اگر جمہوری بادشاہوں کو پاکستان کا خیال ہوتا 
عمران اور نواز دونوں اگلے سیلاب سے پہلے ڈیم بنا رہے ہوتے
دھرنوں پر اور ان کو روکنے پر جتنا پیسہ خرچ ہوا 
ان سے سیلابوں سے پہلے دو ڈیم بن رہے ہوتے
ہم کبھی مارشل آدمی پارٹی نہ بناتے اگر راحیل اور ریاض
ملک کیلئے مفید نظام کیلئے کوشش کر رہے ہوتے
ہم چُپ بیٹھے ہیں مودی موذی بن کر گولا باری کرا رہا ہے
کاش ایسے وقت میں ہم خود بر سر اقتدار ہوتے
مودی کو سزا دینے اور کشمیر لینے کیلئے عقل اور جرات چاہئے
کاش راحیل اور ریاض ایسے وقت میں ہمارے ساتھ ہوتے
کیا کیا بنا دیا ہے ملک میں ملک ریاض نے
کاش قوم وملک کے لئے ایک ڈیم بنانے کا سوچ لیتے
دھرنا جو دیا عمران اور قادری نے ریڈ زون میں
کامیابی کی وجہ قادری تھے عمران اُن کا شکریہ ہی ادا کر دیتے
دھرنوں کی کامیابی کی وجہ قادری تھے سب جانتے ہیں
اگر انصاف ہوتا عمران قادری کے پاؤں چاٹ رہے ہوتے
وہ انقلاب ضروری تھا جو قادری چاہتے تھے
کاش عمران قادری کو امیرِکارواں مان لیتے
اقتدار کی ہوس میں کئی لوگوں نے بھائی مروا دئیے
عمران کیسے قادری کو امیرِکارواں مان لیتے
نواز کوملک سے زیادہ عزیزوں سے پیارہے ،عمران کو اقتدار سے
دونوں کو گرفتار کر کے سزا دے چکے ہوتے اگر اقتدار میں ہوتے 


 میاں  مارشل آدمی پارٹی بنا
راحیل چہرے سے بھولا بھالا سا لگتا ہے حقیقت خدا جانے
بہت کہا جب دھرنے والوں نےپارلیمنٹ پر حملہ کیا جمہوری مارشل لاء لگا
اب سب کچھ چھوڑکرملک وقوم کی حفاظت کرتا جا راحیل
حوا کی بیٹیوں اور ملک و قوم کی خاطر جمہوری ماشل لاء لگا
ظلم بھی ہو، امن بھی رہے، عزتیں لٹیں اور خاموش رہیں
لرزتے ملک میں یہی ہیں رختِ سفر امیر کارواں کا 
جن بچیوں نے خود سوزی کی یا پولیس میں رپورٹ درج کرائی 
جنہوں نے ایسا کیا اور جیل میں گئے اے حاکم اُن کے نام تو بتا
کہاں گئی جمہوریت جب حوا کی بیٹیوں نے خود سوزی کی تھی
آج جمہوریت کو اُسی کا واسطہ دے کر میاں ؔ کہتا ہے ملک سے چلی جا
سارے رہنما جھوٹے ہیں سرکاری ہوں یا سیاسی ہوں 
میاںؔ تو خود آ گے بڑھ کرقوم کی خاطر عوامی مارشل لاء لگا
جمہوری مارشل لاء نہیں آئے گا آؤ مل کر مارشل آدمی پارٹی بنائیں 
اپنے لئے جئے تو کیا جئے جنت کے لئے بھی تو مرنا پڑے گا
ملک وقوم کا بیڑا غرق کر دیا ہے جمہوری راگ الاپنے والوں نے
جمہوری نمائندے عیش کرتے رہیں گے غریب کا حال مزید براہو گا
بڑے بڑے ملازمین بھی ہمارے لئے چھوٹے چھوٹے حاکم ہیں
میاںؔ جلدی کرعوامی مارشل لاء لگا کر اُنہیں راہِ راست پر لانا ہو گا
کشمیر پاکستان کاسر ہے حصہ نہ بنا ،ترقی ہو بہت مشکل ہے
بہت ضروری ہے پاکستان کے سر ،کشمیر کو ہر حال میں لیناہو گا
لودھی،مغل ،نادر،ابدالی،غوری،غزنوی پھرتاریخ کو دہرائیں گے
مودی ! ایران ،افغانستان اور تمہارے بیچ اگر پاکستان نہ ہو گا
ملک میں فوجی بادشاہوں نے کچھ تو کیااُنہیں کچھ نہ کہیں گے
جمہوری بادشاہوں نے کچھ نہ کیا انہیں میاںؔ دیوار کے ساتھ لگا
اب بھی وقت ہے اقربہ پروری اور بے انصافی چھوڑکرتوبہ کر لو
بے وقت کی راگنی گا کر میاں ،میاںؔ سے پیچھا چھڑانا پڑے گا
بہت کوشش کی آزادی ،انقلاب اور حاکم کوآپس میں منانے کی
ایک طرف شیخ اور کرسی ہے یقین نہیں آتا حاکم نشے سے مست ہو گا 
چل کر گیا عمران اور قادری کے دھرنوں میں ملنے کیلئے وہ نہ ملے
آج یہ حال ہے اِن دونوں کا خود سوچیں اقتدار کے بعد کیا ہو گا
عام لوگوں کا فون سننا یا ملنا وزیروں کے لئے غیر قانونی ہو چکا
ڈی سی یا ایس پی سے ملنا ایسے ہے جیسے گدی کا تھانے سے ہو کر آنا
ڈیم بنائے، صاف الیکشن کرایا،منگلا کو تیس فٹ اونچا فوج نے کیا
بنانے تھے ڈیم نواز تو سڑکیں اور میڑرو دکھانے کے لئے بناتا رہا 
ظالم، بھتہ خور، مفاد پرست ،حوا کی بیٹیوں کی عزتیں لوٹنے والے 
جمہوری بادشاہوں کے ساتھی اور رشتہ دارہیں ،نواز تو ان کو بچا 
ان پڑھ جمہوری نمائندے اسمبلیوں میں قانون سازی کر تے ہیں
قوم سے کہتا ہوں چلُوبھرپانی لے کر اُس میں غوطا لگا کر ڈوب جا
یوں تو جمہوری نمائند ے سب اندھے ہیں نوازاُن میں کانا راجاہے 
ہم بے بس ہیں اے بادِصباء !کوئی دونوںآنکھوں والاراجا ڈھونڈکے لا 
بوقت سیلاب جمہوری نمائندو ں کے وعدوں پر قربان جاؤں 
پاکستان وہیں کھڑا ہے جہاں سے چلا تھا ہندوستان اژدھا بن چکا
سیلاب آئے یا زلزلہ باڈریں ہوں یا اندر اور باہر دہشت گردی ہو
اے حاکم ہر مشکل وقت میں فوج کو بلا ،خود بار بار باتھ روم میں جا 
پارلیمنٹ ہو یا وزراء کی رہائشیں یاظالموں کی نانی جمہوریت ہو
اے حاکم ان کو بچانے کیلئے بھی فوج بلا خوداُس کے پیچھے چُھپ جا
صلح کرانے کے لئے تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے 
اے حاکم پہلے فوج کوخود کہہ ،پھر پارلیمنٹ میں انکار کر جا 
بار بار کہا اقربہ پروری اور بے انصافی چھوڑ دینے کا تم کو 
جمہوری نمائندوں میں کانا راجا ہواِسلئے میں تمہارا حامی تھا 
تباہ کر دیا ہے جمہوری نمائندوں نے ساری قوم اور ملک کو آج 
آئی ایس پی آر کو بہت کہا راحیل کو بتائیں جمہوری مارشل لاء لگا 
جمہوری لٹیروں کی کارستانیاں اور جمہوری افراتفری کو دیکھ کر بھی آج 
راحیل جمہوری مارشل لاء نہیں لگاتا میاںؔ تو خود عوامی مارشل لاء لگا 
جو اونٹ پر چڑھنے کی باری کا انتظار کرے اور ننگی زمین پر سوئے 
میاں ؔ تیرا آخری وقت ہے تو عوامی مارشل لاء لگا کر عمرؓ جیسا حاکم بنا
میاںؔ فوج کے چار چیف،سب چیف جسٹس،چند اچھے لوگ لے کر
کُل بائیس آدمیوں کی مجلس بناکر بذریعہ قرعہ اندازی گیارہ وزیر بنا
کرپشن کرتے ہوئے پکڑاجائے اگر اِن میں سے کوئی وزیر یا حاکم 
میاںؔ اُسے چوک میں اُلٹا لٹکا کر اُس کے مرنے تک پتھر مرواتا جا
جوامیر اور غریب سب کو تحفظ دے اور جس میں اسلامی چھاپ ہو
ملک کی عزت وناموس اور تعمیروترقی کے لئے ایک نیاقانون بنا
آج سب جمہوری نمائندے صرف اپنے لئے نواز کے ساتھ ہیں
اُن کی سوچ صرف یہ ہے اگرپارلیمنٹ ختم ہو گئی تو اُن کا کیا بنے گا
عمران ، نواز ، زرداری ، شیخ اور پر ویز الہٰی سب کی ایک ہی قسم ہے 
ان کے ماضی کے کر توت دیکھ کرجتنی جلدی ہو سکے اڈیالہ میں پہنچا
ملک میں کامیاب ہو کر رہے گا عوامی مارشل لاء دیکھتے رہناانشااللہ
یہ ہمارے ملک کی جمہوریت ہی ہے جس نے کالا باغ ڈیم نہ بننے دیا
خود کو بہت سی ناکامیاں دیکھنی پڑیں اوروں کو کامیاب کرایا
میاںؔ ستاسٹھ سال کا بوڑھا ہے قوم کو منزل دے کر مر جائے گا
جمہوریت ختم ہو گئی، اب مارشل لاء عوامی پارٹی آئے گی
پاکستان کبھی ترقی بھی کر سکے گا انہیں سوچوں میں تھاگُم سُم میں
غیر فطری نقشےاور فطری بددیانتی آڑے آ گئی نہ چل سکی جمہوریت
ترقی یافتہ مغرب کی یہ ایجاد ہے قانون پر چلنا جن کی فطرت ہے
قانون پر چلنا ہماری فطرت نہیں اور نقصان نہ پہنچا اے جمہوریت
سیدھا چل نہیں سکتے ،ٹیڑے ہی چلیں گے سیدھے راستے پر بھی ہم
سیدھا کرے گی ٹیڑوں کو مارشل آدمی  پارٹی ،چلی جا جمہوریت
چلی بھی جائے اگر جمہوریت ترقی ممکن نہیں ہے بغیر کشمیر حاصل کئے
ہماری پارٹی کشمیر لے کرپاکستان کافطری نقشہ بنا دے گی اے جمہوریت 
غدرجو مچا رکھا ہے آج سیاسی شعبدہ بازوں نے اقتدار کیلئے ملک میں
وہی پرانے گنہگار ہیں پی ٹی آئی اور ن میں بھی کیا یہ ہے جمہوریت؟
اسمبلی ممبران کا کام ہے قانون سازی کرنا ملک کی ترقی کے لئے 
سارے ممبران سڑکیں اور گلیاں بنا رہے ہیں کیا یہ ہے جمہوریت؟
ڈراتے رہتے ہیں،رشو ت خو ر اداروں کو اپنے مطلب کے لیے 
اداروں کو ڈرا دھمکاکر اپنا حصہ لے لیتے ہیں کیا یہ ہے جمہوریت؟
ووٹ لیتے ہیں منتیں کر کے ،پاؤں پڑھ کے اورکچھ دھاندلی کر کے
بعد میں نو من افہیم کھاکر اُن پرہی چڑھ جاتے ہیں کیا یہ ہے جمہوریت؟ 
عربوں کے سرے محل اور رائے ونڈ ہیں کروڑوں کا ہے بنی گالہ محل 
اور بات کرتے ہیں جھگیوں والے غریبوں کی کیا یہ ہے جمہوریت ؟
ایوب کے خلاف بھٹو کی اور بھٹو کے خلاف آئی جے آئی کی تحریک میں غریب مرے
غریب کو کبھی کچھ نہ ملا،نہ ملے گا ،تنکے کا سہارا ڈھوڈتے رہتے ہیں کیا یہ ہے جمہوریت ؟
جس حکومت میں پچاس فیصد رشتہ دار اورعزیزان ہوں،جس کے ساتھ شیخ اور قصوری ہوں
وہ سب بے وفا اور جھوٹے لوگ ہیں اور جس نے انہیں ایسا بنادیا ہے وہی ہے جمہوریت 
عافیہ کے متعلق کچھ کہا تھا حضرت عمران نے کل لاہور والے جلسے میں سٹیج پر چڑھ کر
مشرف کے وزیر شیخ اور قصوری ساتھ کھڑے تھے اُن سے نہ پوچھاکیا یہ ہے جمہوریت ؟
آج بہت سے چاپلوس اورلگڑبگے مڑگشت کر رہے ہیں عمران کے آگے اور پیچھے
چاپلوسوں اورلگڑبگوں کے سوا عمران کو کچھ اور نظر نہیں آتا کیا یہ ہے جمہوریت ؟ 
بہت کہا چھوڑدو اقربہ پروری اور بے انصافی نواز ،آج بھی کر رہا ہے اورکرتا رہے گا
دکھانے کے لئے میڑو چلادی اورملک کے لئے ڈیموں کا نہ سوچا کیا یہ ہے جمہوریت ؟
بھاشا کا خواب دکھا کر زرداری جی بھاگ گئے تعبیر کے لئے ملک میں سیلاب آگیا
ملک کو سیلاب نے تباہ کر دیا ،نواز نے بھی بھاشا پاشی شروع کر دی یہ ہے جمہوریت؟
جمہوری لوگ بنانے نہیں دیتے کالا باغ ڈیم جو ملک کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے
اب مارشل لاء عوامی پارٹی یہ ڈیم بنائے گی روک سکتے ہو تو روک لو اے زہرِ قاتل جمہوریت
بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں نواز کے قریبی رشتہ داراور عزیزان اِس وقت میں بھی
ملک پوری قوم کا ہے اسے صرف اپنے خاندان کی جاگیر سمجھ لیناکیا یہ ہے جمہوریت ؟
ٹوت گئی تھی پاکستان مسلم لیگ 1990میں اقربہ پروری اور بے انصافی کی وجہ سے 
نواز خود وزیر اعظم بنے بھائی وزیراعلیٰ بنا دیا استغفر اللہ استغفراللہ کیا یہ ہے جمہوریت ؟
مانتے ہیں نواز چاپلوس نہیں، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے ہزاروں چاپلوسیاں کرنی پڑیں
اسمبلی کے فلور پر بھی باز نہ آئے جھو ٹ بولتے رہے لسی مانگنے والیوں کی طرح یہ ہے جمہوریت؟ 
بڑے بڑے وعدے کر رہا ہے جلسوں اور جلوسوں میں حضرت عمران ،کبھی پورے نہ کرے گا 
قوم دھوکے کھانے کی عادی ہے پھر کھالے گی روزِ محشرتیرا کیا بنے گا ،مار ڈالے گی جمہوریت
مہنگائی ، غربت ،ظلم وستم ،بربریت،بے انصافی عروج پرہیںآج کوئی پوچھنے والا نہیں
حوا کی بیٹیوں کی عزتیں لٹیں انہوں نے حود سوزی کی کوئی جیل میں گیا ؟کیا یہ ہے جمہوریت ؟
سٹیرنگ کی جگہ ویل اور ویل کی جگہ سٹیرنگ لگا رکھا ہے اور ملک کو اُلٹ پُلٹ کر رکھا ہے 
خاموش قانونی حیثیت دے رکھی ہے اداروں اور ممبران نے رشوت ستانی کوکیا یہ ہے جمہوریت؟
بن چکا ہے اماجگاہ پاکستان آج ہر قسم کے کرپٹ لوگو ں کے لئے
وہی اس بے دھنگی جمہوریت کا فائدہ اُٹھا رہے ہیں یہ ہے جمہوریت؟ 
جمہوریت گوروں کی پیدا کردہ ایک طرز حکمرانی ہے اُن کیلئے
جو ملک کے لٹیروں کی باندی بن چکی ہے کیا یہ ہے جمہوریت ؟
ڈکٹیٹر ،غاصب اورغیر قانونی حاکم کہا جاتا ہے فوجی بادشاہوں کو
فوجی اور جمہوری حکومتوں کا معاذنہ توکروکیا یہ ہے جمہوریت ؟
دو ڈیم ،شفاف الیکشن،منگلا کو تیس فٹ اونچا فوج نے ہی کیاہے
جمہوری بادشاہوں کاتھوڑا سا کیا ہواہی سامنے لاؤ یہ ہے جمہوریت؟ 
جمہوریت نے ہزاروں لوٹنے والے بنا دیئے ہیں کیاپہلے کم تھے
خدا کے لیے چلی جاؤ ہمارے ملک سے ،لوٹ کرنہ آنا اے جمہوریت 
نہیں چاہتا جمہوریت کواگر عوام چاہتے ہیں وقتی طور پر قبول کر لوں گا
عوامی مارشل لاء پارٹی بنا لی ہے الیکشن جیت کر بھی ختم کروں گا جمہوریت 
اپنے نمائندے ضرور کھڑے کروں گا خود کبھی الیکشن نہ لڑوں گا
انشااللہ ہماری پارٹی کامیاب ہو گی پھر کیا بنے گا تمہارا اے جمہوریت
نہ یہ لنگڑی جمہوریت ہو گی نہ ہو گا عامرانہ نظام
دونوں کو ملا کر عوام کے لئے مفید نظام ہوگا ختم ہو گی جمہوریت
ملک کی خاطر فوج لگائے جمہوری مارشل لاء ، ورنہ میاںؔ لائے گا مارشل آدمی پارٹی 
چراغ لے کر ڈھونڈتے پھرو گے پھر کبھی نہ مل سکے گی ملک کی قاتل یہ جمہوریت

خدا یا دے خدا
نہ گئے جہاں خدا نے بلا رکھا ہے ہمیں
امریکہ نے بلایا تو دوڑ لگا دیں گے
کشمیر لے لینے کی بات تو کرتے ہو
یہ تو بتاؤ لوگ تمہارا ساتھ بھی دیں گے
کئی کئی دیگیں دیں گے راہِ خدا میں
ہمسائے میں غریب بھوکا ہو گا کچھ نہ دیں گے
انسان کو لالچی خود غرض اور ناشکرا بنا دیا
پھر توقع کرتے ہو وفا کریں گے اور شکر بجا لائیں گے
پاکستان میں جھنڈے لگے ہیں بے انصافی اور غربت کے
تم خزانوں کا منہ کب کھولو گے جب سارے مر جائیں گے
ہم سے توقع کرتے ہو وفاکی ہم بھوک سے مر رہے ہیں
اب ہم مجبور ہوکر روٹی دے خدا سے مانگ کر لائیں گے
اب بنا لی ہے مارشل آدمی پارٹی میاںؔ نے
ہم ڈوبتی کشتی کو بھنور سے نکال کر لائیں گے
سردار محمد عبدالقیوم خان
اپنی غلط حرکتوں سے پڑے ہوبستر مرگ پر
بھٹو کی ایما پرغدارِ اعظم نے مقبول کو غدار کہہ دیا
جھوٹ بولنے والا تیرے جیسا آدمی منافق ہو تا ہے
تمہارے اس بیان پر مقبول بارہ سال جیل میں رہا
دونوں کبھی آزاد نہ ہوتے اگر بھٹو اور قیوم ہوتے
یہ تو ضیاء تھا جس نے مقبول اور دیوانی کو رہا کر دیا
اب ٹٹی اور پیشاب ایک ہی راستے سے نکل رہے ہیں
دوزخ میںیہ دونوں چیزیں کھانی پڑیں گی پھر کیا ہو گا
تمہاری آخری خواہش تھی عتیق وزیراعظم بنے
جب بنا چند دن وزیراعظم رہا پھر نکال دیا گیا


جاوید ہاشمی دلیر آدمی
کیا کہا گیا تحریک انصاف کے کراچی والے ایک جلسے میں
ایک دلیر آدمی ایک دلیر آدمی ایک دلیر آدمی
جس کے بارے میں یہ سب کہا گیا وہ کون ہے
جاوید ہاشمی جاوید ہاشمی جاوید ہاشمی
پیٹ میں نہ رکھ سکے بغیر استعفے کے جو پارٹی کے راز تھے
یہ کوئی بڑے راز نہ تھے اب ان پر اعتبا کرے گی کون سی پارٹی
اگر دلیر آدمی کا کام ہے پارٹی کے رازوں کو آشکار کرنا
پھر کس کو کہیں گے بے وفا آدمی بے وفا آدمی
آگے لگا رکھا ہے جس نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو
اتنا برا تو وہ بھی نہیں جتنا ہے قبلہ جاوید ہاشمی
طرح طرح کے لوگ بستے ہیں اس جہاں میں 
ہاشمی کو معلوم نہیں یہاں کوئی نہیں ہے عقلِ کل آدمی
کبھی ایک پارٹی میں کبھی دوسری میں جیل میں بھی گئے
وہ اتنا عقل مند بھی نہیں نہ ہے اتنا بیوقوف آدمی
ڈھکے چھپے نہیں ہیں کسی سے فوجی بادشاہوں کے نام
اگر کسی جمہوری بادشاہ نے کچھ کیا ہے تو نام بتائیں ہاشمی
جمہوری بادشاہوں نے جو گُل کھلائے اور کھلا رہے ہیں 
اُن کا کیا کریں اچھی طرح سوچ کر بتائیں ہاشمی
جس ملک میں نہ ہو پینے کا صاف پانی ،روزی روٹی،گیس اور بجلی
اس کا کیا بنے گا خدا کو حاظر ناضر رکھ کر بتائیں ہاشمی
کوئی بھی نظام ہو گورے قانون کے پابند رہتے ہیں کس کو معلوم نہیں
جمہوریت ان کے لئے ٹھیک ہے ہمارے لئے کسی کام کی نہیں جاوید ہاشمی
اگر جمہوری نظام لانے پر بضد ہو تو قادری کا نظام لاؤ
کیا قادری لاء ابھی چل سکتا ہے جمہوری مارشل لاء کا ساتھ دو ہاشمی
ٹی وی پر اُوٹ پٹا نگ بولتے رہتے ہیں ایسانہ کریں
جمہوریت کی رٹ لگا رکھی ہے اصل بات بتاتے نہیں ہاشمی
آزادیِ کشمیر کی تحریک ،منگلا اور تربیلا بنانا اور تیس فٹ اُنچا کرانا
ممبر کے لئے ڈگری کی شرط واحد شفاف الیکشن کیسے ہوئے بتائیں ہاشمی
فاٹا، کراچی، کوئٹہ ،اندر اور باہر لڑے فوج
جہاں جمہوری بادشاہ بے بس ہوں وہاں کیوں نہ جمہوری مارشل لاء آئے ہاشمی
جہاں لٹیرے ،دھوکے باز ،بھتہ خور،ظالم حوا کی بیٹیوں کی عزتیں لوٹنے والے
جمہوری بادشاہوں کے ساتھی ہوں وہاں جمہوری مارشل لاء آنا ہے لازمی
جمہوری بادشاہوں نے ماضی میں جو کیا اور جو اب کر رہے ہیں
بتاؤ اور وہ بھی بتاؤ جو فوجی بادشاہوں نے کیا اور کر رہے ہیں
مزید نقصان ہو گا حقیقت چھپانے سے سب روز روشن کی طرح عیاں ہے
میاںؔ جمہوری نظام ملک کے لئے زہر قاتل ہے ،جمہوری مارشل لاء زہر نکال دے گا ہاشمی

حقیقت آزادی اور انقلاب کی
بہت پیغام بھیجے علامہ کو چٹیں اور نظمیں لکھ لکھ کر
چار چار گھنٹے دو دفعہ بیٹھا رہا دو دفعہ پھر گیا مفا د سب کا تھا
کسی سے ملنا گوارہ نہیں آپ صرف تقریر کے ماسٹر ہیں کیا پاکستانی نہیں ہیں
قریب ہو کر اور مل کر پتا چلتا ہے انسان کا آپ اِتنے اچھے نہیں ہیں
دیکھ لیاسن لیا مل لیتا تو آپ کا مکمل پتا چل جاتا
بچے اور بچیوں کو استعمال نہ بھی کرتے مگر مچھ کے آنسو بہا کر اقتدار مل جاتا
پاکستانی ہو اپنے آپ کو صرف ایک پاکستا نی سکالر سمجھو
آپ کے بے تکے مطالبات کا حل موجود ہے پہلے مجھ سے حل سمجھو
بچے اور بچیاں رُل گئے ہیں گندگی میں صاف کرو سڑکوں کو
بے تکے مطالبات کو حل کرا لو اور بند کرو سٹیج پر شاہانہ بھڑکوں کو 
رحما ن ملک ماسٹر ہیں معاملہ حل کرنے کے ہو سکتا ہے اس دفعہ نہ ہو
بغیر پتے کے منزل پر مسافر پہنچ نہیں سکتا بے شک راستہ قریب سے گزرتا ہو
میاںؔ ماسٹر کی ہے تالا کھول دے گا پہلے عمران اور قادری زمین پر تو آئیں
غرور اور تکبر چھوڑیں انہیں معاملات حل کر کے دکھائیں
نواز نے اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولا میں ساری رات روتا رہا
لکھتے وقت رو رہا تھا جو جو دماغ میں آیا لکھتا رہا
نواز تم نے کیوں جھوٹ بولا تمہیں کس چیز کا حطرہ تھا 
خضبِ اختلاف آج بھی ساتھ ہے کیا انہوں نے سچ بولنے پر روٹھ جانا تھا
نواز کو کیاپتا چاہنے والے چاہتے رہتے ہیں جھوٹ بولو یا سچ بولو
اقربہ پروری اور بے انصافی چھڑ دو پھر سیاہ کو سفید کر لو
نواز پر راضی تھا جھوٹ پر ناراض ہو کر عمران اور قادری کوصحیح سمجھنے لگا
راضی نامے کی بڑی آفر بذریعہ حط کر دی اب بھی قائم ہوں پہلے بھی قائم تھا
اتنی ہوا چڑھا دی ہے شیخ نے دونوں کو ان کا برا حال ہے
اتنے اُونچے چلے گئے ہیں گِر کر مر جائیں گے اُترنا محال ہے
سب کہتے تھے شیخ قصوری شجاعت اور پرویز الٰہی صلح ہونے نہیں دیتے
پہلے مداحلت کرتے تھے ان کو اپنی اپنی پڑی ہے اب کچھ نہیں کرتے
ملک کے سارے لیڈر دعویٰ کرتے ہیں وہ سب سچے لیڈر ہیں
سٹیج پر چڑ ھ کر دھاڑتے ہیں شیروں کی طرح اصل میں گیدڑ ہیں 
بڑے بڑے بھاری برکم مونچھوں والے جھوٹے لوگ سیدھے کنٹینر کے اندر چلے جاتے ہیں
سب ایک جیسے ہیں اقتدار حاصل کرتے ہیں پھر لُوٹ کر چلے جاتے ہیں
نواز قادری عمران پر ناراض ہوں دھرنے چھوڑو بچوں کو نہ مرنے دیں گے
آج ہمیں راضی کر دو آپ کے بے تکے مطالبات بھی حل کر دیں گے
آپ جسے دیوانے کی بڑھ سمجھتے ہیں میاںؔ تیار ہے اُسے کرنے کو
جب پڑ جاؤں بات میں حل کر دیتا ہوں ناقابل حل معاملات کو
میاںؔ داد دیتا ہے سب کو جوبھی ناراضوں کو راضی کررہا ہے
میاںؔ سچ کہنے سے نہیں ڈرتا، اُسے کسی سے کچھ نہیں لینا نہ کبھی لیا نہ لے رہا ہے
پھانسی کا پھندا
فو ج کا محازپر پہنچنے سے پہلے پہلے
کھانے پینے کا بندوبست کیا جاتا ہے
اسلحہ تو فوج کے پاس ہوتا ہی ہے
روٹی کو اس سے زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے
اسلحے کے انبار لگے ہوں اور روٹی نہ ملے
کیا بھوکا رہ کر جوان سے لڑا جا سکتا ہے
جہاں سیلاب تھم نہ سکے بجلی اور پانی نہ ہوں
پھر بھی دکھلاوے کو ضروری سمجھا جاتا ہے
سڑکیں میٹرو کیوں بنائیں ڈیم بنانے سے پہلے
لیڈر کو تو آنے والے سو سال کا پتا ہوتا ہے
وزیراعظم نے عزیزوں کو اقتدار دے دیا ہے
انصاف کے بغیر نظام چلتا نہیں قرآن کہتا ہے
پہلی دفعہ وزیراعظم بنے بھائی وزیراعلیٰ بنا دیا
آپ کا اقتدار اُسی وقت ختم ہو جاتا ہے
کبھی دو دن کبھی چار اور کبھی دس دن کی حکومت
یہ اقربہ پروری اور بے انصافی کا تقاضا ہے
دیکھتے ہوئے بھی اگر اقربہ پروری اور بے انصافی نہ چھوڑو گے
غور کرو بھٹو جیسے آدمی کو بھی پھانسی پر چڑھا دیا جاتا ہے
میں جمہوریت کا حامی نہیں ہوں،ہمارے ملک کے لئے اچھی نہیں
شورش بھی بھی ختم نہیں ہو گی ری الیکشن بھی تمہاری جان لے لے گا
خدا کو حاضر ناظر رکھ کربے کس قوم سے معافی مانگو
صلح کا معاملہ میاںؔ کے سپرد کر دو دیکھو کیسے صلح کراتا ہے
دعویٰ کرتا ہوں میرے بغیر کوئی صلح کرا نہیں سکتا
اگر کوئی اور یہ کام کرا سے میاںؔ اُس کا غلام بن سکتا ہے
تم باقی سیاست دانوں سے کچھ بہتر ہومیاںؔ کہتا ہوں
تمہارے اپنے ہی ساتھیوں کا مجمہ پھانسی کے قریب کتا جاتا ہے
اقربہ پروری اور بے انصافی نہ کرو گے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہنا ہو گا
سب کی عزتیں محفوظ رکھ کر استعفے کے بغیر راستہ کیسے صاف ہوتا ہے
استعفا دو یا مڈ ٹرم الیکشن کرو انجام اچھا نظر نہیں آتا
صلح نہیں ہوتی تو چاروں طرف پھانسی کا پھندا نظر آتا ہے
راحیل سے میں نے بھی کہا بے تم بھی عرض کر لو
جو حالات بن رہے ہیں وہ تمہیں بچا سکتا ہے
جو میرے مضامین اور نظمیں پڑتے ہیں نواز کو بتائیں
اقربہ پروری اور بے انصافی نہ کرنے کی قسم کھائیں میاں اؔ بھی صلح کرادیتا ہے
جمہوری نظام ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے فائدہ نہیں
جمہوری مارشل لاء اِس وقت ضروری ہوتا جاتا ہے
جو نظر آتا ہے اور محسوس ہوتا ہے ہے وہ لکھ دیتا ہوں۔میاںؔ کو سچ لکھتے ہوئے کسی کا ڈر نہیں،سب مل کر نواز کو بتائیں وہ اقربہ پروری اور بے انصافی سے جان چھڑائیں جتنے مشکل مسئلے ہوں میاںؔ کے لئے صلح کرانے کے لئے اُتنے ہی آسان ہو جاتے ہیں۔
عقلِ قل نواز شریف
اگر ہر آدمی یہ سوچ لے کہ وہ بہت سیانا اور قابل ہے اور کوئی نہیں۔ہو سکتا ہے یہ درست بھی ہو مگر کامیاب نہیں ہو سکتا ۔عقل قل کوئی نہیں جس کو خدا موقع دے وہ ویسے بھی کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے۔کچھ لوگ کامیاب ہوئے جو کسی کی نہیں سنتے تھے ۔مگر زیادہ لوگ مشیروں کی وجہ سے کامیاب ہوئے۔ اور ان مشیروں میں ایک شخص یا دو ایسے ہوتے تھے جو حکومت کے ستون ہوتے تھے ملک ان کی وجہ سے چلتا رہتا تھا اور وہ بے وفائی بھی نہیں کرتے تھے۔
جیسے خلافت عباسیہ کو کامیاب کرانے میں ابو مسلم خراسانی کا بہت عمل دخل تھا، اکبر اعظم کی کامیابی میں اُس
کےاتالیق بیرم خان کا بڑا ہاتھ تھا ،حضرت محمد ﷺکی کامیابی میں مائی حدیجہ اور حضرت علی کا بہت بڑا کردار تھا ،موزے تنگ کی کامیابی میں چواین لائی کا بڑا حصہ تھا ،یزید کی کامیابی اور جہنم میں جانے میں حجاج بن یوسف اور ابن زیاد کا بڑا ہاتھ تھا،ہندوستا ن میں انگریزوں کی کامیابی میں لارڈ کلائیوکا بڑا ہاتھ تھا،ہٹلر اور نپولین کسی نہ سنتے تھے یا ان کے پاس بھی کوئی قابل قدر مشیر نہ تھا دونوں نے روس پر سردیوں میں حملہ کیا افواج کی کثیر تعداد برفوں میں ماری گئی۔وہ اس قابل ہی نہیں رہے کہ کامیاب ہو سکتے ایسی کئی مثالیں دے جا سکتی ہیں۔
نوازشریف!
زرداری کسی قابل نہیں اُس نے جو پانچ سال لگائے (اُسے میں حکومت نہیں کہوں گا)اُس میں تھوڑا حصہ آپ کا تھا اور بہت زیادہ حصہ رحمان ملک کا تھا جس نے آپ کے سامنے کئی قسم کے حربے استعمال کرتے ہوئے زرداری کو لُوٹ مار میں کامیاب کرایا بلکہ وہ مہاشے مثلاً شیخ، قصوری، شجاعت اور پرویزالہٰی جنہوں آج آپ کے خلاف سب کچھ کرایا ہے وہ اُس دور میں نہ بول سکے وجوہات کوئی بھی ہو سکتی ہیں ان کا ذکر ضروری نہیں۔
آپ کا مسئلہ اقربہ پروری اور بے انصافی ہے آپ اپنے رشتہ داروں پہ زیادہ اعتبار کرتے ہیں وہ اِس قابل ہوں یا نہ ہوں۔ قرآن میں لکھا ہے جہاں بے انصافی ہو گی وہاں نظام نہیں چلے گا ۔پہلی دفعہ ہی نواز جب وزیراعظم بنے تھے شہباز کو وزیراعلیٰ بنا دیا تھا۔اُسی وقت آپ کی ناکامی کا سفر شروع ہو گیا تھا جو آج تک منزل نہ پا سکا۔ میری عمر ستاسٹھ سال ہے میں ویسے تو کامیاب ہوں مگر جہاں پہنچ سکتا تھا نہ پہنچ سکا ۔یہ دو بیماریاں (اقربہ پروری اور بے انصافی) جو آپ میں ہیں مجھ میں بھی تھیں ، ایک اور فالتو بیماری مجھ میں یہ تھی کہ میں بڑا منہ زور تھا۔آج کی عمر میں یہ بیماریاں مجھ میں ختم ہو چکی ہیں۔خدا جانے میری کون سی چیز اُس کو پسند ہے ،تین بیویاں اور دس بچے ہیں۔سب اکٹھی رہتی ہیں اور اولاد بھی بڑی تابعدار ہے اور ایک دوسرے کا خیال بھی رکھتے ہیں۔مگر آج اگر بیماریاں ختم بھی ہو گئی ہیں ستاسٹھ سال کی عمر میں قادری کی طرح کون سا انقلاب لا سکتا ہوں۔
آپ کی کابینہ میں اقبال قاسم ،پرویز رشید اور اسحاق ڈار کے علاوہ کوئی بھی قابل قدر وزیر نہیں ہے ۔نہ جانے کیوں آپ نے وزیر خارجہ کو مشیر بنا رکھا ہے جب کہ وہ اسمبلی کا ممبر بھی نہیں ہے اور ظفر اقبال جھگڑا یا کوئی اور بہتر وزیر نہ مل سکے ۔آپ کو جو وزیر بنانا چاہئے تھے وہ نہ بنائے ان کا حق مارا اور بے انصافی کی ۔آپ کی حکومت کیسے کامیاب ہو سکتی ہے قرآن میں لکھا ہے جہاں بے انصافی ہو وہاں نظام نہیں چل سکتا۔اب بھی اگر آپ اقربہ پروری اور بے انصافی چھوڑ دیں جو ممکن نظر نہیں آتا۔تو پھر قرآن میں جو لکھا ہے ہو کر رہنا ہے آپ عزت سے حکومت بھی نہ چھوڑ سکیں گے ۔اگر آپ نے اقربہ پروری اور بے انصافی نہ چھوڑی اور آپ کے پاس کو ئی ملک رحمان نہ ہوا تو کامیابی کا امکان نہیں ہو سکتا اور یہ بھی ہے کہ آپ کے پاس ملک رحمان جیسا مشیر یا وزیر نہیں جو حالات کو قابو میں لائے ۔میں رحمان ملک نہیں ہوں مگر اس سے کم بھی نہیں ہو ںآپ نے حکومت بچانی ہے تو اقربہ پروری اور بے انصافی نہ کرنے کا فیصلہ خدا کو حاضر ناظر رکھ کر کر لیں۔
قادری اور عمران کا معاملہ میرے سپرد کر دیں اب بہت زیادہ وقت گزر چکا ہے مگر انشاللہ حل ہو گا ۔ جہاں بھی جاؤں معاملہ حل ہو جاتا ہے ۔بھولے لوگ کہتے ہیں میاں کے پاس گدڑ سنگی ہے ۔ گد ڑ سنگی کے اثرات میری سمجھ میں نہیں نہ میرے پاس ایسی کوئی چیز ہے وقت ضائع نہ کریں۔میرا کام خفیہ رکھیں مجھے کسی شہرت کی ضرورت نہیں اور نہ کچھ آپ سے لینا ہے لالچ اور اقتدار خدا نے مجھ میں سے نکال دیا ہے ۔اگر مجھے اس قابل نہیں سمجھیں تو ساری اسمبلی پر نظر دوڑائیں اور اقربہ پروری اور بے انصافی دل سے نکال کر جس کو اس قابل سمجھیں معاملہ اُس کے سپرد کر دیں خدا آپ کا حامی و ناصر ہو گا۔قادری ،عمران اور حضبِ اختلاف والے آپ کا استعفا اور آپ سے اِس طرح کی چیزیں منوانا چاہتے ہیں کہ آپ آگے بھی کامیاب نہ ہوں اور کسی قانونی جنگ میں پھنس جائیں ۔اور ہمت کریں شیخ رشید کا بندوبست کریں وہ آپ کو اور ملک کو تباہ کر دے گا۔ایک بات میں ضرور بتا دوں کہ میں پاکستان میں جمہوریت کا حامی نہیں ہو ں اگر چلتی رہتی ہے تو میں اُسے روک نہیں سکتا ۔میں جو نظام ملک میں چاہتا ہوں وہ صرف راحیل شریف لا سکتا ہے ۔وہ نظام مارشل لاء نہیں جمہوری مارشل لاء ہے ۔حالات جس طرف جا رہے ہیں ،اِس کامیاب نظام (جمہوری مارشل لاء)کے آنے کے امکانات بڑھ رہے ہیں ۔اگر آپ نے صلح کرنی ہے تو نیک نیتی سے کراؤں گا اور نکامی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔میں کام تو بھرپور کوشش سے کرتا ہوں اور خدا کا شکر ہے ٹینشن نہیں لیتا جو محسوس کرتا ہوں اور سچ سمجھتا ہوں کہہ دیتا ہوں۔
راحیل شریف غور کرو
جمہوری نظام نقصان دہ ہے پاکستان کے لئے
ایک جم غفیر بن جاتا ہے حرام کھانے لے لئے 
جمہوری حکومت بھی بادشاہی ہے فوجی حکومت بھی بادشاہی ہے
جمہوری نمائندے تو آپس میں لڑ رہے ہیں کام فوج کر رہی ہے
جنگ دہشتگردی سیلاب بھتہ خوری سے اگرفوج ہی بچائے
پھر فوج کو ہی کہہ دیں جمہوری مارشل لاء لگا کر حکومت چلائے
جمہوری لاء سے ہر لخاظ سے جمہوری مارشل لاء بہتر ہو گا
غریبوں مظلوموں حوا کی بیٹیوں کو تحفظ ملے گا 
میں جمہوری لاء کوغلط نہیں کہتا یہ اچھے لوگوں کے لئے اچھا ہو گا
یہ بددیانت رشوت خور بے انصاف قوم کے لئے اچھا نہ ہو گا
آؤ سب مل کر دونوں ہاتھ کوہنیوں تک جوڑ کر راحیل سے عرض کریں
تاکہ وہ مان جائیں اور اِس نازک وقت میں قوم کی رہنمائی کریں
کسی مشکل وقت میں نواز، شہباز، عمران اور قادری پربھی اعتبار کر لینا
شیخ رشید، چوہدری شجاعت ،پرویزالٰہی اور قصوری قریب بھی آئیں تو بھگا دینا
شکل سے راحیل بھولا بھالا لگتا ہے
اس کی حقیقت کا تو خدا کو ہی پتا ہے
قوم پیسے لگائے اور کمیشن حاصل کرنے والا محنت کرتا ہے 
تو بڑی مشکل سے ایک جرنیل بنتا ہے 
کون کہتا ہے جرنیل حکومت کر نہیں سکتے 
ایوب صدر نہ بنتا توپہلے اور آخری منگلا اور تربیلا کیسے بنتے
مشرف جیسے ننگ وطن نے منگلا تیس فٹ اُونچا کیا
فرقہ بندی کرانے والے سپیکروں کو بند کیا
فوجی بادشاہوں نے کم از کم دو ڈیم بنائے
جمہوری بادشاہ نے ایک بھی بنایا ہو تو سامنے آئے
زرداری نے ان پڑھ ساتھیوں کے لئے حد کر دی
مشرف کی لگائی شرط گریجوایٹ ختم کر کے ان پڑھ کر دی
آج ان پڑھ ممبران اسمبلی عیاشی کر رہے ہیں 
ان کو شرم نہیں ہمارے لئے قانون سازی کر رہے ہیں 
ضیاالحق نے بھٹو کو پھانسی دے کر غلط کیا تھا
اگر ضیاء صرف چھ ماہ زندہ رہتا تو کشمیر آزاد ہو گیا تھا
ملک میں کچھ نہیں ،اگر اسے ختم کرنا ہے توجمہوریت بچا لو
اگر کچھ کرنا ہے تو راحیل جمہوری مارشل لاء لگا دو
قوم کے پاس کوئی مقبول لیڈر نہیں اس نے تمہیں پسند کر لیا ہے
لگتا ہے خدا نے پاکستان کو تمہارے سپرد کر دیا ہے
آگے بڑھ کر گرتے پاکستان کا الم پکڑلو
خود موزے تنگ یا خمینی بنو قرعہ اندازی سے حاکم بنا دو
راحیل شریف کے نام سے جو مضمون لکھا ہے
اس میں جمہوری مارشل لاء کا طریقہ کار بھی لکھا ہے
چاپلوسوں نے بہت زور لگایا
راحیل نے مارشل لاء نہ لگایا
آج ملک میں جو فتور ہے
کس کو نہیں پتا یہ سیاستدانوں کا قصور ہے
آج ملکی حالت کا سلجھنا نظر نہیں آتا
کوئی اور ہوتا تو مارشل لاء لگا لیتا
جمہوریت ہمارے ملک میں چل نہیں سکتی
ہماری حرام کھانے کی عادت بدل نہیں سکتی
ایسی حالت میں کیا بنے گا ملک کا
ملک میں مارشل لاء نہیں جمہوری مارشل لاء لگے گا
ملک کو تباہ کرنے والی جمہوریت میں رکھا کیا ہے 
راحیل قوم خود پوچھے گی بتا تیری رضا کیا ہے
آخر تم کو ملک کو تباہی سے بچانے کے لئے آگے آنا ہو گا
مارشل لاء نہیں جمہوری مارشل لاء لگانا ہو گا
خود موزے تنگ یا آیت اللہ خمینی بننا پڑے گا
چواین لائی یا احمدی نجاد جیسے کو حاکم بنانا ہوگا
وہ گیارہ افراد پر مبنی کا بینہ بنائے گا
حاکم یا اس کا وزیر کرپٹ نکلا سر تن سے جدا ہو گا
ملک میں صاف پانی، گیس ،بجلی اور ڈیم بنائیں گے
آج جس ملک کا چلنا مشکل ہے کل اس میں جشن منائیں گے
ملک میں رشوت ،ظلم، ناانصافی کا خاتمہ ہو گا
حاکم حوا کی بیٹیوں کی عزتوں کا محافظ ہو گا
راحیل تیرا مجسمہ موزے تنگ کی طرح چوک میں ہو گا
باقی کسی کی نہ قبر ملے گی نہ کوئی دن منایا جائے گا
آج راحیل کے علاوہ راہنمائی کے لئے کوئی قابل نہیں
اِس میں کسی کو کسی قسم کا شک نہیں
چاپلوس اور مفاد پرست، رہنما سے چمٹے رہتے ہیں
اور اُسے بندہِ خدا سے خدا بنا دیتے ہیں
یہ رہنما کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ہوتا ہے
ارادہ پکا نہ ہو خدا مدد نہ کرے تو اسے شیطان بہکاد یتا ہے
اقبال کہتا ہے
میں اس کا بندا بنوں گا
جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
میاں ؔ کہتا ہے
میں اس کا بندا بنوں گا
جس کو ملک و قوم سے پیار ہو گا
میاںؔ زبیراحمد جرال
03068903115
راحیل شریف 
جھک کر جو ملے مت کر اُس پر اعتبار
چیتا ، باز اورکمان تینوں جھک کے ماریں مار

جنرل راحیل شریف!
 ملک خالی ہو گیا ہے بلکہ ختم ہونے پر ہے میں اِس ملک کا بزرگ شہری ہوں ملک کے خلاف کوئی غیر قانونی   بات نہیں کروں گامجھ سے فوری ملاقات کریں یا پھر جہنم میں جانے والی لائن میں لگ جائیں میری طرح ذہن رکھنے والے اور بہت لوگ بھی ہیں بہرکیف میں اپنے متعلق لکھتا ہوں کہ میری اپنی ملک کے متعلق کیا سوچ ہے ۔ آج پاکستان کے اندر پینے کا صاف پانی ،بجلی ،روزی روٹی،کام دھندا وغیرہ نہیں ہیں۔رشوت،بھتہ خوری ،ناانصافی،ظلم وجبر ،جھوٹ، لالچ دے کر غریب کا بے دریغ استعمال بلکہ جس بری حرکت کا نام لیں ہم میں موجود ہے۔ چھوٹی چھوٹی معصوم بچیوں کی عزتیں اور بوڑھے آدمیوں کی جیبیں تک مخفوظ نہیں۔شجاعت، پرویز الٰہی،قصوری اور شیخ رشید(بطورِحاص)جیسے لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ ملک میں فتور پڑے اور خون اِتنا بہہ جائے کہ فوج کو آنا پڑے اور یہ لوگ جیسے پہلی فوجی حکومتوں میں بر سرِ اقتدار رہے پھر چور دروازے سے اقتدار میں آئیں ملک کا جو ڈھانچہ رہ گیا ہے اُس میں سے بھی جو نکلے لکال لیں۔البتہ صدر ایوب نے دو ڈیم بنائے تھے یا پھر نواز شریف نے ڈیموں کے بجائے موٹروے اور میٹرو بس جیسے منصوبے بنائے بلکہ ابھی بنتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔مگر آپ کو بھی معلوم ہے نواز میں اقربہ پروری اور بے انصافی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور اتنی سمجھ بھی نہیں ہے کہ اسمبلی کے فلور پر بغیر کسی ضرورت کے جھوٹ بول دیا جس پر اُسے مستعفی ہو جانا چاہیے تھا مگر ہمارے ملک میں جس کو کرسی مل جائے وہ اس سے ملک الموت کے علاوہ کوئی نہیں چھین سکتا۔ نواز شریف کچھ نہ کچھ کرتا ضرور نظر آرہا ہے اگر لنگڑی اور ملک کے لئے حطرناک جمہوریت کو بچانا ہے تو پھر نواز کو آگے بڑھ کربچانا پڑے گا ،اُس کو بچانے کیلئے صلح کے معاملات میاں ؔ زبیر کے سپرد کرنے پڑیں گے میاںؔ استعفی بھی نہیں ہونے دے گا اوردونوں پارٹیوں کی عزت بھی بہال رہے گی اور صلح بھی ہو جائے گی ،میاں زبیر کی بھی آزمائش ہو جائے گی جو بڑی بڑی باتیں کرتا ہے ۔اگر نواز شریف میں دوبڑی بیماریاں اقربہ پروری اور بے انصافی دور نہ ہوئیں توبچانا اتنا ضروری بھی نہیں،ان کو بچا لیں گے پہلے اقربہ پروری اور بے انصافی نہ کرنے کی قسم کھائیں ،اس پر میں نے ایک نظم بھی لکھی تھی جس کا عنوان ہے ’’اندھوں میں کانا راجہ‘‘اس کو انٹرنیٹ  پر کھول کرضرور پڑیں آپ کی معلومات میں اضافہ ہو گا۔حضبِ اختلاف نواز کونہیں اپنے اقتدار کو بچانے کی کوشش میں ہیں، اس کے ساتھ چل رہے ہیں جمہوریت ہو گی تو یہی لوگ الیکشن کسی نہ کسی طرح جیت کر اقتدار میں آئیں گے اِن کو جمہوریت یا ملک سے زیادہ اپنی پوزیشنوں کا فکر ہے ۔ اگر جمہوریت نہ رہی تو ان کا کیا بنے گا۔اور چوہدری برادران ،احمد رضا قصوری اور شیخ رشید کے پاس اقتدارنہیں اور یہ لوگ اقتدار کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں بلکہ جو کشمکش اور لڑائی آج ملک میں ہو رہی ہے سب اِن کا کیا دھرا ہے۔اور کچھ حصہ شریف برادران کا ہے یہ ماننا پڑے گا کہ شریف برادران ملک کیلئے مخلص ہیں مگر اِس سے زیادہ اپنے خاندان اور رشتہ داروں کے زیادہ مخلص ہیں اتنی بڑی اسمبلی میں یہ لو گ جو اُس کے رشتہ دار بھی ہیں اور کسی قابل بھی ہیں و ہ جان بوجھ کر نہیں فطری طور پر غیرضروری اور غلط بیان پر کر کے جلتی پر پٹرول ڈال دیتے ہیں ،نواز شریف کو اپنے خاندان اور رشتے داروں کے علاوہ اتنی بڑی اسمبلی میں کوئی وزارت کے قابل نظر نہیں آتا،اگر میں سب کچھ لکھوں تو کئی دن اور کئی راتیں درکار ہیں ۔اب میں اصل بات کی طرف آتا ہوں ۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ جمہوری نظام ہمارے ملک کے لئے زہرِقاتل ہے ممبران خوداور ااُن کے رشتہ دار لٹیرے بن جاتے ہیں ملک میں سب کچھ کھا کرہمارے لئے پنجر چھوڑ جاتے ہیں اور اسمبلی میں جو قانون سازی یہ کرتے ہیں اُس سے اللہ بچائے۔نظام تو سارے ہی ا چھے ہوتے ہیں مگر جو نظام ہمارے لئے ضروری ہے اُس پر سوچا جائے ۔ہم کو ہی نہیں سب کو ایسا نظام منظور ہونا چاہیے جو مالی ،اخلاقی اور ہر لخاظ سے خالی ملک کو نہ صرف چلا سکے بلکہ ترقی یافتہ بنا سکے۔ہم قانون پر عمل کرتے ہی نہیں آپ اسلامی نظام جسے ہم دل سے چاہتے ہیں لگا لیں وہ بھی نہیں چل سکے گا۔اگر اسلامی نظام چل جائے اور اس پر عمل ہوجائے تو پھر ہمیں کسی اور قانون کی ضرورت ہی نہیں۔میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ ہمارے ملک کے باشندے کسی قانون پر نہیں چل سکتے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں قانون کو منوانے کے لئے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ توکرنا پڑے گا۔
کیا کریں میں پہلے بھی یہ حل لکھ کر انٹر نیٹ پر ڈال چکا ہوں آج پھر کوشش کرتا ہوں ،میں چونکہ بوڑھا ہو چکا ہوں آپ کو تجربات کی وجہ سے بتا سکتا ہوں خود کچھ کر نہیں سکتا۔میں بوڑھا ہونے کے باوجود بھی اقتدار کی جنگ جو آج لگی ہوئی ہے ختم کرا سکتا ہوں اگر مجھے مکمل اختیار دیا جائے نواز کا استعفا بھی نہیں ہو گا اورمخالف بھی مان جائیں گے بلکہ سب پارٹیاں تسلیم کر لیں گی اور نواز پانچ سال پورے کرے گا ۔میں ویسے بھی لنگڑی لولی جمہوریت کے لئے ساری خامیوں کے باوجود اُسے ترجیح دیتا ہوں ۔ مگر نواز شریف اور اس کے اقتدار کو بچا لینے سے بھی ملک میں کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا ۔شیخ رشید ،قصو ری اور چوہدری برادران یہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کا خشر بھی ذولفقار علی بھٹو جیسا ہو مذا کرات میں کامیابی اسی لئے نہیں ہو رہی اور نہ ہو گی آپ غور سے دیکھیں جس آدمی نے زرداری کی حکومت کو پانچ سال چلایا اور زرداری نے ملک کے لئے کچھ کیا بھی نہیں وہ بھی آج مزاکرات میں کامیاب نہیں ہو رہا۔یہ مزاکرات نہیں ہو رہے نواز شریف کو ایسے جال میں پھنسانے کی کوشش ہو رہی ہے جس سے وہ بچ نہ سکے۔ان مزاکرات کو انجام تک لے جانے کی ایک چھوٹی سی پکڈنڈی ہے کسی کو نظر نہیں آ رہی۔اگر آپ یاسارا ملک یہ چاہتا ہے تو یہ سارا معاملہ میرے سپرکر دیں اور چند گھنٹوں میں سب کا قابل قبول حل لیں اور سب باعزت بھی رہ جائیں ۔مگر مجھ جیسے ناچیز پر ان کو یقین نہیں آئے گا اِس کا حل تو میرے پاس ضرور ہے مگرپہلے نواز شریف اقربہ پروری اور بے انصافی نہ کرنے کی قسم کھائیں۔ آپ کی خدمت میں کسی شاعر کا ایک شعر پیش کروں گا۔
کون سنتا ہے درد کے مارے کی صدا 
گر کوئی سنتا ہے تو کہتا ہے سودائی ہے

میں یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ جمہوریت ہمارے ملک کو ختم کر دے گی،ہم پہلے ہی ناجائز پیسے کی کھوج میں رہتے ہیں۔جمہوریت میں اگر بلدیاتی الیکشن بھی ہو جائے تو پھر قومی اسمبلی، صوبائی ممبران اور بلدیاتی نمائندو ں کو ملا کر ایک اتنی بڑی اکثریت بن جاتی ہے جس کو مال بنانے کا طریقہ بھی آتا ہے اور قانونی طور پر مال بنانے کا لائسنس بھی مل جاتا ہے۔ ان کے علاوہ ملازمین تو پہلے ہی دھیمک کی طرح ملک کو چاٹ رہے ہیں جس کا پنجر تو موجود ہے مگر اس پر گوشت نہیں رہ گیا۔آج وقت ہے جیسے آپ نظر آتے ہیں اگر واقعی پاکستانی ہو کر بھی ایسے ہیں تو خدا کے سامنے سجدہ میں جا کر خدا کو خاضر ناظر رکھ کر تزکیہ نفس کریں اور خود بتائیں کہ آپ جیسے نظر آتے ہیں ایسے ہی ہیں ۔پہلے بھی بتا چکا ہوںآج مزید سب کچھ بتانے کی کوشش کر وں گا۔پہلے ایک شعر عرض ہے
سر کشی دیکھتا ہے پھر بھی پیکرِ بخششِ خطاہے تو
کتنے اُلجھے ہوئے فقیر ہیں ہم کتنا سلجھا ہوا خدا ہے تو

اگر آپ وہ نہیں ہیں جو نظر آتے ہیں، میرا لکھا ہوا مضمون پڑھنا بند کر دیں اور اگر ہو سکے تو مجھ سے کبھی مل لیں آپ کا وقت ضائع نہیں ہو گاہو سکتا ہے آپ میری سن لیں اور ملک میں کچھ بہتری یا انقلاب بغیرکسی کشتو خون آئے ۔آپ اگر واقعی ہی کسی قابل ہیں اوراُسے نہ کریں گے تو روز محشر حساب دینا ہو گا،میں جو آپ کو بتا رہاہوں خدا کو حاضر ناضر رکھ کر بتارہاہوں۔میں کوئی اچھا آدمی نہیں تھا ستاسٹھ سال عمر ہے اور عمر کی وجہ سے کسی قدر بہتر ہو چکا ہوں ۔صبح کا بھولا ہوا شام کو واپس آجائے اُسے بھولا ہوا نہیں کہتے۔آپ میرے متعلق یہ سمجھیں کہ وہ صبح بھولا تھا اور آدھی رات کو واپس آ گیا تھا ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکوں گا۔مگر مرنے سے پہلے مروں گابھی نہیں۔ماضی کو دیکھ کر خوف زدہ ہو جاتا ہوں کہ وقت قریب آگیا ہے میرا کیا بنے گا میرے ساتھ قبر میں کیا ہو گا دوزخ کی آگ کو کیسے برداشت کروں گا تو میاں محمد کا ایک شعر یاد آ جاتا ہے۔
جے ویکھاں میں عملاں ولوں تے کج نیں میرے پلے
جے ویکھاں تیری رحمت ولوں بلے بلے بلے

عمر کے آخری وقت میں آپ کو کیا خدا کو خاضر ناضر رکھ کر جو بتاؤں گا سچ بتاؤں گا۔یہاں ایک بات پھر یاد آ گئی کبھی ملاقات کا وقت اگر آپ دیں گے تو جو آدمی منہ پر بات کر سکتا ہے اُس کا اثر اور ہوتا ہے اور پڑھنے کا اثر کچھ اور ہوتا ہے۔اب آتا ہوں اصلی بات کی طرف۔
ہمارے ملک میں کوئی قانون پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہم سب چور لٹیرے اور دھوکے باز ہیں اور میں سب سے بڑا چور لٹیرا اور دھوکھے باز ہوں ۔ایسے میں جمہوری نظام سے ملک اگر دیر سے ختم ہوتا ہے تو پہلے ہو جائے گا ۔میری ہی نہیں عام لوگوں کی آواز ہے کہ راحیل شریف کچھ ٹھیک نظر آتا ہے اگر آپ واقعی ہیں تو ہمت کر کے ایک کام کرجائیں۔مر تو ایک دن جانا ہے اگر کچھ انسانیت کے لئے اور ملک کے لئے کر جائیں گے وہی کام آئے گا اور وہ کام کرنے کا وقت آ گیا ہے ہمت کر کے کر جائیں خدا آپ کا حامی و ناصر ہو گا۔میں آخری وقت میں جو چاہیں گے کر جاؤں گاآج خدا جانے کیوں مجھے گنہگار ہونے کے باوجود موت سے کوئی ڈر نہیں ۔ڈر ہے تو روز حساب کاہے وہ حساب تو ہر حال میں دینا ہے ایک شعر یاد آگیا عرض کرتا ہوں۔اِس شعر کا مجھے بہت بڑا سہارا بھی ہے
عجب نہیں کہ جوشِ رحمت پکار اٹھے وقتِ محشر
لے جاؤ ان عاصیوں کو حساب ہم لے کے کیا کریں گے

حل تو میں پہلے ہی بتا چکا ہوں ۔آج فوری حل بتا ؤں گا اس سے پہلے چند سوالات کروں گا۔ اور آپ کی طرف سے جواب بھی دوں گا اگر آپ کے جوابات میرے جوابات سے مل گئے توجو حل میں پیش کر رہا ہوں ماننا پڑے گا۔
کیا پاکستان بننے سے آج تک پا کستان میں کوئی ترقی ہوئی؟ کوئی ترقی نہیں ہوئ

کیا یہ وہی پاکستان ہے جو قائداعظم اور رفقارے کار نے بنایا تھا؟ نہیں یہ تو آدھا رہ گیا ہے

کیا ملک کے د و بڑے نظاموں کو آپ مانتے ہیں؟ پہلے دونوں نظاموں کی تفصیل بتاؤ

دونوں نظاموں میں کس کو کچھ بہتر پایا؟ پہلے نظاموں کا تو پتا ہو

کیا آج کے جمہوری لوگ ملک کو ترقی کی رہ پر گامزن کر سکیں گے؟ بالکل نہیں

کیا نواز شریف وزیراعظم کے لئے مکمل طور پرفٹ ہیں؟ نہیں
کیا عمران خان جمہوریت کے لئے مکمل طور پر فٹ ہیں؟ ابھی ان کے متعلق کچھ نہیں کہا جا

کیا عوام کو جلد ہی صاف پانی ،بجلی اور گیس مل سکے گی؟ نہیں

کیا آج رشوت خوری ،ناانصافی ،اقربہ پروری ختم اور حوا کی بیٹیوں کی عزتیں محفوظ ہیں؟ نہیں

کیا آج کا جمہوری نظام تعلیم، روزی روٹی اور انصاف دے سکتا ہے؟ نہیں

کیا آپ کے سوا کوئی اور ملک کے نظام کو سیدھی راہ پر چڑھا سکتا ہے؟ ہاں ۔مجھ ناچیز سے بہتر بہت لوگ ہیں

اگر آپ ملک میں بہتری لا سکتے ہیں اور نہ لائیں تو روزحساب معافی مل جائیگی؟ نہیں

کیا ہمارے سیاستدان چاپلوس ،دھوکے باز اور ظالم نہیں ہیں؟ ہاں ہیں 

کیا نواز شریف ناانصاف اور اقربہ پرور نہیں ہیں؟ ہیں

کیا نواز شریف چاپلوس ہے؟ نہیں 
کیا آپ اس لئے نظام میں مداحلت نہیں کرنا چاہتے کہ یہ آپ کے لئے غیر قانونی ہے؟ ہاں 

کیا پاکستان کے نظام کو جو ناممکن ہو چکا ہے ممکن بنانا انقلاب نہیں، اگر کوئی انقلاب قانونی طور پر لا رہا ہے تو بتا دیں؟ اس کا جواب نہیں دوں گا

خدا کو خاضر ناظر جان کر بتائیں اپنے آپ کو ملک اور عوام کی خاطر انقلاب لاسکتے ہیں؟ اس کا جواب نہیں دوں گا

کیا خدا کی خوشنودی کی خاطر ملک اور قوم کے لئے انقلاب لا سکتے ہیں کہ نہیں؟ اس کا جواب نہیں دوں گا

*لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اقتدار بعد لوگ آپ کو قانونی طور پر آگے لے آئیں گے او ر ملک و قوم کے لئے کام کریں گے؟ہاں (اگر آپ کاجواب ہاں میں ہے تو سن لیں ائرمارشل اصغر خان کے نام اور اور تصویروں کو لوگ چومتے تھے۔سب آج بھی متفق ہیں کہ جنرل حیات نے بخیثیت صدر آزادکشمیر میں انقلا بی کام کئے ۔ریٹائر ہونے پر دونوں کا کیاہوا دیکھ لیں ہمارے عوام چڑھتے سورج کے پجاری ہیں یہ خیال نہیں رہتا اس نے ہر روز چڑھنا ہے اور ڈوبنا ہے)

کیا آپ آج کے حالات کی وجہ سے مارشل لاء لگائیں گے؟ نہیں

اگرحالات جمہوری لوگوں کے ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور افراتفری پھیلنے پر جمہوری مارشل لاء لگائیں گے؟ ہاں


اب آپ کے زیادہ جوابات میرے ساتھ مل گئے ہیں ،آپ کو میری ماننی پڑے گی ۔ ملک میں جمہوریت چل ہی نہیں سکتی جمہوری مارشل لاء چل سکے گا۔اس وقت عوام اور فوج دونوں آپ کو پسند کرتے ہیں ۔انقلاب لے آئیں سارے فوج کے سربراہ ہان ۔سارے ملک کی عدالتوں کے چیف جسٹس ،جائنٹ چیف آف سٹاف اور سارے جرنیلوں کے ناموں کی قرعہ اندازی کر کے تین نام اور نکال لیں ۔اپنا نام نہ ڈالیں یہ جتنے بھی بن جائیں پہلے بذریعہ قرعہ اندازی حاکم کا نام نکالیں ۔پھر کم از کم گیارہ وزیروں کے نام ان میں سے ہی بذریعہ قرعہ اندازی نکال لیں اور خود موزے تنگ یا خمینیٍ بن جائیں ۔حاکم اور وزراء پر کڑی نظر رکھیں ان کے رشتہ کتنا کھا لیں گے اورحاکم اور وزراء میں سے جو بددیانتی کرتا ہوا پکڑا جائے کسی چوک میں اُلٹا لٹکا کر فائرنگ سکواڈ سے اتنی گولیاں ماری جائیں کہ ساری قوم پکار اُٹھے راحیل شریف راحیل شریف ۔یاد رکھیں قوم کے چاپلوس آپکو ایک ٹرننگ پوائنٹ پر لا کھڑا کریں گے یاسادہ اور ملک کا ادنیٰ کارکن بن جاؤ گے یا پھر چاپلوس اور وقتی مفاد پرست اور چالباز آپ کو خدائی خدمت گار سے ہٹا کر غلط راستے پر لگا دیں گے اور پھر نہ آپ کے پاس کچھ رہ جائے گا اور نہ قوم کے پاس۔
قانون بھی وہی لوگ بنائیں گے جن کے نام قرعہ اندازی میں ڈالے گئے تھے ۔ہمارا ملک بھیک مانگنے پر لگ چکا ہے ملک میں تو کوئی نظام ہی نہیں بھیک مانگنے کے لئے کشکول مجھے دے دیں میں اربوں ڈالر مانگ کر نہ لے آؤں تو میرا نام منگتا نہیں منگتی رکھ دینا ۔ صرف پاؤں پرکھڑا ہونے تک بھیک مانگنی ہے جو دے گا اس کا نام لکھ کر قوم کو بتا دیں گے ۔انشاللہ آپ نے اگر نگرانی جاری رکھی تو ملک وقوم خود کفیل ہو جائے گا اور جن سے بھیک مانگی ہو گی آہستہ آہستہ واپس کر دیں گے ۔آپ کا موڈ بنانے کے لئے ایک شعر عرض ہے

اِس توقع پر کہ شائد کبھی انسان سمجھے ہر نئے ظلم نے جینے پے اُکسایا مجھے
عوام اور ملک کی حا لتِ زار نے جمہوری مارشل لاء کا آپ کوبتانے پے اکسایا مجھے

خدائی حدمت گار

میاںؔ زبیر احمد جرال

03068903115
mianzubairahmed.blogspot.com
ہم سب لٹیرے اور چور ہیں
رشوت بے انصافی اقربہ پروری ہماری فطرت ہے
ایک دوسرے کا ہی نقصان کرتے ہیں کس کو پتا نہیں
ایک دوسرے کا خشر نشر کرتے کرتے ملک کا خشر کر دیا ہے
مجھے یقین ہے کسی اور ملک کے لوگ ایسا کرتے نہیں
خواہ مخواہ شور مچا رکھا ہے ہر طرف دھاندلی کا
دھاندلی ہماری فطرت میں ہے کس کو پتا نہیں
شور مچا دیا ہے سول سوسائٹی اور سیانے لوگوں نے بھی
ایسے خاص طریقے سے کرائی گئی دھاندلی کسی کو پتا نہیں
جمہوریت نہیں چاہتا پاکستان میں پھر بھی کہتا ہوں حکومت چلنے دیں
عمران اور قادری کو پتا نہیں ہم سب ایک جیسے ہیں
سب چور اور لٹیرے ہیں اس ملک میں میرے سمیت
آزادی اور آزادی لانا لٹیروں اور چوروں کا کام نہیں
پاگل کیوں بنا رہے ہو اے سیا سی لٹیرو اور چورو
کیا سمجھتے ہو اپنے آپ کو کیا ہم لٹیرے اور چور نہیں
زیادہ لوٹ گھسوٹ کرتے ہیں بڑے عہدوں والے
اگر ہمیں ایسی طاقت مل گئی کچھ چھوڑیں گے نہیں
انقلابی اور آزادی کا جو مچا رہے ہیں شور
بڑی بڑی گاڑیوں والوں سے ملتے ہیں غریب سے نہیں
عمل بہت مشکل ہے باتیں تو سب کرتے ہیں
جو آج نہیں ملتے اقتدار کے بعد کبھی ملیں گے نہیں
سب چور دھوکے باز لٹیرے اور بد ماش ہیں
عمران قادری نواز اور مجھ میں کوئی فرق نہیں
بڑے بڑے عہدے والے اور سیاسی زیادہ لوٹیں گے
ہم بچی کچی بڑوں سے بچی کوئی چیز چھوڑیں گے نہیں
حد سے زیادہ فرق پڑ گیا ہے امیر اور غریب میں
امیروں کے ہاں گاڑیاں ہیں ہمارے ہاں سائیکل بھی نہیں
امیروں کی عزتیں مخفوظ ہیں ہماری غیر مخفوظ ہیں
حواکی بیٹیاں خود سوزی کرتی ہیں درندوں کو مارتی نہیں
کیا فائدہ ہے عزت لٹوا کر خود کشی کرنے کا
کوں کہتا ہے ان کو مارنا آپ کے بس میں نہیں
میاںؔ کو بتائیں حوا کی بیٹیاں اسلام آباد اور راولپنڈی کی حد تک
میرے ساتھ ہو جائیں خود مرنا نہیں ان کو چھوڑنا نہیں
دعویٰ کروں گا روز محشر بڑے بڑے لٹیروں پر
انصاف ہونے پر یہ کبھی بخشے جائیں گے نہیں
حرام کے کروڑوں روپے لگا دیتے ہو تماشوں پر
حوا کی بیٹیوں کی عزتیں محفوظ کرنے پر ایک آنہ لگاتے نہیں
اے سرے ،محل رائے ونڈ اور بنی گالہ والے سرمایہ دارو
قوم کو مزید بیوقوف نہ بناؤ آپ نے کچھ کرنا نہیں
نواز سے ناراض ہو گیا تھا جھوٹ بولنے پر
 
ایوب اور نواز نے کچھ تو کیا ہے باقیوں نے کچھ نہیں
میاںؔ کی فریاد ہے مزید شور شرابہ نہ کریں اے عمران اور قادری
نواز کو چند اور سال برداشت کر لو ملک کا نقصان کرنا نہیں


پانی کا سیلاب ختم ہو گا لٹیروں کاکیا کریں

پاکستان کا جغرافیائی نقشہ کوئی اتنا قابل ذکر نہیں ہے۔پاکستان میں زیادہ تر دریا ہندوستان سے آتے ہیں۔آج سے بہت عرصہ پہلے میں نے کہیں پڑھا تھا کہ’’ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مون سون زیادہ ہوا کرے گا،ہندوستان اور پاکستان میں زیادہ سے زیادہ ڈیم بنا لیں تاکہ فالتو پانی کو روک کر آہستہ آہستہ چھوڑا جاسکے‘‘۔ہندوستان نے دو سو سے زیادہ ڈیم بنا لئے ہیں جبکہ پاکستان کے قابل ذکر ڈیم منگلا اور تربیلا ہیں جو ایوب کے دور میں بنے تھے۔ان کے علاوہ کوئی قابل ذکر ڈیم نہیں بنایا گیااور جو ہو رہا ہے آپ کے سامنے ہے۔آج سیلاب اتنا بڑا نقصان کر گیا ہے اگر ڈیم بنا لئے گئے ہوتے تو نہ صرف سیلاب سے بچا جا سکتا تھا بلکہ اسی پانی سے بجلی کا بحران بھی کافی حد تک حل ہو سکتا تھااور جتنا خرچا سیلاب کے لوگوں کو بچانے اور ان کے گھر بنانے پر ہو گا اس سے کئی ڈیم بنائے جا سکتے تھے ،ڈیم بنتے نہ سیلاب آتا نہ لوگ مرتے اور بجلی بھی پیدا ہوتی۔ہمارے لیڈر اور رہنماؤں نے لوٹ مار مچا رکھی ہے ،لیڈروں میں سترہ گریڈ سے اوپر والے سب آفیسر اور سارے سیاسی لوگ شامل ہیں۔میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا ملک لٹیروں کا ممبا ہے۔ہم سب کرپشن اور بے انصافی کے ماہر ہیں۔ایوب کے بعد تھوڑا سا جو کام ہوا وہ نواز شریف کے دور میں ہوااُس میں سڑکیں اور میٹرو وغیرہ شامل ہیں۔اگر عمران اور قادری کی سنیں تو لگتا ہے کہ نواز شریف کرپشن کا بادشاہ ہے ہو بھی سکتا ہے ہم سب ایک جیسے ہیں۔عمران اور قادری بھی ہمارے بھائی ہیں وہ جو وعدے کر رہے ہیں سب جھوٹ ہیں۔وہ جیسے کہہ رہے ہیں اگر ایسا کریں تو پہلے یہ بتا ئیں کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں یا کسی اور ملک میں۔ہمارے خمیر میں وہ جراثیم نہیں ہیں جو ملک کی ترقی کا کچھ کر سکیں ہاں سوچ سکتے ہیں۔عمران اور قادری فوراً دھرنے چھوڑ دیں یا سچ بتائیں کہ وہ محض اقتدار کے لئے شور مچا رہے ہیں۔پہلوں نے کچھ نہ کیا یہ کیا کریں گے میں ان کو ملنے دھرنے میں کئی دفعہ گیا ایک دفعہ بھی انہوں نے شرف نہ بخشا۔میں صرف ان کو نہیں کہہ رہا غریب لوگ وزیروں کو مِل کے دکھائیں کوئی نہیں ملے گا۔ میں اگر وزیر یا صدر بن جاتا تو میرا محل رائے ونڈ، سرِ ے محل اور بنی گالہ کے محل سے بڑا ہوتا۔وہ تو اقتدار میں اس لئے آ رہے ہیں کہ اور پیسہ بنا لیں قوم کا کوئی کچھ کرے ہو نہیں سکتا۔ہماری حالت آوارہ کتوں سے بھی بری ہے ۔ہمارے جمہوری ادارے زیادہ تباہی مچا رہے ہیں شکر ہے بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے ورنہ ایک اور بڑا مجمہ لوٹنے والوں میں شامل ہو جاتا۔ اور بھی بہت کچھ لکھ سکتا ہوں مگر کون لکھنے دے گاجیل میں ڈال دیں گے ۔مجھے لکھنے اور سچ بولنے کی اجازت دی جائے تو لٹیری قوم کو لٹیروں کی ایسی ایسی باتیں بتاؤں کہ حیران رہ جائیں ۔حیران بھی کیسے ہوں گے ہم خود تو سب کچھ کرتے ہیں۔اگر ہوسکے تو سب مل کر اسی گندگی سے جو نکال سکتے ہیں نکالیں کم از کم گندگی، کرپشن اور حرام خوری کی ہمارے ملک میں کمی نہیں ہے ۔عمران اور قادری بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں میں کئی دفعہ ملنے گیا اور خط بھی لکھے کبھی نہ ملے، بڑی بڑی گاڑیوں اور مونچھوں والے چھوٹے لوگ اندر جا رہے ہوتے ہیں۔مجھے ان سے گلہ نہیں اور ملکوں میں وزیراعظم سے ملا جا سکتا ہے یہاں تو ڈی سی اورایس پی سے ملنا آسان نہیں ہے وزیروں سے ملنا تو ناممکن ہے ۔ملاقات کر لیتے غریبوں سے ،عمران اور قادری کوآج ہی وزیراور صدر مان لیتے ہیں کیا یاد کریں گے۔سرے محل تو دور ہیں رائے ونڈ اور بنی گالہ والے محل اندر سے دیکھنے دیں وہ مقدس بھی ہیں اور تاج محل سے ملتا جلتا عجوبہ بھی ہیں ۔ایک ضرب المثل ہے چوروں کے گھر دیے نہیں بل(جل)سکتے۔ہمارا ملک بچ جائے تو بڑی بات ہے دیے بلنا تو بہت دور کی بات ہے ۔جہاں بجلی گیس صاف پانی نہیں مل سکتااور رشوت ظلم بھتہ خوری سر عام کی جاتی ہے وہاں یہ ملک کیسے بچے گا اور یہ کوئی پاگل ہی کہہ سکتا ہے ۔بہر کیف جو سترہ گریڈ سے اوپر ہیں اور جو سیاست دان ہیں جلدی کریں وقت ضائع نہ کریں جو کچھ ہے لوٹ لیں اور جو آپ سے بچے گا ہم لوٹ لیں گے پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ملک بچ سکے گا،ملک کی کشتی ڈوبنے سے نہ بچ سکے گی۔
ایک ریڑی والا سکول کے باہر جلیبی فروحت کر رہا تھا سکول کے بچوں نے پروگرام بنایا اور جلیبی پر ٹوٹ پڑے۔ریڑی والے نے دونوں ہاتھوں سے جلیبی کھانی شروع کر دی۔گزرتے ہوئے ایک آدمی نے ریڑی والے سے پوچھا کہ بھائی تم کیوں جلیبی کھا رہے ہو ۔اُس نے کہا کہ جلیبی تو ویسے بھی ساری بچے لوٹ کر کھا جائیں گے میں بھی کوشش کر رہا ہوں جتنی کھا سکتا ہوں کھا لوں۔اندر اور باہر لٹیرے بیٹھے ہیں کیا بنے گا۔ہاں یاد آیا بارش کا پانی تو آئے گا دریاؤں کا بھی آئے گا۔ سیلاب ضرور آئیں گے ہم کبھی ڈیم نہ بنا سکے گے اور اوپر سے بد قسمتی یہ ہے کہ مودی ہندوستان کا وزیرارعظم بن گیا ہے وہ مسلمانوں کے خون کا پیاسا ہے ۔ برسات میں سیلاب آنے پر وہ بھی فالتو پانی چھوڑ سکتا ہے بلکہ ضرور ایسا کرے گاتو پھر خدا ہی حافظ ہے۔ ٹیلی وژن پر بیٹھے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کاش یہ سب کسی غریب لٹیرے کو بھی ملتے رہتے اور ٹی وی پر بلا کر انہیں بھی کچھ بولتے رہتے خوش ہونے کے لیے۔میں صاحب حیثیت سے عرض کرتا ہوں ملیں نہ غریبوں کے فون سن لیا کریں۔میں تو کہتا ہوں کوئی ایوب جیسا بادشاہ بنا دیں ہو سکتا ہے کچھ ڈیم بنا دے اور کچھ اور کام بھی کر لے کیونکہ ہماری جمہوریت میں دم نہیں۔مشرف جیسے ننگ وطن نے ممبر اسمبلی کے لئے ڈگری کی شرط رکھ دی تھی ۔زرداری آئے شرط ان پڑ ھ کر دی اور اب یہی ان پڑھ لوگ ہمارے لئے قانون سازی کر رہے ہیں شرم کی بات ہے۔ادارے موجود ہیں، اسمبلی ممبر سڑکیں بنا رہے ہیں ۔میں آپ کو وہ سڑکیں بتا سکتا ہوں جن کے گرِد نالیاں ہی نہیں ہیں وہ سڑکیں کیسے بچ سکتی ہیں ۔ادارے اور جمہوری لوگ مل کر لوٹ رہے ہیں ۔اگر ٹائر کی طرح گول دیکھ کر سٹیرنگ لگا دیں تو گاڑی تو نہ چل سکے گی۔

اقبال نے فرمایا ہے                       ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا
میاںؔ کہتا ہے                   اُلو انسان نہیں کچھ ہو گا ،انسان 
 لُوٹےگا اور کچھ نہ ہو گا   
بذریعہ راجہ ظفر الحق نواز شریف کے لئے
گاڑیاں بھیجوں گا فروخت کرو ایک دوست نے کہا 
میں نے کہا اس کام میں بہت بڑی دو نمبری ہے میں نہ کر سکوں گا
تم پتھر کے زمانے کی بات نہ کرو اُس نے زور دے کر کہا
دو نمبری تو چل چکی ہے میں دس نمبرکی گاڑیاں بھیجو ں گا
میاںؔ چپ ہو گیا نہ مانا نیواں نیواں ہو کر واپس آ گیا
پھر اس سے کبھی نہ ملا سنا کچھ عرصے بعد وہ مر گیا
اب اقربہ پروری اور بے انصافی چل چکی ہے
جھوٹ بولنے پر چھوڑ گیا تھامیاںؔ رہ نہ سکا واپس آگیا
آپ کو وقت ملا ہے جو کچھ کر سکتے ہو کرو خدا کے بندوں کے لئے
اسے بھولا ہوا نہیں کہتے جو شام کو واپس آگیا
دھاندلی سب حلقوں میں نکلے گی سب کی گنتی کرا و
ہُما تمہارے سر سے اُڑنے لگا تھا نہ اُڑ سکا اب استعفیٰ نہیں ہو گا
کسی کو اچھا لگے یا بُرا لگے ظفر بھائی کو پروہ نہیں ہے
مشورہ صحیح دیں گے آپ کو نہیں تو کس کو پتا ہو گا
پریشان رہتے ہیں اور خاموش رہتے ہیں آپ کے لئے
انشا اللہ جیسے پہلے تھا پھر ایسا ہی ہو گا
میاںؔ سے بھی مشورہ کر لیں ظفر بھائی کے گھر
ان کی حکمت اور میری دانائی کو صرف ایک دن دینا ہو گا
اگر اب بھی یقین نہ آئے ہم پر آپ کو
انٹرنیٹ پر نیچے لکھے ہوئے ایڈریس کو کھولنا ہو گا
میاںؔ زبیراحمد  جرال                                   
ساری خامیوں کو دیکھ کر قوم آج بھی تمہارے ساتھ ہے نواز 
خدا کو تو عشق ہے اُس سے جو اُس کے بندوں کے کام آئے
وہ بد قسمت ہے جس بندے کو پیا رنہ ہو خدا سے
اولاد سے تو بے شمار حُب ہوتی ہے ماں باپ کو
کیوں اتنی حُب نہیں ہوتی اولاد کو ماں باپ سے
اٹھارہ سال تک نگرانی کرنی پڑتی ہے بچے کی
بچے کی حُب ڈال کر خدا نے کام لیا ہے ماں باپ سے
اتنی حُب نہیں ہوتی ماں باپ کے لئے ان کی اولاد میں
ماں باپ کو اُف تک نہ کہنے کا کہہ دیا خدا نے
خفاظت اور نشونما کی والدین کو ضرورت نہیں ہوتی
وہ صرف نافرمانی اور بے رُخی نہیں چاہتے اولاد سے
اولاد کے لئے ماں کو چھتری بنایا اور مقدس بنایا
ماں کے قدموں میں اولاد کے لئے جنت بنائی خدا نے
باپ کو اولاد کے لئے پہرے دار بنایا
اور باپ کی رضا کو ملا دیا خدا نے اپنی رضا سے
ماں باپ کی طرح ہی ہوتے ہیں قوم کے لئے قوم کے لیڈر
لٹیرے بن چکے ہیں قوم کے لئے پوچھ لو باد صباء سے
صدیوں میں کوئی پیدا ہوتا شیخ جیسا لیڈر
جسے اگر اقتدار نہ ملے قوم کو آپس میں لڑا دے
ہمارے لیڈر لیڈر نہیں خون خار درندے ہیں
خدایا ان سے بھوکی ننگی مظلوم قوم کو بچا لے
مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے لتا جی نے کہا تھا
ہمارے لیڈروں کے گلے میں شیطان بولتا ہے یہ ہماری سزا ہے
سٹیج پر چڑ کر جب یہ لیڈر جوش سے بولتے ہیں
ایسا لگتا ہے کوئی مسیحا بول رہا ہے کوئی کیا کرے
عمران تقریر تو کر نہیں سکتے جشنوں سے خوش رکھتے ہیں
قادری کی شعلہ بیانی سے پناہ مانگتے ہیں خدا سے
نواز تم نے بھی ملک کو رائے ونڈ بنا رکھا ہے
ر شتہ داروں کو عہدے دے رکھے ہیں ڈرتے نہیں خدا کے خوف سے
جو غلط کیا ہے ٹھیک کرو قوم سے معافی مانگو
بغور دیکھو اور سمجھو کیا کیا خضر نے سکندر سے
اقربہ پروری اور بے انصافی اگر چھوڑ دو تو ولی اللہ ہو
اتنا کچھ دیکھ کر بھی قوم تمہارے ساتھ ہے کام کرو میاںؔ کی صدا ہے
           میاںؔ زبیراحمد  جرال                                                             
یہ اُس وقت لکھا تھا جب نواز سے ناراض تھا
قومی اسمبلی کے فلور پر نواز تم نے جھوٹ بولا 
تم اگرسچ بول دیتے تو کیا ہو جانا تھا
دوسری پارٹیوں کے لوگ جمہوریت کے ساتھ ہیں تمہارے نہیں
چند لمحوں کے لئے روٹھ جاتے اور کیا ہو نا تھا
استعفیٰ دے دیتے آئی ایس پی آر کے بیان پر فوراً 
اِس جزباتی قوم نے تمہیں کندھوں پر بٹھا لینا تھا
قوم تمہیں اچھی طرح جانتی ہے اور پسند بھی کرتی ہے
آنے والے الیکشن میں پھر تم نے کامیاب ہونا تھا
ایوب کے دور میں منگلا اور تربیلا بنے یا اب کچھ ہوا ہے
ایوب اور تمہارے اِس دور تک کچھ نہ ہوا تھا
ساری رات روتا رہا جس دن تم نے جھوٹ بولا
تم کو نہیں پتا میں تمہارا حاموش چاہنے والا تھا
الطاف بھائی کے بعد تمہیں سب سے زیادہ چاہتا تھا
جہاں جہاں ایم کیو ایم کے امیدوار نہ ہوں گے
پہلے نواز کی مدد کرتا تھا اب تحریک انصاف کی کروں گا
میں نے ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر حلقہ برنالہ سے الیکشن لڑا تھا
وہ میری پہلی اورآخری پارٹی ہے تحریک انصاف کی مدد کروں گا
رابطہ کمیٹی والے کسی کی مدد نہیں کرتے سب دودھ پینے والے مجنوں ہیں
اِن کے بارے میں کئی دفعہ الطاف بھائی کو فیکس کیا تھا
الطاف بھائی کے مقاصد ٹھیک ہیں کبھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا
میری آپ نہ سنیں مجھے کوئی لالچ نہیں کبھی پارٹی نہیں چھوڑوں گا
اب بھی استعفیٰ دے دیتا میاںؔ تمہاری مدد کرتا رہتا
انٹرنیٹ پر دیکھو اور خود ہی فیصلہ دے دو
میں نے تمہارے متعلق کیا کیا لکھا تھا
دل پر ایک من سوا دو سو کا پتھر رکھ کر
جن حلقوں میں ہمارے امیدوار نہ ہوں گے
تحریک ا نصاف کی مدد کروں گا
حکومت کو بھی اور سب کو میرا عمران کی مدد کا فائدہ ہو گا
عمران اور قادری سے حکومت کا راضی نامہ کرا دوں گا
بہت کچھ لکھ چکاہوں عمران شیخ اور قصوری کے خلاف
اب تم ہی بتاؤ ان کے خلاف کیسے لکھوں گا
اگر شیخ اور قصوری اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے
تو ان کے بارے میں ہمیشہ لکھتا رہوں گا
جی چاہتا ہے آگ لگا دوں کوہ طور کو
پھر خیال آتا ہے موسیٰ بے وطن ہو جائے گا
نواز خود چلے جاؤ عمران اور قادری کے پاس مان جائیں گے
اگر اونٹ آپ کی کروٹ بیٹھ گیا تو کیا ہو گا 
قادری اور عمران اب بھی راضی نہ ہوئے اگر
تو پھر جیسے قادری کہتے ہیں دما دم مست قلندر ہو گا
بہت کوشش کی حکومت خود مجھے دونوں کے پاس بھیجے
مگر تم کو مزیدخوا ر ہونا تھا
اب ملک رحمان شامل ہوگئے ہیں معاملا ت کے حل کے لئے
امید لگ گئی ہے اب کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا
اگر پھر بھی کوئی حل نہ نکلا میاںؔ زبیر کو بلا لو
اصل معاملہ تو صرف ایک ہے کیسے حل نہ ہوگا
میاںؔ کے پاس گڈر سنگی ہے سب حلقے کے لوگ کہتے ہیں
جس جرگے میں گیا معاملہ حل ہوا یہ کیوں نہ ہو گا
مجھے پوری طرح جاننے کے لئے نیچے لکھا ہو ا
ایڈریس انٹرنیٹ پر کھول کے دیکھ لو
لوگ جھوٹے ہیں جو کہتے ہیں میاںؔ کے پاس گڈر سنگی ہے
انصاف اور نیک نیتی سے فیصلہ کرتا ہے تو کیوں نہ ہو گا
      میاںؔ زبیر احمد جرال                                                   
الطاف بھائی
مقاصد قابلِ ذکر ہیں متحدہ قومی موومنٹ کے
صر ف پسند نہیں ان کی طرح ممبر اسمبلی بن جانا
شروع میں انہوں نے جو کیا اس کی ضرو رت تھی
ورنہ بہت مشکل تھا ان کا ممبر اسمبلی بن جانا
پہلے طریقے کو چھوڑنا پڑے گا ممبر بننے کے لئے
بہت ہے سیدھے طریقے سے کم سیٹیں لے جانا

بہت بڑے تیر اندازہو سیدھا توکر لو تیر کو
پنجاب آپ کے ساتھ ہو گا پھر غریب آگے لانا
پنجاب میں لو گ اس طرح آپ کے ساتھ ہو ں گے 
بہت ممکن ہے پنجاب میں بھی کافی سیٹیں لے جانا
الطاف بھائی کو بہت پسند کرتے ہیں غریب
اِس وقت بہت بہتر ہو گا اُن کا ملک میںآجانا
آپ کو پسند کر رہی ہیں باقی سیاسی پارٹیاں بھی
آپ کے حق میں رہے گا شورش ختم کرانا
فوراً واپس آ جائیں اگر آپ آسکتے ہیں
شورش ختم ہو گئی تو پھر جلدی میں نہ آ جانا
دودھ پینے والے مجنوں ہیں رابطہ کمیٹی کے ممبر
بہت اچھا رہے گا اِن کو عہدوں سے ہٹا دینا
میاںؔ کو اجازت دو راستہ صاف کرے
اس کی فنکاری ہے روٹھوں کو منا جانا

خالدپرویز اور خاندان نے بذریعہ یورو ورلڈ میگزین مجھے لوٹا 
اورمیگزین شالیمار ہوٹل کے مالک محمد عتیق شیخ کے نام پر تھا 
      میاںؔ زبیر احمد جرال                                                   
29-08-2014
میاں نواز شریف کو خط بذ ریعہ نظم
راضی نہ ہو جس کے پاس میاںؔ چلا جائے ہو نہیں سکتا
بغیر استیعفے کے راضی نامے کی پیشگی مبار کباد قبول کر لو
مجھے کہہ دو میں خود ہی جان دے دوں خود نواز کہتا ہے
اسے کھو دینا برداشت کر لو گے سوچ لو قضا سے مشورہ کر لو
سرکے اوپر چڑ ھ کر عمران کے،شیخ کا جادو خون خار نظروں سے دیکھ رہا ہے
قران میں لکھا ہے فسادی کو ختم کر دو کسی عالم سے پوچھ لو
پارٹی سے نکلوا دیا جاوید ہاشمی کو دوسری پارٹی کا ہو کر مان گئے شیخ
مزا تو تب ہے باقی سب کو ان کے گھروں سے نکال دو 
ستاسٹھ سال کا بوڑھا سیاستدان ہے میاںؔ اُسے کوئی لالچ نہیں ہے
میرے زندگی کے تجربات سے مشکل وقت میں کام لے لو
بہت لوگ گئے ہیں عمران اور قادری کے پاس اُن کو منانے کے لئے
صرف ایک دفعہ مجھے بھی ان کے پاس جانے کی اجازت دے دو
کامیابیاں ملیں ہمیشہ صلح صفائی کرانے میں اور نیکیاں بھی
کسی کو نہ بتانا میرا جانا ، ناکامی پر سزا رکھ دو
میرے بارے میں سب کچھ جاننا چاہتے ہو اگر 
سائڈ پر اور نیچے لکھے ایڈریس کو انٹرنیٹ پر کھول کر دیکھ لو
پڑھ کر پہلے ناراض اور پھر جب خوش ہو جاؤ
میرے موبائل پر فون کر کے کارخیر میں شامل کر لو
رقیب خود فون کر کے صلح کے لئے نہ مانیں
میرا نام تبدیل کر کے جو دل چاہے رکھ لو
میاںؔ کے پاس گڈر سنگی ہے سب جاننے والے یہ کہتے ہیں
کام ہونے پر آپ بھی کہیں گے ابھی دیوانے کی بڑھ سمجھ لو
             میاںؔ زبیر احمد جرال                                             
دروغ گو نواز
ٹی وی پر کوشش کر رہے ہیں جھوٹ چھپانے کی نثار
اِس ادا پر چوہدری نثار پر جان نثار کر دوں
تمہارا بلا وجہ پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولنا
دل ٹوٹے ٹوٹے ہو گیا بتاؤ اب کیا کروں
گناہ نہیں تھا آرمی چیف کو ثالثی کا کہنا
اتنا کچھ لکھ چکا ہوں تم پر اب قوم سے کیا کہوں
ضمیر چیخ چیخ کر اندر سے پکار رہا ہے
اے دیوارِ قریب آؤ ٹکر مار کر خود کشی کر لوں
تم کو سب سے بہتر سمجھتا تھا وزیراعظم کے لئے
جبکہ مسلم لیگ ن میں شامل بھی نہیں ہوں
تم وزیراعظم کے قابل ہو لکھتا رہا لکھتا رہا
اب تم ہی بتاؤ تمہارے متعلق کیا لکھوں
میاںؔ میاں کو مسیحا سمجھتا رہا قوم کے لئے
تم دروغ گو نکلے دل چاہتا ہے ڈوب مروں

             میاںؔ زبیر احمد جرال                                             
قوم کے لئے بطورِ حاص
دیوار بر لن کیا لوہے کی دیو ار بھی گر سکتی ہے
مگر کیا قوم توبہ کر کے سجدے میں گر سکتی ہے
دیوار چین کیا دیو ار دین بھی بن سکتی ہے
مگر کیا قوم دین کا دامن مضبوطی سے تھام سکتی ہے
ابرا کا لشکر کیا امریکی لشکر بھی ختم ہو سکتا ہے
مگر کیا رو رو کے اللہ سے یہ بات منوائی جا سکتی ہے
بابری مسجد کیا مندر اور چرچ بھی گرائے جا سکتے ہیں
مگر کیا دنیا اس حرکت کی اجازت دے سکتی ہے
میاںؔ تیری صدا کیا تیری دیوانگی اس سے بڑھ کر ہے
دیوانے کی بڑھ سمجھ کر تیری صدابھی دبائی جا سکتی ہے
طارق کی کشتیاں کیا غریب کی جھگیاں جلا کر بنائی جا سکتی ہیں
مگر کیا یہ بات سرے محل اور رائے ونڈ والوں کو سمجھائی جاسکتی ہے
                                                                    میاںؔ زبیر احمد جرال
ماسٹر سہیل (خادم) مرخوم کا یہ قول ہے
جو بھمبر جائے اور بچ کے چلا آ ئے ولی اللہ ہے
میاں کہتا ہے ہم سب بد دیانت اور دھوکے باز ہیں
ہمارے ملک میں جو پچاس فیصد ٹھیک ہے ولی اللہ ہے
شہر میں گھومتے ہوئے جو بحریہ دسترخوان دیکھتا ہوں
دل کی گہرائیوں سے آواز نکلتی ہے ریاض ولی اللہ ہے
کاش نواز اور زرداری کو بھی غریب نظر آئیں
کچھ کہیں نواز ولی اللہ ہے کچھ کہیں زرداری ولی اللہ ہے
نصر ا للہ تم کو قوم کو آواز سنا دوں
جو پرویز مشرف سے نفرت کرتا ہے ولی اللہ ہے
خدا نے مجھے ہزاروں پردوں میں چھپا رکھا ہے
لوگ کتنے بھولے ہیں کہتے ہیں میاںؔ بھی ولی اللہ ہے
                                               میاںؔ زبیر احمد جرال
خدا اور ابلیس 
دنیا میں خوبصورت بھی ہیں 
کوئی خدا  سے زیادہ خوبصورت ہے؟
دنیا میں بدصورت بھی بہت ہیں 
کوئی شیطان جیسا بدصورت بھی ہے ؟
خدا جیسا کوئی خوبصور ت ہو 
ایسی کوئی صورت نہیں 
شیطان جیسا کوئی بدصورت ہو 
اس کی کسی کو ضرورت نہیں 
شیطان کے بہت چیلے ہیں 
ان کو انسانوں سے بڑی کدورت ہے 
انسان کو رائے حق سے دور رکھنا 
یہ ان کی پرانی عادت ہے 
شیطان جانتا ہے خدا ایک ہے 
جس کا مقابلہ نا ممکن ہے 
خدا کے حکم پر آدم کو سجدا نہ کیا 
ساری عمر کے لیے رد کردیا گیا 
سب کوششوں کے بعد بھی کچھ لوگو ں کو بہکاتا رہا 
جو خدا کے خاص بندوں کو کبھی بھی بہکا نہ سکا 
شیطان جب کچھ کر نہ سکا 
خدا کے قدموں میں گر جائے گا 
اس کا بڑے سے بڑا چیلہ بھی 
پیچھے رہ نہ سکے گا 
عجب نہیں کہ جوش رحمت 
پکار اٹھے وقت محشر 
لے جاؤ ان عاصیوں کو
حساب ہم لے کے کیا کریں گے 
انشااللہ میاںؔ کی دعا قُبول ہو گی
بھولے اور مجبور لوگ خانہ جنگی نہیں کریں گے
سب موت سے ڈرتے ہیں 
دھمکیاں اور غیر قانونی گفتگو نہ کریں موبائل پر
جس میں ہمت ہے وہ سامنے آئے میاںؔ کسی سے ڈرتا نہیں 
جو درست سمجھتا ہوں کرتا ہوں وہ کہہ دیتا ہوں
جمہوریت ہمارے ملک میں چل سکتی نہیں 
دونوں خطرناک اور غیر ضروری ہیں جمہوری لاء ہو یا مارشل لاء 
صرف جمہوری مارشل لاء ہی ملک کے لئے بہتر ہے یہ کہنے سے ڈرتا نہیں
اب بہت اچھا موقع ہے جمہوری مارشل لاء لانے کا
فوجی بادشاہوں نے کچھ کیا ہے جمہوری بادشاہ کچھ کرتا نہیں
کیوں جمہوری شہزادے اکٹھے ہیں جمہوریت بچانے کے لئے
جمہوریت ختم ہو تو ان کا کام چلتا نہیں
موت سے مت ڈرو اگر لڑائی کا وقت آ جائے
اللہ میاں فرماتے ہیں صرف تم ڈرتے ہو کیا مخالف ڈرتا نہیں
اٹھ نہ سکو گے ساری عمر اگر مشکل میں بھاگ نکلے
جو انسان ڈر جاتا ہے کبھی بھی منزل کو پا سکتا نہیں
ٓٓآج بھی بھاگ دوڑ کسی باانصاف مرد آہن کے ہاتھ آجائے 
میا ں ؔ پھر پاکستان کیسے ترقی کر سکتا نہیں
27-08-2014
جمہوری مارشل لاء
عوام مارشل لاء نہیں چاہتے
فوج بھی نہیں چاہتی مارشل لاء
قادری، عمرا ن، نواز جلدی کرو
خانہ جنگی بچانے آجائے گا مارشل لاء
شہباز دے استعفا نواز وزیراعظم رہے
قصاص علامہ طے کریں نہ آئے مارشل لاء
اقربہ پروری اور بے انصافی چھوڑ دو
پھر کیوں آئے گا مارشل لاء
جمہوریت پر ناخوش ہوں مگر ساتھ ہوں
مجھے کوئی غم نہیں آجائے مارشل لاء
پیٹ بھر لئے ہیں جمہوری بادشاہوں نے
شا ہ باز نہیں آتے آ رہا ہے مارشل لاء
تہتروالا آئین ختم نیا نظام آئے گا
روٹی اور انصاف ملے گا آنے دو مارشل لاء
پہلے جیسا ماشل لاء نہ ہو گا
اب ہو گا جمہوری مارشل لاء
راحیل خمینی یا موزے تنگ ہوں گے
احمد ی نجاد یا چواین لائی
جیساحاکم بنے گا
نکمے ظالم ہوس پرستوں پر ڈنڈا چلے گا
ملک میں انصافی اور صافی نظام ہو گا
فسادی ہیں شیخ اور قصوری
اِن کو اُلٹا لٹکانا پڑے گا
خوشامدی چمٹ جاتے ہیں
اُن سے ہر حال میں بچنا پڑے گا
نئے نظام اور نفاز کے لئے
میاںؔ سے مشورہ کرنا پڑے گا
پہلے دھرنے ہون لمبی چال
دھرنے پہ دھرنا ٹھا ہ دھرنا 
منہ تے ماراں گے ٹھاہ دھرنا
اسی انے دھرنے مار بیٹھے اں 
ہون نہیں چلنا ساڈا دھرنا 
ہون تواڈہ جلوس کڈا ں گے 
امب دی گلی دی طراں چوس سٹاں گے 
توانوں کسے کم دے قابل رہن نہ دیواں گے 
لانگ مارچ کر کے اسلام آباد آواں گے 
اسی قادری نہیں ڈر جاواں گے 
توانوں ڈنڈے تے ڈنڈا ماراں گے 
جے تُسی سامنے آ گئے 
کچے کچے کھا جاواں گے
تُسی دووے فارمی چوزے او 
اسی بازاں دے چوزے اں 
توانوں لے کے اڈ جاواں گے 
اوچی جگہ رکھ کہ مزے نال کھاواں گے 
وقت آون دیوپھس جاؤ گے 
آپے ہی نس جاؤ گے 
ویلہ اے ہن ہی نس جاؤ 
نیویں نیویں ہو کہ لنگ جاؤ 
اے نہ ہوئے سانوں لنگانا پے جائے 
اک اک نوں مارناں پے جائے
پرانیاں تے شیر دی کھل اے 
اصل وچ ساری نویاں دی گل اے 
سارے جوان ساڈے نال نے 
جان دیون لئی تیار نے 
ساڈی گل من جاؤ 
یا اگوں ہٹ جاؤ 
دب سو دب نہ کر و 
تھوک تھگڑی نال کم نہ کرو

میاںؔ زبیراحمد  جرال                          
    18-08-2014
قادری جب مان گئے سمجھوسب مان گئے
نہیں چاہتے ہو اگر ملک میں خون خرابہ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حل نکالنا ہو گا
حکمران کی ز مہ د اری ہے ایسا نہ ہو
اب ان شہیدوں کے لواحقین کو منانا ہو گا
اپنے آپ کو پیش کر دیں اگرمنا نہیں سکتے حاکم
لواحقین کو راضی کرنے کے لئے قادری صاحب کو منانا ہوگا
ایف آئی آر کٹنے دیں مقدمہ بعد میں چلے گا
لواحقین کو راضی کرنے کے لئے ایف آئی آر کو کٹوانا ہو گا
جان لیں اس کا ایک اور حل بھی ہے 
حکمرانوں کو قصاص دینا ہو گا
قصاص پر راضی ہوں گے یا نہیں 
لواحقین کو منانے کے لئے قادری صاحب کو منانا ہو گا
اگر حکومت کی نیت ٹھیک ہو جائے
اُسے پتا ہے قادری صاحب کو کیسے منانا ہے
قادری مان گئے سمجھو عمران مان گیا

یقین نہ تھا جو علامہ نے کر دکھایا 
اب کسی طرح اُن کو پکڑ کر گلے لگا لو
ایک مخصوص کلیا آزمانا ہو گا
میاںؔ ماسٹرہے صلح صفائی کا

یہ کام اس کے زمے لگانا ہو گا
میاںؔ زبیراحمد  جرال                                
26-08-2014
شہباز استیفا دے دو
ابھی ابھی خبر سنی ہے عدالت کے فیصلے کی 
شہباز استیفا دینے میں مزید انتظار نہ کرو
قتل کرائے یا نہ کرائے زمہ داری ہے حاکم کی
قبل از گرفتاری ضمانت کرا لو اور علامہ سے مل لو
علامہ دل کے سخی ہیں کس کو پتا نہیں
بس تم اُن کے چہرے کا نور تو دیکھ لو
تقریر کرتے کرتے جب وہ رو پڑتے ہیں
وہ مسلمانوں کا خون نہیں چاہتے اگر اندر سے دیکھ لو
قادری کا انقلاب ملک میں آئے نہ آئے تم پر آ گیا ہے
آگے بڑکر اُن کے پاؤں چوم کر خود کو بچا لو
نواز دل کی سنو ، عمران شیخ کی نہ سنو
دونوں مل کر صلح صفائی کا راستہ اپنا لو
صلح صفائی مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں
میاںؔ آگے بڑھ کر اسے ممکن بنا دو

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
26-08-2014
دھاندلی جرم نہیں؟
اندر اور باہر فوج مصرو فِ کار ہے
قوم لمبی تان کر سوتی رہے اِسے کوئی غم نہیں
کوئی دھاندلی کرتا ہے کوئی دھرنا دیتا ہے
کرتے ہیں دب سو دب حقیقت کا کسی کو علم نہیں
اِس کے بارے میں کوئی کچھ نہ کہے دھا ندلی ہماری جان ہے
آپ سمجھتے ہیں جان بچانے کے لئے ہم سر گرم نہیں؟
ہمارا کیا بنے گا اگر دھاندلی ہم سے چھن گئی
بے سُدھ دیکھ کر ڈاکٹر کہنے لگا نبض ہماری گرم نہیں
جو کچھ آج ہم کر رہے ہیں دھاندلی کے لئے 
سب کچھ دیکھ کر فوج کا رویہ نرم نہیں؟
کیا دھاندلی پر دھاندلی کا رونا چھوڑ نہیں سکتے
ہم سب جانتے ہیں ہم میں اتنی شرم نہیں
دھاندلی کو دھاندلی کہہ کہہ کر دھاندلی جاتی نہیں
دھاندلی کو دھاندلی نہ سمجھنا ہمارے لئے جرم نہیں
پہلے کتا پھر سور اب چمار جیسی شکل ہے مودی کی
کیا ہندو کے دشمن کا یہ تیسرا جنم نہیں؟
چمار جیسی شکل والا مودی وزیراعظم بن گیا
خوب صورت اور گول چہرے والے نواز پر یہ ظلم نہیں؟
فساد برپا رکھے گا شیخ اپنی موت تک 
کیا یہ ناسور قوم کے لئے لا علاج زخم نہیں؟
بچے اور بچیاں جس ملک میں محفوظ نہیں
میاںؔ پوچھتا ہے ایسا جرم سہنا جرم نہیں؟
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
عمران اور قادری کو ملنا مشکل ہے
فوجی بادشاہوں نے کچھ نہ کچھ تو کیا ہے جمہوری بادشاہوں میں صرف نواز نے رائی برابر کچھ کیا ہے سب کو حل بتایا ملکی ترقی کا بات تو کوئی سنتا نہیں میں خود پارٹی بنا کر نام رکھوں گا مارشل آدمی پارٹی ،انشااللہ ہماری پارٹی کے ذریعے کشمیر ملے گا اور ملک ترقی کرے گا۔
داد دےئے بغیر عمران اور قادری کو میں رہ نہ سکا
جنہوں نے نوا ز اور شہباز کے گلے کا سریا نکال دیا
میں نے سیاست چھوڑ دی ہے پارٹی ٹکٹ بھی ملا تھا
عمر ستاسٹھ سال ہو چکی ہے سیاست کر نہ سکوں گا
ڈراڈرا کر نواز اور شہباز کی ساری ہوا نکال دی
اِس ادا پر قربان جاؤں جونوجوانوں کو بہا گئی
بہت کوشش کی اپنی طرف سے اُن کو ملنے کی 
چار چار گھنٹے بیٹھا رہا انہوں نے ملاقات نہ کی
دعویٰ کروں گا روزِ محشر ان دونوں لیڈروں پر
جوغریبوں سے نہیں ملتے اعتبار نہیں دونوں پر
1990 کی دھاندلی کے سامنے آج والی کچھ نہیں 
قادرری اور عمران کی وجہ سے اب دھاندلی ہو گی نہیں
دھاندلی دھاندلی سے کہہ رہی تھی ہمارا کیا بنے گا
ان دونوں کی موجودگی میں ہمارا کچھ نہ بنے گا
ایک بات ضرور کہوں گا محسوس کرتے ہیں کرتے رہیں 
عمران اور قادری اب نہیں ملتے اقتدار کے بعد کیا ملیں گے
نیک نیتی سے صلح کرا دیتا ہوں جو میری قسمت میں لکھی ہے
لوگ کتنے بھولے ہیں کہتے ہیں میاں کے پاس گدڑ سنگی ہے 
اپنے آپ کو اچھا یا بڑا سمجھتے ہیں حقیقت میںیہ سب بہت چھوٹے ہیں 
بڑے ملامین اور اسمبلی ممبر عوام کا خون چوستے ہیں اصل میں لوٹے ہیں
26-08-2014
جرنیل سپاہی
اقتدار سامنے ہے فو ج خاموش ہے
خدا بھلا کرے راحیل کا ،وفاداری کی بڑی مثال ہے
حا لات سلجھتے نظر آتے نہیں شائد سلجھ جائیں
ایک چھوٹا وفا دار گروپ لڑنے کو تیار ہے
جتنا ماڈل ٹاؤن میں پولیس کو بتایا گیا
کون جانتا تھا نوکر حاکم کو خوش کرنے کو بے قرار ہے
ضد نہ کرو شہباز استیفا دے دو علامہ معاف کر دیں گے
آج یہ ساری قوم کی یک زبان آواز ہے
بڑے سانحے سے بھی بڑا سانحہ ہے ماڈل ٹاؤن کا
میری کوئی سُنتا نہیں اس کا حل خون بہا اور قصاص ہے
ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے والو
میاںؔ آج صلح صفائی کرانے کو تیار ہے
معاملہ سلجھتا ہے کوئی سلجھانے والا نہیں
میاں پر چھوڑ دہ معاملہ صاف ہے
قادری مان جاتے ہیں صرف عمران مانتا نہیں
شیطانوں کا امیر شیخ رشید اُس کے ساتھ ہے 
راحیل ہمت کرو شیخ کو اسی وقت بند کرا دو
صلح نہ ہو میاںؔ ملک ا لموت سے ملنے کو تیار ہے
کچھ بن نہ پڑا تو سفینے کو ڈبونے نہ دیا
انصافی اور صافی قانون بناؤ قوم تمہارے ساتھ ہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
20-08-2014
جنرل راحیل شریف
آج کی ملکی صورت حال کے متعلق کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں کہ جتنا میں سمجھ سکتا ہوں بیان کروں۔احتجاجی صورت حال میں دو پارٹیاں ملوث ہیں پاکستان تحریک انصاف اورپاکستا ن عوامی تحریک ۔ان کو احتجاجی صورت حال میں لانے کی پہلی زمہ دار خود ن کی حکومت ہے۔نواز شریف کو بار بار دچکے لگے مگر اُس نے اقربہ پروری اور بے انصافی نہ چھوڑی ۔بلکہ تیسری بار وزیراعظم بننے کے لئے آئین میں تبدیلی بھی کروائی ۔ تبدیلی میں بے نظیر اور نواز شریف دونوں شامل ہیں ان ساری حامیوں کو دیکھ کر بھی میں میاں صاحب کو پاکستان کی وزارت کے لئے سب سے بہتر سمجھتا ہوں ۔اب عوام خود اندازہ لگائیں باقی سیاستدانوں کا کیا حال ہو گا۔
بات چل رہی تھی احتجاجی سیاست کی پہلی زمہ داری میاں نواز شریف پر ‘ دوسری طاہر ا لقادری اور تیسری عمران پر آتی ہے۔عمرن تو صاف ظاہر ہے عوامی خدمت سے زیادہ کرسی کا خواہش مند ہے شائد وہ اسے حاصل کر بھی لے مگر ملک میں کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا ۔اِس ساری احتجاجی صورت حال میں ایک ایسا وقت آیا کہ عمران سول نافرمانی پر تیار ہو گئے اور احتجاج چھوڑنے لگے تھے مگر عوام نے یہ بات قبول نہ کی جس سے عمران واپس آ گئے اس سے یہ بات سامنے آگئی کہ عمران کسی بھی بڑی مشکل میں پیچھے ہٹ سکتے ہیں ۔ جہاں تک قادری صاحب کا تعلق ہے وہ واقعی ایک ایسا انقلاب چاہتے ہیں جس سے عوام کو انقلاب مل سکے۔اگر ان کی بات مان لی جائے تو اسے نافظ کرنے میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔آج ایسا لگتا ہے کہ خانہ جنگی قریب ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے باقی پارٹیوں کی عوام کو اکٹھے کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے اور اگر ساری سیاسی پارٹیاں عوام کو سامنے لے آئیں تو ان دو پارٹیوں کی ان کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔اگر ہونے والے مزاکرات بے نتیجہ رہتے ہیں تو خا نہ جنگی لازمی ہے ۔مزاکرات کی کامیابی کے امکانات زیادہ نہیں ہیں ۔اگر کامیاب ہوں جائیں تو جمہوریت کو چلنے دیں کیونکہ یہ چل چکا ہے بے شک اس کا قوم کو فائدہ نہیں نقصان ہے ۔ہمارے ملک میں قانون کا احترام ہے ہی نہیں ۔میں تو کئی بار لکھ چکا ہوں کہ پاکستان میں جمہوری عمل لرزتے پاکستان کے لئے بہت نقصان دہ ہے ہمارے ہاں جمہوری عمل بہت سے لوگوں کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ وہ قوم کا پیسہ کھا سکیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہر آدمی کسی نہ کسی شکل میں حرام کھانے کو تیار ہے بلکہ کھا رہا ہے ۔اگر آج مزاکرات سے جمہوری نظام چل پڑتا ہے تو چلنے دیں اگرنہ چلے تو ڈنڈا نظام کا وقت آگیا ہے۔
یہاں میں راحیل شریف سے عرض کرتا ہوں کہ آپ ابھی مداحلت نہ کریں۔جو کچھ ہم کر رہے ہیں زندہ رہنے کا حق ہمیں نہیں ہونا چاہئے ۔یہاں نہ کام نہ روٹی نہ عزت ہے سرعام حوا کی بیٹیوں کی عزت لوٹی جاتی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔رشوت سرعام لی جاتی ہے بھتہ خوری ظلم و ستم قتل و غارت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ انصاف نام کی کوئی چیز نہیں شائد آ پ کو اتنی بڑی پوسٹ پر بیٹھ کر نیچے نظر نہ آتا ہو۔اگر خانہ جنگی ہو جائے خود صرف اکائی کا سمبل رہیں اور تینوں اجواج کے چیف ‘ چند جسٹس اور معقول لوگوں کو ملا کر قرعہ اندازی کر کے جس کا نام نکلے ملک مکمل طور پر اُس کے حوالے کر دیں۔ اسے تقریباً بادشا ہ بنا دیں ۔وہ ایک ایک انتہائی مختصر کابینا بنا لے اور تقریباً دس سال کام کرے اور جمہوری نظام کے بجائے انصافی ڈنڈا نظام جاری کرے۔ آپ کی اگر نیت ٹھیک ہو اور آپ ماوزئے تنگ کا کردار ادا کریں یا آیت اللہ خمینی والا تو اس سے بہتر اور کوئی نظام نہیں ہو سکتا ۔آپ کو دیکھنے سے کچھ خوبیاں آپ میں محسوس ہوتی ہیں البتہ آپ بھی پاکستانی ہیں ۔ پاکستانی ہو اور غلط نہ ہو ممکن ہے؟لیکن کسی پر تو یقین کرنا پڑے گا ۔ روس میں گربہ چاؤ کا حکومت سنبھالنے سے پہلے ہی زہن بنا ہوا تھا کہ روس پر باقی ریاستوں کا بوجھ اتارنا ہے ۔ اس نے سارے ملک الگ کر دئیے ۔آپ بھی اگر ذہن بنا لیں تو انصافی ڈنڈا نظام لا سکتے ہیں۔ جمہوری نظام ربڑ کا بنا ہوا ڈنڈا نظام ہے جبکہ مارشل لاء کا نظام لوہے کا بنا ہوا ڈنڈا نظام ہے۔جس نظام نے منگلا اور تربیلا ڈیم بھی بنائے اور اگر ضیا الحق زندہ رہتا تو چھ ماہ میں آزاد کشمیر آزاد ہو گیا تھا۔مشرف جیسے گندے آدمی نے بھی منگلا ڈیم کو تےئس فٹ اونچا کیا ۔ مسجد کے سپیکروں کو جا ئز استعمال کا حکم دیا اور اسمبلی ممبر کے لئے گرایجویٹ کی شرط رکھی ۔زرداری نے شرط کو ان پڑھ کر دیا اور آج ان پڑھ جمہوری لوگ قانون سازی کرتے ہیں شرم کی بات ہے ۔ہر کام کر کے ہی ہوتا ہے ہمت کریں اورایسا نظام قوم کو دے جائیں جس سے ملک و قوم کا کچھ بن سکے اور آپ کو ثواب بھی ملے۔
  میاؔں زبیر احمد جرال                          
20-08-2014
فوجی ہو یا سول سب بادشاہ
فوجی بادشاہوں کی کیا بات ہے
ہر طرف سکھہ شاہی کا راج ہے
فوجی بادشاہوں نے قانوناً غلط کیا ہے
ملک کے لئے کچھ نہ کچھ تو کیا ہے
ایوب نے جو ملک کے دو ڈیم بنائے
وہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی کہلائے
اس نے بھٹو کو متعارف کرایا
اسی کے ہاتھوں زخم کھایا
جمہوری بادشاہ نے اگرایسے ڈیم بنائے؟
وہ فوری طور پر سامنے آئے
دوسرے فوجی آمر نے بھٹو کا کام تمام کیا
اس سے برا اس کا انجام ہوا
مگر اس نے روس کو کو مار بھگایا
نواز شریف کو متعارف کرایا
سکھوں کے گھر اسلحہ سے بھر دئیے 
کشمیر کو آزاد کرنے کا منصوبہ بنایا
اگر ضیاء زندہ رہتا
آج کشمیر آزاد ہوتا
تیسرے فوجی آمر نے منگلا ڈیم کو
بلند کرنے کا منصوبہ بنایا
اور منگلا ڈیم کو بلند کر کے دکھایا
بل صفائی کرتے تو اچھا تھا
اسمبلی کیلئے گرایجویشن کی شرط رکھ دی 
زرداری نے شرط ان پڑھ کر دی 
پھرمشرف نے عوام سے دھوکا کھایا
ملک میں واپس آیا
کاش جمہوری بادشاہوں میں بھی کوئی ہوتا
فوجی بادشاہوں جیسا کام کر کے دکھاتا
ڈکٹیٹر شپ کیا جمہوریت بھی بادشاہت ہے
انہوں نے لوٹنے کے علاوہ کرنا بھی کیا ہے
مشرف اتنے گندے کام بھی کر گیا تھا 
قدرت کی بے آواز لاٹھی کو بھول گیا تھا
  میاؔں زبیر احمد جرال                          
20-08-2014
ملک کا نقصان دہ جمہوری نظام اور راحیل شریف
جمہوریت کو بچا سکتے ہو تو بچا لو جمہوری بادشاہو
سوچ لیں ایسی بے تُکی جمہوریت کو پھر لا سکتے ہیں؟
اچھا نہیں سمجھتا ملک کے لئے جمہوری نظام کو 
غلط بھی چلتا ہے تو ہم اُس کے ساتھ چلتے ہیں
ڈنڈا نظام آئے گا اگر جمہوری نے جواب دے دیا 
میرے خیالات بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
ہمارے ملک میں اچھے لوگوں کی بہت کمی ہے
کوشش کریں تو چند مل بھی سکتے ہیں
غور سے سن لیں میری بات راحیل شریف
نہ چاہتے ہوئے بھی جمہوریت کے ساتھ چل سکتے ہیں
جمہوریت کو نہ چھیڑنا آخری حد تک جانا
ہٹانی پڑجائے تو نیا نظام متعارف کرانا
نئے نظام کو نافذ کر کے خود موزے تنگ بن جانا
قرعہ اندازی کر کے کسی اچھے آدمی کو حاکم بنا سکتے ہیں
قرعہ اندازی کی تجویز پسند نہ ہو میری اگر
توکسی چواین لائی کو ملک کا حاکم بنا سکتے ہو
اس کو مکمل حاکم بنائیں اور کابینہ بھی بنانے دیں
آپ خود صرف ان پر نظر رکھ سکتے ہیں 
عوام روزی روٹی عزت اور ملکی عضمت چاہتے ہیں
آپ چاہیں تو سب کچھ کر سکتے ہیں 
انصاف ضروری ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئے
میاں برادران چاہیں تو کر سکتے ہیں
حوا کی عزتیں لوٹنے والے شہزادے سامنے ہیں
ان معصوموں کی عزتیں بچا کر جنت میں جگہ بنا سکتے ہیں
عوام اور ملک کی خا طر آیت اللہ خمینی ہی بن جائیں
تو ایران کی طرز پر حکومت کو چلا سکتے ہیں
عوام کو روزی عزت انصاف اور وقتِ نماز ملے
آپ چاہیں تو ایسا نظام بھی لا سکتے ہیں
اندر اور باہر سے آپ ایک جیسے لگتے ہیں
بے سہارا اور مظلوم آپ پر اعتبار کر سکتے ہیں
عوام کا دل نہیں ٹوٹے گا اگر آپ بھی دھوکے باز نکلے
ٹوٹتا ہوا دل پہلے بھی دیکھ چکے ہیں پھر دیکھ سکتے ہیں
خدا کو حاضر ناظر رکھ کر آج بتا دیں
اقتدار میں آکر نیت ٹھیک رکھ سکتے ہیں
صر ف یہ پوچھنے کے لئے چل کر آ رہی ہے جمہوریت آپ کے پاس
کیا جمہوریت اور ہوس دونوں اکٹھے چل سکتے ہیں
غنڈا گردی بھتہ خوری ظلم و ستم رشوت نا انصافی کو
چاہیں تو ختم کر کے نیا نظام لا سکتے ہیں
میاں اپنے لئے اور قوم کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے
اسے دُم کی طرح اپنے ساتھ لگا سکتے ہو
سب سے بہتر سمجھتا ہوں نواز کو وزیراعظم کے لئے
معاملہ بگڑا تو خانہ جنگی کا خون اپنے سرلے سکتے ہیں؟
خود چلے جائیں بنی گالہ میں عمران کے پاس 
تو اس معاملے کو سلجھا سکتے ہیں
دو ڈیم‘ کشمیر کی آزادی ‘منگلا کو اونچا کرنا اورممبر کیلئے ڈگری
گنڈے ڈنڈے والے اگر یہ سب کچھ کر سکتے ہیں
نواز کچھ کر رہا ہے باقی سول حکومت نے کچھ کیا تو بتاو
صاف ڈنڈے والے اور بہت کچھ کر سکتے ہیں
عالمِ پیری میں اک عرض ہے شیخ اور قصوری کو نہ چھوڑنا
کیا آپ فساد پھیلانے والوں اور اور غداروں کو چھوڑ سکتے ہیں
سارے ملک میں آگ لگا رکھی ہے ان دونوں نے
اقتدار کی خاطر آگ لگانے والوں کو معاف کر سکتے ہیں؟
غداری اور انتشار کا مقدمہ کر رہا ہوں دونوں پر
جو سچ سمجھتے ہیں میاںؔ کی مدد کر سکتے ہیں
  میاؔں زبیر احمد جرال                          
20-08-2014
ڈنڈا جنگی
بادشاہ بن جاتے ہیں عوام کے ووٹ سے لوگ
اسی شاہی نظام کو کہتے ہیں جمہوریت جنگی 
جمہوری با دشاہت کی ہوس پیدا کرتی ہے ظالم و مظلوم
نا سمجھ مظلوموں کی لڑائی کو کہتے ہیں خانہ جنگی
دونوں جنگیوں والے حد کراس کر کے جب لڑ پڑیں
تو اپنا کردار ادا کرنے آ جاتی ہے ڈنڈا جنگی
ہر وقت آتے جاتے رہے ڈنڈے والے 
کچھ نہ کچھ کر گئے ملک کے لئے جاتے جاتے
اب اگر لڑ پڑے یا ہاتھ کھڑے کر گئے
سمجھو نقصان دہ جمہوریت کو ڈنڈے والے ختم کر گئے
ایران یا چین والا نظام چلے گا
راحیل شریف آیت اللہ خمینی یا موزے تنگ بنے گا
جمہوریت اور جمہوری بادشاہوں کا کیا بنے گا
جب ڈنڈے نظام سے ملک کا نظام چلے گا
سب کو انصاف ملے گا عوام خوش رہیں گے 
جمہوری بادشاہ اور منہ زور شہزادے نہ بچ سکیں گے
اِس عمر میں بھی میاںؔ ہمت کر کے آگے بڑھے گا
حوا کی بیٹیوں کی عزتوں کا محافظ بنے گا
  میاؔں زبیر احمد جرال                                                    
آخری حل راحیل شریف
دھاندلی سب حلقوں میں ہوئی ہے
سب جماعتوں بشمول قادری کمیشن بنا دو
بات صرف چار حلقوں کی دھاندلی کی نہیں ہے
سب حلقوں کی گنتی دوبارہ کمیشن کے ذریعے کرا لو
اِس تجویز پر بھی اگر دھرنے والے نہ مانیں
زرداری کی طرح سب کی مرضی کا نائب وزیراعظم بنا دو
وہ سب حلقوں میں دھاندلی کی تحقیق کرائے
اسے سب حلقوں میں دھاندلی کیلئے با اختیار بنا دو
اگر پھر بھی فریقین کو یہ تجاویز منظور نہیں
خانہ جنگی کر کے جمہوری مارشل لاء انتظار کر لو
خون چوس رہے ہیں ملازم اور جمہوری بادشاہ بھی
راحیل شریف آگے بڑو خانہ جنگی سے پہلے مظلوم قوم کو بچا لو
نیک نیتی سے خدا کو حاضر ناظر رکھ کر ملک کو بچانے کے لئے
مارشل لاء نہیں جمہوری مارشل لاء لگا دو
خود خمینی یا ماوزے تنگ کا کردار ادا کرو
چند نیک بندوں پر قرعہ اندازی کر کے حاکم بنا دو
میاںؔ سڑسٹھ سال کا بوڑھا ہے نیا قانون بنانے کے لئے
اس کو بلا کر ملک کی بہتری کے لئے مشورا کرلو
مشرف
کاش کولن پاول کی ایک کال پر نہ لیٹ جاتے
بھرم رکھنے کے لئے چند کالیں کرنے دیتے پھر لیٹ جاتے
پچاس لاکھ مزدوروں کو نیٹو ملکوں میں کھپاتے
لیٹنا تو ہم کو تھا ہی شرط منوا نے کے بعد لیٹ جاتے
اُن کی مجبوری تھی جو کہتے انہوں نے مان لینا تھا
ورنہ ہم کو تو وہ جوتے کی نوک پہ بھی نہیں لکھتے
ہم کچھ نہ کر سکے اپنے ہی لوگوں کو مارتے رہے
ہم ضمیر فروش ہیں ذرا سی دھمکی پر لیٹ جاتے ہیں
کیا کر سکتے ہیں پاکستانی ہی پاکستانی کا دشمن ہے
ایک ضرب ا لمثل ہے کتا کتے کا دشمن ہے
                                                                    میاںؔ زبیر احمد جرال
عمران کے متعلق میں نے پہلے لکھا تھا

اب تمہاری منزل میں صرف ساڑھے چار سال باقی ہیں 

جلدی نہ کرو تمہاری خُو د اری و کردار کو سب جانتے ہیں

آج تم سب کو مانند صورت خورشید نظر آتے ہو

تیزی سے تم پاکستان کی سیاست پر چھاتے ہوئے نظر آتے ہو

کاش لاہوری جلسے میں کہہ دیتے ٹکٹ صرف گریجویٹوں کو ملے گا

جو درجہ بدرجہ پارٹی میں شامل ہوئے ان کو بھی قرعہ اندازی میں ملے گا

اختیار صرف درجہ بدرجہ پارٹی میں شامل ہونے والوں کو ملے گا

دوسری پارٹیوں سے آنے والوں کو نہ اختیار نہ ٹکٹ ملے گا

                         عمران کا اصل چہرا
میں نے تقریباً ایک سال پہلے یہ نظم لکھی تھی اس وقت میں نے عمران کو ایک ایسا شخص ظاہر کیا تھا جس کی پاکستان کو بہت ضرورت تھی۔آج عمران وہ نہیں رہا مکمل بدل گیا ہے غلط اورغیرقانونی حرکتیں کر رہاہے۔ آج میں جو کچھ لکھ رہا ہوں وہ بھی پڑیں اور پرانا بھی پڑیں زمین آسمان کا فرق ہے۔دراصل پہچاننے میں وقت لگ گیالیکن عمران کا اصل چہرہ سامنے آگیا۔گنہگار تو ہم سب ہیں مگر عمران نے حد کر دی ہے۔دوسروں کی سن رہا ہے شیخ کا جادو تو سر چڑ کر بول رہا ہے۔شیخ تو فنکار ہے اس نے اپنے طریقے سے عمران کو انتشار پھیلانے کے لئے تیار کر لیا ہے اور نئے آنے والے چہروں نے تو ایک قدم اورآگے کر لیا ہے ۔ عمران تقریر کر رہا ہو یا پریس کانفرنس کر رہا ہویہ اس کے کان میں پھس پھس کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ صرف عوام کو بتانا چاہ رہے ہوتے ہیں کہ وہ عمران کے کتنے قریب ہیں۔ اس کے قریب ہو کر بھی ان چاپلوسوں کو کچھ نہ ملے گاجیسے آج عمران مخض اقتدار کیلئے غلط حرکتیں کر رہا ہے آپ کو بھی اسی طرح لگتا ہے الگ کر دے گا۔
لکھنے سے پہلے چند سوالات عمران سے کرتا ہون وہ کسی جگہ اس کا جواب دیں۔
آپ برطانیہ میں الطاف پر مقدمہ کرنے گئے تھے کیوں نہ کیا۔ اگر نہیں ہو سکاتو کیا آپ کو معلوم نہ تھاواپسی پر آپ نے منہ بند کرلیا۔الطاف کے خلاف کچھ نہیں کہتے تمہارے جیسے کو الطاف گور کر دکھے تو ہوا نکل جاتی ہے۔ غلط بیان بازی سے اب بھی باز نہیں آرہے ملک کو بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں چیف جسٹس از خود نوٹس لیں۔

لاہور کا آپ کا ایک جلسہ بہت کامیاب ہوا تھا کیا اس وقت ہاشمی ،قریشی،قصوری،ترین اورسواتی آپ کے ساتھ تھے؟نہیں تھے۔جلسہ صرف پرانے غریب لوگوں کی جانثاری سے اور ملک میں موجود سیاسی خلا کی وجہ سے کامیاب ہوا تھا۔دودھ والے مجنوں تو عارضی طور پر آپ کے ساتھ ہیں پرانے کہاں چلے گئے۔کیا آپ بتا سکتے ہیں ؟
نیٹو سپلائی روکنا یا نہ روکنا فیڈرل گورنمنٹ کا کام تھا۔آپ نے محض اپنی سیاسی قدر بڑھانے کے لئے دھرنادیا تھا ۔ پھر خود ہی چھوڑ دیا ۔آپ نے غیر قانونی حرکت کی اور خود ہی چھوڑ بھی دی۔(ہم تو پاگل ہیں دو گھڑیاں رو کر چپ کر جائیں گے)خشر کے دن کیا جواب دو گے۔
سنا ہے آپ نے سو کروڑ کا مکان بنایا ہے پیسا کہاں سے لایا؟ صاف صاف جواب دیں۔ہمیں نہ کہیں کہ ہم بتائیں۔ عوام کو بھوک و ننگ سے ہوش نہیں عزت و ناموس مخفوظ نہیں۔آپ کے متعلق کیا بتائیں بس اتنا کہوں گا کہ اگر جنرل ایوب کے دو ڈیم منگلا اور تربیلا چھوڑ دیں توآج تک کسی بھی حکومت نے کیا کیا ہے۔ موجودہ حکومت کچھ نہ کچھ کرتی نظر آتی ہے،انہیں کرنے دو۔ اقتدار کے لئے رکاوٹ نہ بنو، نواز ا عمران کو ملک کا وزیر خارجہ بنا دیں اور عمران بھی قوم پر رحم کرے ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہ لے جائے۔
حوا کی بیٹیوں کی عزتیں سرعام لٹ رہی ہیں آپ اس بارے میں کچھ کر رہے ہیں تو بتائیں۔اگر بول بھی نہیں رہے تو کیوں کیا اس میں بھی اقتدار کے حصول میں میں مدد ملے گی۔مدد خدا کرتا ہے خدا سیاستدانوں میں جو بہتر ہے اسے کامیاب کرا دے۔
جہاں تک دھاندلی کا تعلق ہے ،ہمارے خون میں رچ بس چکی ہے کسی ایک جمات یا کسی ایک آدمی پر الزام لگانا غلط ہے۔جہاں سے آپ کی پارٹی جیتی ہے ان کو چیک کرا لیں دھاندلی ضرور ثابت ہو گی۔آپ خواہ مخواہ دھاندلی،لوڈشیدنگ اور مہنگائی کا بہانا بنا کر جلوس وغیرہ نہ نکالیں، نواز شریف آپ عمران اور باقی سب سے ان کے گھر جا کر ملیں نتیجہ بہتر نکلے گا۔ بطور حاص اگر عمران نہیں مانتا سیدے ہو جائیں۔ خدا قرآن میں فرماتے ہیں۔ اگر لڑائی کا وقت آجائے مت ڈر اگلا بھی اتنا ہی ڈرتا ہے جلوس کونہ روکیں۔ راست اقدام کا جواب راست اقدام ہے خانہ جنگی کی وجہ آپ نہیں عمران ہو گا ۔ خدا دیکھ رہا ہے۔
عمران سابقہ چیف جسٹس سے بد تمیزی کر تے ہو شرم کرو ہوش میں رہو چیف جسٹس کی کسی کے ساتھ ہمدردی ہو سکتی ہے دھاندلی نہیں کرا سکتا۔وہ ملک کا چیف جسٹس ہوتا ہے دھاندلی کے متعلق الیکشن کمیشن سے پو چھو یا اس وقت کے صدر سے پوچھو۔تم نے میاں نواز شریف کو کمزور سمجھ کر چڑائی کر رکھی ہے اگر اصل چہرے کے ساتھ میدان میں آ گیاتو بھاگنے کے لئے راستہ نہیں ملے گا، نواز تو کوشش کر رہا ہے خانہ جنگی نہ ہو۔تم باز نہ آئے تو تیار ہو جاؤہم بھی میاں نواز کے شانہ بشانہ تمہارے ساتھ لڑیں گے۔ اچھی بات یہ ہے کہ چادر سے باہر پاؤں نہ نکالو اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہ لے جاؤپہلے ہی بہت مسائل ہیں انشا اللہ اگلا الیکشن ٹھیک ہو گا۔
میاں نواز شریف بے انصاف اور اقربہ پرورہے الزام لگاتے ہو تو یہ لگاؤ تحریک انصاف کے سربراہ ہو کچھ انصاف کرو۔ہم تم سے انصاف مانگتے ہیں۔اگر تم جلوس لے کر اسلام آباد آجاؤ اور احتجاج کر کے واپس چلے جاؤتو ہم بھی آپ کے ساتھ ہونگے۔شائد بڑے بڑے جلوسوں سے تم میں غرورو تکبر پیدا ہو گیا ہے اور شیخ بھی اپنا کام دکھا گیا ہے۔
تم نے شیخ رشید کی مدد کی اور 
MNA بنوا دیا جس کے متعلق تم کیا کیا کہتے تھے بھول گئے۔وہ ایک کرپٹ ،فسادی اور پرانا گنہگار ہے شیخ کی مدد کرنے پر قوم سے معافی مانگنے کی بجائے اسی کی سن رہے ہووہ سب سیاستدانوں کو میٹھا زہر دے رہا ہے۔جو کرنا تھا کر چکا ہے ۔
میں وکلا، سول سو سائٹی، دانشور،میڈیا،ملازمین،بہنیں اور مائیں سب سے عرض کرتا ہوں کہ اس خانہ جنگی کو روکیں میری عمر چھیاسٹھ سال ہے تجربہ بھی بہت ہے ۔جب ہر طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ پاکستان میں جو پچاس فیصد ٹھیک ہے وہ ولی اللہ ہے۔
آج ملک کی ر ہنما ی کے لیے میا ں نواز بہت ضروری ہے۔ اس کی بے انصافی اور اقرباپروری دیکھتے ہوئے بھی میرا دل یہی کہتا ہے کہ وونوں بھائیوں نے ملک کے لئے دوڑیں لگا رکھی ہیں۔ کچھ تھوڑا بہت اگر کھا بھی لیں گے تو کیا فرق پڑتا ہے۔یہاں تو ا ہلِ اقتدار سب کچھ ہڑپ کر جاتے ہیں اور عمران سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی زیادتی کر رہاہے۔الیکشن میں دھاندلی،لوڈشیڈنگ،مہنگائی، غربت، ظلم و ستم اور رشوت پرانا مسئلہ ہے یہ زیادہ جلدی حل نہیں ہو سکتا۔اگر ان کا سہارا لے کر اور غلط قسم کے سبز باغ دکھا کر عمران اقتدار چاہتا ہے تو بہت بڑی خانہ جنگی ہو گی ملک حطرے میں پڑ جائے گا۔
میں ایک دفعہ پھر عمران سے عرض کرتا ہوں کہ وقت کو سمجھو۔غلط قسم کے بیانات نہ دواور غلط زبان استعمال نہ کرو۔دونوں اتنے ملزم نہیں ہیں جتنا تم بنا رہے ہو۔دھاندلی جو کر سکتا تھا اس نے کی ،ن زیادہ طاقتور تھی اس میں گرو بھی زیادہ تھے ،زیادہ دھاندلی بھی ان کے حصے میں آئی۔چوری زیادہ یا کم چوری ہی ہوتی ہے ۔چور تو ہم سب ہیں آؤ سب مل کر خدا سے معافی مانگیں۔دل کہتا ہے کہ عمران اگر اپنی انا اور موقع شناسی کو استعمال نہ کرے تو نواز اس کے پاس جائے اور وزیرخارجہ بنا دے ملک مزید ترقی کرے گا اگر پھر بھی نہ مانے تو بہتر یہ ہے کہ حر شید شاہ کو میڈی ایٹر بنا لیں معاملہ حل ہو جائے گانہ ہوا تو ہم آپ کے ساتھ ہیں

                                             (خدا ہم سب کو عقل دے اور ایمان دے)
                                                                          
میاؔں زبیر احمد جرال 
نواز چھوڑیں اقربہ پروری اور بے انصافی
اقربہ پروری چھوڑ دیں میاں نواز شریف 
یا چپ چاپ جہنم کی لمبی لائین میں لگ جائیں 
ملکی قانون میں تبدیلی کرائی زرداری کی منتیں کر کے
صر ف اسلئے کہ تیسری بار وزیرِ اعظم بن جائیں
اقتدار کی کرسی کی ہوس کس کو نہیں ہے
خدا کرے آپ کے حصے میں زیادہ لکھی جائیں 
عمر بھی لمبی ہو گی اگر کرسیاں زیادہ ہوں گی
ایسا نہ ہو لمبی عمر پانے سے پاخانہ اور پیشاب بستر پر نکل جائیں
دھاندلی سب نے کی آپ کے پاس لوگ اور گرُو زیادہ تھے
آپ کے حصے میں زیادہ آئی اس سے نجات پائیں
آپ نے رشتہ داروں میں بانٹ رکھی ہیں وزارتیں اور عہدے
یہ قوم کے ساتھ بہت بڑی بے انصا فی ہے
جہاں بے انصافی ہو گی وہاں اور کچھ نہ ہو گا
طاقت ملے تو بے انصافی کرے یہ دوزخ کی راہ داری ہے
جو الزام لگنے تھے نہ لگے جو نہ لگنے تھے لگ گئے 
در پردہ زمہ دار اقربہ پروری اور بے انصافی ہے
خود وزیرِ اعظم بھائی وزیرِ اعلی اللہ معاف کرے
اور کسی رشتہ دار کو اقتدار نہ دو یہی کافی ہے
آج بھی قوم بہتر رہنما سمجھتی ہے آپ کو
نہ بھولیں اللہ تعالیٰ کی بے آواز لاٹھی بہت بھاری ہے
ساری حامیوں کے ساتھ قوم آپ کو چاہتی ہے میں بھی
دنیا جانتی ہے میاںؔ دشمنوں کا دشمن ساتھیوں کا ساتھی ہے
عمران عوام بدل چکے ہیں 
عمران شروع شروع میں تم کو میں امیر کاروان سمجھتا تھا
جب لکھتا تھا تو تیرے لیے میں کیا کیا لکھتا تھا
جب تم الطاف پر مقدمہ کرنے انگلستان گئے تھے
کیا بتا سکتے ہو وہ کون سا مقدمہ تھا
جو بھی تھا تم اسے وہاں پر دائر نہ کر سکے
وہاں دائر نہ کر سکتے تھے کیا تم کو پتا نہ تھا
تم کو سب معلوم تھا محض سیاست چمکانے کے لیے
تم نے اس بے کس اور غریب قوم کو پاگل بنا دیا تھا
واپس آکر تم نے کبھی الطاف کے متعلق کچھ کہا ؟
کہا ہے تو بتاؤ کیا کہا تھا اور کہاں کہا تھا
ایوب کے دو ڈیم چھوڑ کر ایوب سے نواز کے دور تک
بتاؤ اگر کسی نے بھی کوئی کام کیا تھا
تم کرکٹ باز اور سیاست باز ہو قوم کے پاس چوائس بھی نہ تھا
اسی لیے تمہار ا لاہور والا جلسہ کامیاب ہوا تھا
اس جلسے کے بعد تمہارے تیور بدل گئے اور تم اکڑ گئے
صبح کچھ شام کو کچھ کہہ کہہ کر سیاست کو گھما دیا تھا
اگر پارٹی کا نام تحریک انصاف رکھا تھا انصاف کے لیے
لاہوری جلسے ک بعد کیو ں پرانوں کو چھوڑ کر امیروں کو رکھ لیا تھا
کبھی دھرنے دے رہے ہو نیٹو سپلائی بند کرکے خود ہی کھول رہے ہو
اب عوام کو پتا چل چکا ہے جو جو تم کر رہے ہو
دھاندلی ہماری فطرت میں ہے ہر جگہ ہر کسی کی بساط پر ہوئی ہے
الزام صرف حکومت پر لگا رہے ہو کیا یہ سب نواز نے کیا ہے
ان حالات میں جو ہو رہا ہے اور جو نواز کر رہا ہے
بتاؤ اگر کوئی اورہے جس کے بس میں یہ ہے
یہ امیر زادے جو کچھ کررہے ہیں کچھ کچھ نظر آرہاہے
اب چپ ہو جاؤ اور شیخ کو بھگا دو وہ سسٹم کو بھگا رہا ہے
شیخ صرف چرب زبان ہی نہیں دھوکے باز بھی ہے
حقیقت میں وہ قصوری کی طرح مکا ر بھی ہے
اس دفعہ تمہاری ناجائز حمایت کی وجہ سے
عوام کے پاؤں پکڑکر اور ہاتھ جوڑ جوڑ کر ممبر بنا تھا
اب بھی وقت ہے ہیرا پھیری چھوڑ دو میاںؔ کا خیال ہے
پرانا سیدھا راستہ تمہیں منزل کی طرف لے جا رہا تھا
نئے لوگوں کی شوخیا ں شیخ کی شیخیاں تمہاری شرارتیں
سونامی کو سونامی میں ڈبو دیں گی کس کو پتا تھا
عوامی نفرت کے شکار زرداری اور عمران کی غلطیوں سے بلاول دوسرے نمبر پر ہے
اگر  زرداری تم راستے سے ہٹ جاتے تو نواز اور بلاول کا مقابلہ ہو گیا تھا 
عمران خان
عمران ہمیشہ صاف صاف کہتے تھے
اب ان کوکسی کی نظر لگ گئی ہے
کانوں میں ساتھی کھسر پھسر کررہے ہوتے ہیں
سب کو نمبر بنانے کی فکر پڑ گئی ہے
کاش بھگوورڑوں کو پارٹی میں نہ لیتے
اب ان سے جان چھڑانی پڑ گئی ہے
سب کو اپنے اپنے مطلب کے لیے
آپکے قریب آنے کی فکر پڑ گئی ہے
پرانے ساتھی ناراض ہوچکے ہیں
انکو باد صباء منانے کا کہہ گئی ہے
پرانوں کو منا لیں تو نئے ناراض ہونگے
آپکے لیے بڑی مشکل بن گئی ہے
اب چپ ہو جاؤ امیرزادوں کو دوڑنے دو
لگتا ہے ملک کی حالت بدلنے لگی ہے
عمران شریف برادران کا بھرپور ساتھ دو
آج دنیا بھی تمہاری بات سننے لگی ہے
پارٹی لیڈروں ،وکیلوں اور سول سوسائٹی کو
دعوت کرو اپنی جیب سے ہماری قسمت بدلنے لگی ہے
دن رات دعاکرتا رہا ہو ں ملک پٹڑی پر چڑھ جائے
میاںؔ اب تمہاری یہ دعا قبول ہونے لگی ہے
قادری مقرر ہے انقلا ب نہیں لا سکتا اسے کچھ نہ کہنا
پھر نہ کہنا کسی کی بدعا لگ گئی ہے
                                                                              میاؔں زبیر احمد جرال     
شیخ اورگُلو
کوئی فر ق نہیں شیخ رشید اور گلو بٹ میں
ایک سیا ست کا قا تل ہے دوسرا ا نسا نو ں کا قا تل ہے
کیا بنے گا ایسے میں شیخ رشید اور گلو بٹ کا
سوچ لو سا منے آ ئے جو ان کو بچا نے کے قا بل ہے
شیخ کو تو پتا ہے گلو کو انجام کا پتا نہ تھا
گلو تو پتا نہیں شیخ تو ہزاروں انسا نوں کا قا تل ہے
نہ بیو ی ہے اور نہ بچے ہیں شیخ رشید کے
بیو ی بچو ں کی ا ہمیت سے وہ غا فل ہے
کیو ں لڑا رہا ہے ایسے میں سیاستدا نوں کوآ پس میں
شیخ کو آ خرا یسا کر نے میں حا صل کیا ہے
جو اد ھم مچا رکھا شیخ رشید نے ملک میں
شائدسمجھ رکھا ہو وہ کو ئی عقلِ کا مل ہے
ملک کو ا قتدار کی بھینٹ چڑھا رکھا ہے
شیخ اپنے وقت کا مو د ی ہے جو بڑا ظا لم ہے
سمجھ آ تی نہیں قادری اور عمران کو
ان کے لیے شیخ تو ایک پیارا سا با لم ہے
شیخ کو ان کے متعلق سارا پتا ہے
عمران کیا قا دری بھی نا قص العقل ہے
کون سی آزادی اور انقلاب لا رہے ہیں
ایک تو کھیل رہا ہے دوسرا سکالر ہے
بغور دیکھی جا رہی ہیں شیخ کی سیا سی قلا با زیا ں
وہ قا تل ہی نہیں زہرِقاتل ہے
ما ن گیا میا ں برادران کے صبر کو
ان میں بدلہ لینے کی بہت بڑی طاقت ہے 
میاںؔ قربان ہو شیخ تم پر اور تمہاری سیاست پر
وہ آج تمہاری شیطانیوں پر خود بھی نادم ہے
میجر طفیل اور کرنل وقار(حلقہ برنالہ)
محمد طفیل راجہ
وقار کو بنوا کر
پرویز کا بجا ئے گا باجا
حلقہ نمبر
۵ کے ناسور کو
حلقے سے بگائے گا
غریبوں کی سنی گئی
وقار میدان میں آگیا
باڑہ کے غر یبوں کو 
پولیس سے بچا گیا
پرویز کو سیاست کے 
میدان سے بھگا گیا
پقا اور منشاء سن لین
باڑہ زباں خلق اور
نکارہ خدا بن گیا
میجر طفیل کی ہمت سے
وقار شیر بن گیا
    حلقہ نمبر 5 برنالہ کو
پرویز سے بچا گیا
پولیس کو دھرنے سے 
پوری طرح ڈرا گیا
باڑہ کے غریبوں کو 
درندے سے بچا گیا
سلیم اکبر بڑا چالاک ہے
اپنے آپ کو منوا گیا
کالج کے دور میں 
فضل علی ہمارا لیڈر تھا
چوہدری مجید شیر ہوکر
فضل علی سے ڈرتا تھا
فضل علی کا لیڈر ہونا 
وقار کو بہا گیا
مرزا اصغرسب کیلئے
امیرِ کارواں بن گیا
میاںؔ حکمت اور دانائی سے
وقار کا ہما بن گیا
  میاؔں زبیر احمد جرال                          
راجہ فاروق حیدر (آزادکشمیر)
عوام نے حیدر حیدر دا رولا پا دِتا اے 
لگدااے راجے اوراں کم وِکھا دِتا اے 
برنالے دی جنتا کدوں ایڈی چنگی ا ے 
سارے کہندے نے راجہ صاحب کول گدڑ سنگی اے 
راجے راں دے دورے نال ہر کتا بلا لنگ گیا اے 
وقار دا وقار اور اگے لنگ گیا اے
تواڈا برنالے دا دورہ معجزے تو گھٹ نہیں سی 
وقار دی کامیابی دے یقین دی مہر لگ گئی اے 
راجہ جی اساں ہن تواڈا لڑ پھڑ لیا اے 
یقین اے تسی وی ساڈی باں پھڑ لوؤ گے 
راجہ جی حلقے برنالے دی ہون کوئی فکر نہ کرو 
تواڈے آون نال مخالفاں دے گھر وچ روناں پہ گیا اے 
جے تواڈا شفقت دا ہتھ ہمیشہ ساڈے سر تے ریا 
کوئی مائی دا لال ساڈے سامنے آوے ناممکن اے 
میاں ؔ کہندا اے ساڈا حلقہ وی تواڈاں حلقہ اے 
ہن اسی پنگ پی کے سوں جاواں گے

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
آدھا سیاسی (عمران خان)
خبرں سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے
آدھا سیاسی بونا افتخارکو تنگ کر رہا ہے
اپنے آپ کو خدا نہ سمجھو بھٹکا ہوا راہی سمجھو
قوم سے جھوٹ بولو گے یقین نہیںآرہا تھا
عمران کہاں تم کہاں قوم کا افتخار ٗ چوہدری افتخار
سیاسی قدر بڑھانے کے لئے خرافات بک رہا تھا
نوکری افتخار کے بیٹے ارسلان کو ملی
کیا نوکر کے بیٹے کو نوکری کا حق نہ تھا
بار بار دھاندلی کا زمہ دار ٹھرانا پاگل پن ہے
کیا چیف جسٹس بھی دھاندلی کرا سکتا تھا
دھاندلی ہماری فطرت ہے تمہیں پتا نہیں
تم بھی اسی قوم میں سے ہو تمہیں کیوں پتا نہ تھا
جس پر گندی زبان چلاتے ہو بہادر بن کر
وہ مشرف کے سامنے لوہے کی دیوار بن گیا تھا
جس سے غلطیاں نہیں ہوتیں سامنے لاو
نہ روکتے تمہارا ضمیر تمہارا بتانے خود سامنے آرہا تھا
عمران حد کراس کرنے پر حد لگ چکی ہے
اب تمہارا انجام کو پہنچناضروری ہو گیا تھا
قوم تم سے نفرت کرتی جا رہی ہے
سیاست میں فیل ہو گئے ہو رزلٹ لیٹ ہو گیا تھا
انصاف نہیں ملتا تحریک انصاف کے نام سے
خوں دینے والے پیچھے دودھ پینے والوں کو سر پر چڑھا لیا تھا
افتخار میدان میں ہو اسے سیاسی میدان سمجھو
قربانی کے لئے تمہارا نمبر پہلے ہی لگ چکا تھا
حکومت عمران کے لنگڑے مارچ کو نہ روکے
ہونی ہو کے رہتی ہے دھرنوں سے کیا ہوا تھا
میاںؔ کو کسی طرح مارچ سے پہلے سٹیج پر چڑھا دیتے
عوام گھر سے نکل آتے یہ ممکن نہیں تھا
  میاؔں زبیر احمد جرال                          

ایک دیگ کی مار عمران خان
اسلام آباد اگر پہنچ گیا معاملات پورے ہونے تک واپس نہ جاؤں گا 
ٹی وی پر خان اپنا پیغام بڑے جوش میں سنا رہا تھا 
پچھلی دونوں وزارتوں میں نواز نے بڑی دلیری دکھائی
اسی وجہ سے اسے بھاری مینڈیٹ مل گیاتھا
نواز میں بے انصافی اور اقربہ پروری کے علاوہ کونسی کمی ہے 
بجلی اور گیس میں قومی ترقی ہے ان کے لئے وہ کیا کیا نہ کر رہا تھا
گزشتہ حکومتوں میں اگر بجلی اور گیس کے لئے کچھ ہوا ہے تو بتاؤ 
قوم خیران تھی بجلی کے لئے پی پی کا دھرنا ہو رہا تھا
انگلستان گئے تھے دوڑتے ہوئے الطاف پر کیس کرنے 
کیس نہ ہوا یانہ کیا واپسی پر منہ بند کر لیاتھا
لگتا ہے ایم کیو ایم والوں نے بولتی بند کر دی ہے 
تم بے قصور ہو ان سے ملک کا ہر طبقہ ڈر گیا تھا 
سنا ہے تم نے عالیشان سو کروڑ کی کوٹھی بنائی ہے 
بتا سکتے ہو اتنا پیسا کہاں سے آ گیا تھا
کوٹھی بنانے کی ضرورت کیا ہے سو کروڑ کی 
حود تو غریبوں سے جمع حرچ کر کے ان کو استعمال کر رہا تھا
وزیر ستان کے محاجروں سے یوم یکجہتی منانے گیا تھا 
ان کی عید میں شامل ہو کر ساری دیگ کھا گیا تھا
پلاؤ کو دیکھ کر اسے روزہ بھول گیا تھا 
سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر پلاؤ پر پل پڑا تھا
انصاف کی داعی جمات کا حال دیکھو 
امیر الگ کھا رہا تھا غریب الگ کھا رہا تھا
جس نے پوری دیگ کھا کر بھی ڈکار نہ مارا 
اسے دیکھ کر ملک کا مانگا ہوا خزانہ رو رہا تھا
عمران سچ بتاؤ تمہارے بچے کتنے ہیں اور کہاں ہیں 
سنا ہے کئی ملکوں میں تمہارا ولی عید رو رہا تھا
رائے ونڈ اور سرے محل والے اسے نہیں پوچھتے تمہیں کیا ہے 
کبھی سنا ہے چھج چھاننی کو مہنا دے رہا تھا
نواز نے پہلے دو الیکشنوں میں دلیری دکھائی اب لِد کر دی ہے 
اس لِد کو سونگھ کر عمران چڑھائی کر رہا تھا
عوام میاںؔ کو سٹیج پر سن کر عمران کے لنگڑے مارچ میں جائیں 
پرانی گاڑی کی طرح سب رک گئے تھے عمران دھکے لگا رہا تھا
حوا کی بیٹیو ں کو درندوں سے بچانے میں میاںؔ کا ساتھ دو 
میاںؔ بھی اسلام آباد کی طرف شارٹ مارچ کا سوچ رہا تھا

                                                   میاں زبیر احمد جرال

ساقی ‘ شیخ اور عمران
ساقی کی’ی‘ سیدھی ہے شیخ کی الٹی ہے
ساقی اور شیخ میں ’ی‘ کا فرق پڑ گیا ہے
شراب اور شراب طیورہ میں بھی بہت فرق ہے
ی‘ تو محض اک حرف ہے ساقی سب کچھ ہے
ساقی پلاتا ہے شیخ الٹی کر جاتا ہے
دینے والا ہاتھ بہتر ہے حضورؐ نے بتا ر کھا ہے
شیخ کا ملازم بھوکا ہے ساقی کے پاس چلا جاتا
امیر ہو یا غریب ساقی سب کو پلا رہا ہے
شیخ رشید کو اب کوئی گھاس نہیں ڈالتا
وہ زبر دستی خود ہی سب کو منہ دکھا رہا ہے
سب نے شیخ کے گھر جانے سے معزرت کر لی
کون اس فسادی کے گھر جا رہا ہے
سیا سی بونا لمبا ہو یا چھوٹا ہو
شیخ کے آگے بے بس ہے جو کہتا ہے کرتا جا رہا ہے
چاپلوسوں کی چاپلوسی کر کر کے
اپنے مقصد میں کامیاب ہو چکا ہے
شیخ تم قوم کے مجرم ہو اور تمہارے ماننے والے بھی
تم کو خدا سمجھے ‘ درغہ جہنم سب کا انتظا ر کر رہا ہے
دھاندلی تو سب سیٹوں پر ہوئی ہے
اقتدار کے لئے چند کا بہانا بنا رہا ہے
دھاندلی ہماری فطرت میں مل چکی ہے
عمران کا اس کا پتا ہے ہر کوئی کہہ رہا ہے
کاش پہلی نظم اور باقی پڑھ کر راہ راست پر آجائے
مگر شیخ کا جادو تمہارے سر کے اوپر چڑھ کر بول رہاہے
ایوب کے دور میں ملک میں کچھ ہوا تھا
کیا اس کے بعد بھی ملک میں کچھ ہو رہا ہے
عمران تم بھی آنکھیں کھولو اور بغور دیکھو
آج ملک میں کچھ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے
اگلے الیکشن کو صاف بنانے کے لئے
تم بھی سب سے مل جاؤ ہر پاکستانی تیاری کر رہا ہے
آج سر عام حوا کی بیٹیوں کی بے حرمتی ہو رہی ہے
ان کے لئے کچھ کیا ‘ اقتدار کے لئے مر رہا ہے
نواز میں بے انصافی اور اقرباپروری ضرور ہے
پھر بھی وہ ملک کے لئے کچھ نہ کچھ کر رہا ہے
میاں کو سٹیج مل جائے عمران انتشار پھلائے
میاںؔ مر جائے گا دنیا میں کیا کر رہاہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
میرا ذاتی تعارف
میرا نام میاں زبیر احمد جرال ولد محمد دین ہے۔میں حلقہ برنالہ آزاد کشمیر کا رہنے والا ہوں ‘حلقہ برنالہ سے میں نے آزادکشمیر اسمبلی کے دو الیکشن لڑے تھے ایک ٹکٹ پر ایک ٹکٹ کے بغیر۔حلقہ میں میں میاں زبیر کے نام سے جانا جاتا ہوں سیاسی لحا ظ سے عارضی طور پر لاک اپ میں آتا جاتا رہاہوں میری عمر چھیاسٹھ برس ہے۔میں نے کسی دور میں نوائے وقت میں چند کالم لکھے تھے۔اس عمر میں اللہ نے مجھے ہلکا پھلکا ادیب اور شاعر بنا دیا ہے۔پنڈی میں میں راجہ زبیر کے نام سے پہچانا جاتا ہوں۔میاں زبیر احمد جرال کے نام سے ایک ادبی ‘مزاحیہ اور سیاسی رسالہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ادبی اور مزاحیہ حصّے میں تو کسی کو اعتراض نہیں ہو سکتاالبتہ سیاسی کالموں اور انقلابی شاعری میں کچھ آگے بڑھ جاؤں تو معاف کر دینا۔وقت کے مطابق لکھوں گاآج جو لکھوں گا کل حالات بدل جانے پر بدل بھی سکتا ہے۔شیخ رشید اور احمد رضا قصو ری کو ملک کا غدار سمجھتا ہوں۔ان کے خلاف لکھتا رہوں گا جلد ہی ان کے حلاف غداری کا مقدمہ بھی دائر کروں گا۔حوا کی بیٹیوں کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔وقتی طور پر سرِ دست میں ان کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔اگر کبھی سچائی مل سکی تو ضرور لکھوں گا۔حوا کی بیٹیوں کے لئے اگر کوئی کچھ کرنا چاہتا ہے تو مجھے اس (03068903115)پر فون کر سکتا ہے۔آخری عمر کے باقی ایام پنڈی میں ہی گزارنا چاہتا ہوں اور عمرکے مطابق نیک کام کرنے کے لئے اور ہمت دینے کے لئے خدا سے دعا گو ہوں۔عرصہ دراز سے میرا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر میں کسی پارٹی کے حق میں یا کسی کے خلاف کچھ لکھوں تو اس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ میری اس پارٹی سے کوئی سیاسی وابستگی ہے ۔ 
درازی عمر‘صحت‘اورمعاشی مسائل کی وجہ سے آج میں اتنا ایکٹو نہیں رہا۔پھر بھی جو کرنے کی ٹھان لیتا ہوں وہ کر گزرتا ہوں ۔ہر آدمی کو زندگی میں بڑے بڑے حالات ‘ مشکلات اور واقعات سے پالا پڑتا ہے۔جو کاشا پہن کر میدان میں آ جاتا ہے وہی مقابلہ کر سکتا ہے ہار اور جیت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔میں نے زندگی میں لوگوں کی بڑی مدد کی ہے بجائے شکریہ کے مجھے ان کی مخالفت سہنا پڑی ۔لیکن کوئی میرا کچھ بگاڑ نہیں سکا۔بندے مدد کا صلح نہیں دے سکتے مگر خدا اس کا صلح ضرور دیتا ہے۔مشرف سے مجھے گھن آتی ہے عزت کے قابل تو ہم پہلے بھی نہ تھے مگر مشرف نے ہماری عزت کو سر عام نیلام کیا۔اب بھی اسے شرم نہیں جب کبھی عوام کے سامنے جانے کا موقع ملتا ہے لیڈر کی طرح ہاتھ ہلاتا ہے یہ جاننے کے باوجود بھی کہ عوام اس سے کتنی نفرت کرتے ہیں ۔زرداری بھی عوام کو دیکھ کر لیڈر کی طرح ہاتھ ہلاتا ہے اُس کو بھی عوام میں اپنی حقیقت کا پتا ہونا چاہئیے۔خدا نے اسے بے نظیر کے نام ایک عظیم بیٹا اور لیڈر دیا ہے اسے کام کر نے د ے خود اللہ اللہ کرے۔ 
چونکہ میں نے بعض بڑے بڑے کاموں میں ہاتھ ڈالا ہے اور خدا نے مجھے کامیاب بھی کیا ہے۔ پنڈی کے دو واقعات اس لئے بتا رہا ہوں کہ عوا م کو میرا پتا چل سکے۔ دو یا تین سال پہلے کا واقعہ ہے مجھے ڈی سی کے نائب شیر محمد نے د ستخط کر نے سے ا نکار کر دیا ۔ میں نے دیکھا کمشنر مو جود تھا میں فو ر اٌ کمشنر کے دفتر گیا اور پو چھا کہ کمیشنر صا حب کہاں ہیں جو اب میں بتایا گیا کہ میٹنگ میں ہیں۔مجھے پتا تھا صبح صبح میٹنگ چائے اور کیک سے ہو رہی ہے ۔میں نے ڈرائیور سے کہا کہ قوم کی گاڑی کو ڈرائیو نہ کرے جب تک میری فائل پر دستخط نہیں ہوتے متعلقہ کلرک بھی موجود تھا ۔یہ خبر کمشنر تک پہنچی وہ فوراً دفتر میں آگیا دو آدمی اس کے پیچھے پیچھے دفتر میں داخل ہوئے کلرک نے مجھے کہا کہ میں ان آدمیوں کے نکل جانے کے بعد اندر جاؤں۔میں نے کسی کی نہ سنی اور دفتر میں داخل ہو گیا ۔کمشنر نے مجھے کہا کہ آپ پہلے آدمی ہیں جس نے میری گاڑی کو روک رکھا ہے تم نے یہ جرآت کیسے کی۔میں نے کہا میاں ہوش میں آؤ میں نے اپنی گاڑی کو روک رکھا ہے آپ لوگ ہمارے ملازم ہیں جب کام ہی نہیں کرتے تو گاڑی آپ کو کیوں دیں اور میں نے یہ بھی پوچھ لیاکہ آپ میٹنگ کس کے ساتھ کر رہے تھے۔ اس بات پر کمشنر کا لہجہ تھوڑا تبدیل ہوا خیر ہماری تکرار جاری تھی کہ اُس وقت کے ایم این اے خنیف عباسی اندر داخل ہوئے ۔ ہماری سن کر انہوں نے کمشنر سے پوچھا کہ معاملہ کیا ہے ؟ کمشنر نے گاڑی کی بات کی ‘ میں نے کام کی اور میٹنگ کی بات کی۔سب سن کر خنیف عباسی نے کہا کہ بزرگ اپنی جگہ درست ہیں شیرمحمد کو حکم دیں کہ فائل پر دستخط کرے پھر کمشنر کے شہر محمد کو فون کرنے پر میری فائل پر دستخط ہوئے۔
دوسرا واقعہ یوں ہوا کہ عسائی برادری کا ایک فرد مجھے جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ غریبوں کی مدد کر جاتا ہوں ۔وہ چند آدمیوں کو لے کر شام کے وقت میرے گھر آیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی اور بیوی پر چوری کا الزام ہے دس دن ہو چکے ہیں اب تک ان کی ضما نت نہیں ہو رہی۔میں نے متعلقہ تھانے دار کو فون کیا اس نے فون نہ اٹھایا۔شام ہو چکی تھی میں نے دوسرے دن صبح تقریباً آٹھ بجے ان کو آنے کا کہہ دیا دوسرے دن وہ آئے میں ان کو لے کر سیدھا ایس ایس پی کے دفتر پہنچا ۔ ایس ایس پی ابھی آیا نہ تھا ہم چھوٹی سی دکان پر چائے پینے بیٹھ گئے اور درخواست میں نے اپنے نام سے شکایت سیل میں دے دی ۔ جلدہی ایس ایس پی بھی آگیا میں نے تینوں کو دفتر کے باہر بٹھایا اور گار ڈ کے سپاہی کو بغیر پوجھے دفتر میں داخل ہو گیا (ایک بات بتانا بھول گیا ہوں صبح میرا فون تھانیدار نے اٹھایا تھا اور بتایا کہ ریکارڈ پیش کیاس جا چکا ہے جو جھوٹ تھا)وہاں دیکھا تو ڈی آئی جی بیٹھا تھا میں نے کھڑے کھڑے اس سے اپنے ہی لہجے میں بات کی اس نے دس منٹ میں ریکارڈپیش کرنے کا حکم دیا ساتویں منٹ میں ریکارڈٖ عدالت میں پہنچ گیا اور ضمانت ہو گئی ۔بعد میں مدعیوں کے نہ آنے پر کیس دفتر داخل ہو گیا اور ان عورتوں کی جان چھوٹی ۔ اب میں بھی بار بار لڑائی نہیں کر سکتا۔پھر بھی کبھی کبھی بڑی زیادتی پر لوگوں کی مدد کرتا رہتا ہوں شائد یہ گنہگار بندہ آج تک اسی لئے زندہ ہے۔ میں بھی غلط کام کر سکتا ہوں مگر ضمیر فروشی ‘ بردہ فروشی اور ملک سے غداری نہیں کر سکتا۔حلقے میں بھی لڑ لڑ کر بڑے بڑے کام کرائے ا لیکشن لڑ کر کامیاب لوگ دودھ پینے والے مجنوں ہیں ان سے کیا توقع رکھیں ۔
مگر ہر وقت ان لوگوں کو جن کو ہم تنخواہ دیتے ہیں جو قوم کے ملازم ہیں بلکہ خادم ہیں ان سے ہر وقت لڑ کر کام کرائیں کیوں؟ اور ہر آدمی تو لڑ بھی نہیں سکتا ۔اس لئے ہر دفتر میں ان ملازمین کے سر کے پیچھے واضح طور پر لکھا ہونا چاہئے کہ ’’ہم آپ کے قومی ملازم ہیں ہم سے نہ ڈریں بلکہ ہم سے کام لیں‘‘ ۔اس طرح ملازمین ذہنی طور پر خود کو قوم کا ملازم سمجھنا شروع کر دیں گے اور کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہین کریں گے ۔اور اگر یہ ملازمین دفتر میں آنے والے کا اُٹھ کر استقبال کریں تو قوم کے اندر ایک بڑی تبدیلی آئے گی جسے اخلاقی انقلاب کہہ سکیں گے اور وہ لوگ جو انقلاب کے داعی بنتے ہیں اور پر امن انقلاب ‘ سونامی اور اپنی ہی فوج کے ساتھ یومِ یکجہتی منانے کی بات کرنے والے بلکہ منانے والے اخلاقی ‘معاشی‘اقتصادی اور تعلیمی انقلاب لانے کی بات کریں بلکہ آل پارٹی کانفرنس بلا کر ایمانداری سے اپنی اپنی تجاویز دیں ۔ آج دنیا کو ہماری ضرورت ہے ہمیں چاہئے کہ ان کی ضروریات کے بدلے میں اپنی ضروریات پہلے پوری کریں۔ چند تجاویز میں نے ایک اور مضمون میں بھی لکھی ہیں ۔اب پھر دھرا دیتا ہوں شائد ہم پر اثر کر جائیں۔
دنیا کو آج ہم دہشتگردی سے بچا رہے ہیں اس کے بدلے میں بڑی مقدار میں ڈالر اور اسلحہ اور جنگی طیارے تو فوری طور پر مطلوب ہیں وہ فوری لیں ہزاروں طیارے اور بلین ڈالر مطلوب ہیں ان پیسوں سے سڑکیں بنانے کے بجائے ڈیم بنائیں‘ بجلی اور گیس پیدا کریں اس سے معاشی حالت بھی درست ہو گی اور لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔آج دنیا کی مجبوری کو سمجھیں اور اس کی قیمت کو بھی سمجھیں ساری دنیا اگر آپ چاہیں تو وافر مقدار میں ڈالر دے سکتی ہے اگر آپ ہمت نہ کریں تو میاںؔ کیا کر سکتا ہے ۔میرا اندازا ہے کہ میا ں نواز دنیا سے پیسہ لے رہا ہے اب کتنا لے رہا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں۔جب سعودی عرب نے ڈیڈ کروڑ ڈالر دئے تھے سب نے شور مچا دیا تھا اس لئے اب شائد میاں بتانے سے ڈرتا ہے ۔میاں نواز شریف آپ کھُل کر دنیا سے بات کریں اور قوم کو بھی بتائیں اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو آپ کا کچھ نہیں بگڑے گا اگر آپ ملکی قیمت کو سمجھیں تو آپ قومی ضرورت بن جائیں۔پرامن انقلاب‘سونامی اور اپنی ہی فوج کی چاپلوسی آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔
اپنی قیمت لگا کر پیسہ تو لیں سارے امیر ملکوں میں مزدور بھی کھپائیں۔آج آپ لاکھوں لوگ امریکہ ‘ اسٹر یلیا‘ نیوزی لینڈ‘ اورسارے مغربی ممالک جاپان ‘چین‘ملائشیاء اور عرب ملکوں میں کھپا سکتے ہیں ۔ہمت کریں کام مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں ہے یاد رکھیں آج دنیا کو ہماری اشد ضرورت ہے ہم ساری دنیا کے لئے دہشتگردی کی جنگ لڑ رہے ہیں ا ور ایجنٹوں کو انسانی شمگلر کہنے کے بجائے کھلی چھٹی دیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو باہر بھیج سکیں۔البتہ عیاشی کے لئے عورتوں کی سمگلنگ اور اونٹوں کی دوڑ کے لئے بچے سمگل کرنے والوں کے لئے فوری طور پر سزائے موت کا قانون بنائیں اور وہ لوگ جو جھانسا دے کر لوگوں کے پیسے کھا گئے ہیں ان کے لئے بھی موت کی سزا ہونی چاہئے۔
وہ کاروباری لوگ جو ملک میں بڑا کاروبار کرنا چاہتے ہیں ان کی مدد کے بجائے ادارے اور سیاستدان رشوت وصول کرتے ہیں جن سے بیرون ملک منڈیوں میں ہمارے کاروباری لوگ مقابلہ نہیں کر سکتے کاروبار کو بڑھانے کے لئے سب چھوٹے بڑے تاجروں سے تجاویز لیں ہو سکتا ہے کہ کسی میرے جیسے دیوانے سے بھی کوئی اچھی بات مل جائے۔ میں اپنے آپ کو دیوانہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ یہ باتیں جو میں لکھ رہا ہوں کیاملازمین اور رشوت خوروں پسند آئیں گی؟
میاں نواز شریف سے خصوصی طور پر عرض ہے کہ فوری طور پر صاحب رائے ملازمین ‘ سول سوسائٹی کے صاحب رائے لوگ ‘ سارے پی ایچ ڈی‘ساری اسمبلیوں کے ممبران اور کامیاب کاروباری لوگ بلائیں ان کی تجاویزپر دن رات بحث کر کے کسی نتیجے پر پہنچیں اور اس پر عمل کریں تاکہ ملک میں ترقی کا انقلاب آسکے ۔اسمبلی ممبران کو فالتو تنخوائیں نہ دیں ۔ پہلے ہی آپ غریب عوام کے ساتھ یہ ظلم کر چکے ہیں ضرور کچھ دینا ہے تو جیب سے دیں ۔ مجھے بھی بلا لیں اور تجاویز پرمیں بھی غور کرتا رہوں گا شائد معاملہ بن جائے ۔فوج کبھی مایوس نہ ہو میرا سارا خاندان فوجی ہے جس میں سپاہی سے لے کر جرنیل تک موجود ہیں ۔ میں حاص طور پر فوج سے محبت کرتا ہوں صرف چاپلوسی نہیں کر سکتا اور نہ چاپلوسی کرنے والے کو پسند کرتا ہوں۔جو لوگ آپ سے یومِ یکجہتی منا رہے ہیں ان کا اپنا کردار دیکھیں سیاسی لوگ آپ کے ہمدرد نہیں ہو سکتے یہ صرف آپ کے ذریعے اقتدار چاہتے ہیں ۔مجھے پتا ہے فوج نہ چاپلوسی کرتی ہے اور نہ چاپلوسی کرنے والوں کو پسند کرتی ہے ۔ان لوگوں کو آپ بھی صاف صاف بتا دیں کہ چاپلوسی نہ کریں کام کریں اقتدار غلط طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ایسا محسوس ہوتا ہے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے آرمی چیف سے عرض ہے کہ دنیا میں یا ملک میں ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔ عوام آپ کے متعلق اچھی رائے رکھتے ہیں ۔ میاں کومینڈ یٹ ملا ہوا ہے ۔ میاں لگتا بھی بہتر ہے آپ بہتر طور پر جانتے ہیں۔ اگر وہ واقعی ٹھیک ہے تو اس کا پورا پورا ساتھ دیں۔
میرے متعلق ایک بات یاد رہے کہ میں پچاس فیصد شاعر اور ادیب ہوں ‘ شاعری میں مبالغہ آرائی اور سچائی دونوں سے کام لیا جاتا ہے میں کوشش کرتا ہوں زیادہ سے زیادہ سچ لکھا جائے اور مبالغہ آرائی سے کم کام لیا جائے ۔جہاں تک مضامیں کا تعلق ہے ان میں مبالغے کی جگہ صرف جھوٹ بولا جا سکتا ہے۔جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے عوام اس ادیب کو سمجھ جاتے ہیں اور ادیب ادیب ہی رہ جاتا ہے مضامین اپنی افادیت کھو جاتے ہیں ۔میں موقع محل کے مطابق لکھتا ہوں ہو سکتا ہے آج جس کے متعلق لکھ رہا ہوں کل کسی بھی وجہ سے حالات بدل جائیں پھر میں اسی کے متعلق اُن حالات کے مطابق لکھوں۔میں کوشش کرتا ہوں کہ شاعری میں بھی سچائی لکھوں۔ اگر کسی وقت کوئی غلط بات لکھی جائے تو معزرت خواہ ہوں گا درست نہ ہونے کی صورت میں عدالت کا دروازا ضرور کھٹکٹائیں اور اس قانونی حق کو استعمال کریں ہو سکتا ہے جو پہلے لکھا ہو دوسرا اس سے بلکل مختلف ہو ۔جیسے الیکشن سے پہلے اور فوراً بعد میں عمران کو پاکستان کا بڑاسیاستدان سمجھتا تھا ۔ اب ان کا گراف کافی نیچے آگیا ہے۔اب بلاول نواز کے بعد دوسرے نمبر پر آگیا ہے بلاول اگلا الیکشن جیت بھی سکتا ہے اگر خورشید شاہ کواپنا مشیر بنا لے اور خدا سے دعا کرے کہ جلدی جلدی ملک ا لموت بھیج کر زرداری کو اُٹھا لے۔
ویسے میں ایسی جمہوریت کا پاکستان کے اندر قائل نہیں ہوں ۔اس کی وجہ ہم پہلے سے کرپٹ عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ بن جاتا ہے جیسے مکڑی کی یلغار فصلوں کی کو کھا جاتی ہے اسی طرح یہ بے لگام طبقہ پاکستان کے محدود وسائل کو نگلتا چلا جا رہا ہے ۔میں جمہوریت کے خلاف نہیں ہوں مگر جمہوریت ہمارے ہاں اپنی اصلی حالت میں چل ہی نہیں سکتی۔ اب آپ سب نے مان لیا ہے تو مجھے بھی جمہوریت کے ساتھ ہی چلنا ہو گا بہر کیف میری تجویز یہ ہے کہ مسلہ افواج کے تینوں سربراہ ‘ ہائیکورٹس کے سارت چیف جسٹس ‘سپریم کورٹ کے سارے جج مشہور آٹے کے برابر حلال کھانے والے چند بیوروکریٹ‘ سول سوسائٹی کے مشہور ایماندار پی ایچ ڈی اور چند مشہوڑ ایماندار وکلا اور چند اور لوگ مشہور ایماندار لوگ مل کر بائیس (22)آدمیوں کو آگے لا کرقرعہ اندازی کر کے ان میں سے ایک آدمی جس کا نام نکلے دس سال کے لئے بادشاہ بنا دیا جائے ۔بادشاہ حقیقی بادشاہ ہو جیسے با دشاہ سیاہ سفید کے مالک ہوتے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ اگر وہ دس سال سونا بھی نگلتا رہے پھر بھی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ان ہی بائیس (22) آدمیوں میں سے بادشاہ گیارہ آدمیوں کو وزیر بنا کر ان سے پورا پورا کام لے۔بادشاہ کی مدت پوری ہونے کے بعد پھر بذر یعہ قرعہ اندازی نئے بائیس لوگوں میں سے ایک کو دس سال کے لئے بادشاہ بنایا جائے جس کا پہلے بائیس آدمیوں سے دور کا رشتہ بھی نہ ہو نہ تعلق ہو۔ لیکن یہ صرف ایک خواب ہے اور شیخ چلی کی طرح کا ایک خیال ہے ۔آج جمہوریت چل رہی ہے میں بھی اس کے ساتھ ہی چلوں گا البتہ اصل جمہوریت نافظ کریں۔جمہوری ادارے قانون تحفظ صرف اسمبلیوں کی حد تک فراہم کریں اور ادارے آزادی سے اپنا کام کریں امید نہیں ہے خدا کرے ایسا ہو۔اسمبلی ممبران کے لئے گریجوایشن کی شرط کو بھی بحال کیا جائے۔ ان پڑھ اسمبلی ممبرقوم کی قانونی رہنمائی کر رہے ہیں ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔یہاں جمہوریت بھی جمہوری بادشاہت ہے ۔حقیقی ہونے پر چیز اصلی تو ہو گی ۔ جتنی مرضی کوشش کر لیں جمہوریت نقلی بادشاہ دے گی اصلی بادشاہ بذریعہ قرعہ اندازی ہی سامنے آسکتا ہے۔
کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا۔اگر آپ سب لوگ جمہوریت چاہتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ چلوں گا ۔ہماں یا راں جنت ہماں یا راں دوزخ مگر لنگڑی اور شاہی جمہوریت جو گُل کھلا رہی ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے ملک میں حکومت کے طریقہ کار پر تو تبصرہ کر چکا ہوں۔آج جو ہو رہا ہے اپنی بساط کے مطابق بڑی سچائی سے بتانے کی کوشش کروں گا شیخ جس کو میں غدار کہتا ہوں ہر جگہ اپنا منہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے اور ساتھ ہی میٹھا زہر بھی سیاست میں گھول رہا ہے۔پرویز مشرف جیسا قوم کے لئے کلنک کا ٹیکا بھی اپنی رائے دے رہا ہے اور جب بھی عوام کے سامنے آتا ہے تو ہاتھ ہلانے کی کوشش کرتا ہے جیسے وہ بھی لیڈر ہے۔ ایسا شخص جس کو یہ معلوم نہ ہو کہ عوام اس سے کتنی نفرت کرتے ہیں وہ بھی ہماری جمہوریت میں رائے دے سکتا ہے۔اس کا چھوٹا بھائی زرداری بھی عوامی نفرت کا اس قدر شکار ہے اور کوئی ہوتا تو خود کشی کر لیتااور بلاول جیسے قابلِ قدر آدمی کو آگے نہیں آنے دیتا کوئی ہنسے یا روئے۔ایم کیو ایم پر بات کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کر رہا۔نہ میں کر رہا ہوں۔شجاعت اور پرویز الہٰی ڈوبتے ہوئے ہر تنکے کا سہارا لے رہے ہیں ۔عمران خان کی کیا بات ہے صبح کچھ دن کو کچھ رات کوکچھ اور کہہ رہے ہوتے ہیں خود بھی چکر پر چکرکھا رہے ہیں اور عوام کو بھی چکروں پر چڑھا رکھا ہے لگتا ہے ہاشمی صاحب نے کسی حد تک انہیں سمجھانے کی کوشش کی ہے مگر رائیگاں گئی۔فرض کیا عمران کی کامیابی پر جو بڑے لیڈر آپ کے سامنے ہیں ان کا کردار بھی آپ کے سا منے ہے ا ور اقتدا میں بھی و ہی آئیں گے ۔ قادری صاحب کا پرامن انقلاب ان سیاسی رنگ بازو ں کے درمیان لگتا ہے کچلا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی بیان بازی کی حد تک کامیاب ہے عمل کی ہمت دینا تو خدا کا کام ہے۔دینی جماعتیں اقتدار کی وجہ سے آپس میں اتحاد نہیں کر سکتیں لنگڑی جمہوریت میں کیا حصہ لیں گی۔اس بے ڈھنگی جمہوریت نے قوم پرست جماعتوں کی بھی بولتی بند کر دی ہے۔ اب بات کرتے ہیں مس نون کی اس پر دھاندلی کا جو الزام ہے وہ درست ہے مگر یہی الزام دوسری جماعتوں پر بھی لگایا جا سکتا ہے زیادہ نہیں تو کم سہی۔میں کئی دفعہ بتا چکا ہوں کہ اس کی وجہ ہماری فطری بدیانتی ہے۔میاں برادران معاملات کو اچھی طرح نہیں نبھا پا رہے مگر وہ چاپلوس نہیں انا پسند ہیں ۔ملکی کام ضرور کر رہے ہیں اورملکی ترقی کے لئے انہوں نے دوڑیں لگا رکھی ہیں ۔ مگر اقربہ پروری اور بے انصافی بھی ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔کام یہ دونوں بھائی ضرور کر رہے ہیں ان کو کام کرنے دیا جائے تو بہتر ہے جمہوریت ڈی ریل کرنا عقل مندی نہیں ہو گی ۔زرداری کی حکومت جو ملک کے لئے کیا ہوا کوئی کام بتا ہی نہیں سکتی بذریعہ رحمان ملک چلتی رہی۔اور نون جو کچھ نہ کچھ کر رہی ہے کوئی رحمان ملک پارٹی میں نہ ہونے کی وجہ سے فیل ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
ہاں بہت جلد میں ایک دن پر امن انقلاب کی نہیں صرف لیاقت باغ میں اکھٹے ہونے کی کال دوں گا ۔جس میں میں آپ سے ایسی ایسی باتیں کروں گا جو آپ کے اندر گھس جائیں گی پھر کبھی باہر نکلنے کا نام نہیں لیں گی ۔آپ یہی سمجھیں کہ آپ ایک زبردست مزاحیہ فلم دیکھنے جا رہے ہیں جس میں آپ روئیں گے بھی ہنسیں گے بھی اور میرے ساتھ ڈول پر بھنگڑا بھی ڈالیں گے مائیکل جیکسن کے گانے پر میرے ساتھ ڈانس بھی کریں گے اور روزِ روشن کی طرح آپ پر عیاں ہو جائے گا کہ جو کام آپ کے ساتھ ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے تھا اور ضرور ایسا ہونا تھا تووہ پردے میں ہونا چاہئے تھا سڑک پر نہیں ۔میری طرح میرے ملک کے پاگل لوگو عقل کرو اور سننے کے لئے لیاقت باغ میں آجاؤ ہوا میں ٹکریں نہ مارو لوہے کی دیوار کے ساتھ ٹکرا جاؤ۔اور آپ کے ساتھ یہ فعل کرنے والے موت کی دعا مانگیں گے مگر ان کی قسمت میں قبر نہیں مردے کھانے والے کتے ہوں گے۔
وہ ادارے جن کے پاس عوام کی شکایت لینے کے اختیار ہیں وہ درست درخواستوں پر عمل کریں اور ایف آئی آر کاٹ کر کارر وائی ضرور کریں جن میں راضی نامہ ہو سکیا ہے اگر وہ لوگ آپس میں صلح کرتے ہیں تو پرچے یا ایف آئی آر کو خارج کر دیا جائے۔سچا پرچا نہ کاٹنے پر اور جھوٹا پرچا ثابت ہونے پر اداروں کو باقائدہ زیادہ بڑی سزا دی جائے ،ہم سب ہر لحاظ سے گئے گزرے ہیں ۔ ادارے گنہگار وں سے مل کر غلط پرچے کاٹ کر پیسے بٹورتے ہیں۔کوئی ایسا طریقہ استعمال کیا جائے کہ انصاف کا عمل مکمل ہو سکے۔
حواکی بیٹیوں سے زیادتی یا بے حرمتی پر رپورٹ کی کاپی مجھے بھی مہیا کی جائے حقیقی گنہگار کے بچ نکلنے پر انشاء اللہ میں اُس وحشی پر خود ہاتھ ڈالوں گااور اگر کوئی قانونی طریقہ اختیار نہ کیا جا سکاتو میرا اپنا طریقہ استعمال ہو گااور مجرم ملزم بنے گا اور ایسی سزا پائے گا کہ باقی ڈر کے مارے ایسی حرکت کرنے پر سو دفعہ سوچیں گے ۔سردست صرف پنڈی اور اسلام آبادتک میں اور میرے ساتھی محد ود رہیں گے آہستہ آہستہ آگے بڑھتے بڑھتے سارے ملک میں حوا کی بیٹیوں کو مکمل تحفظ فراہم ہو گا۔پھر شائد ہی کوئی حقیقی درندہ بچ سکے گا۔میری نیک مقصد کے لئے قربانی لگنے پر میری روح خوش ہو گی۔میاں نواز شریف کے لئے بطورِحاص ایک بات ہے گزشتہ سال بجٹ اجلاس کے بعد ممبران اسمبلی کو دو اضافی تنہوائیں دے کر قوم پر بڑا ظلم ہوا تھا۔ اگر ایسا کرنا ہے تو اپنی جیب سے کریں قومی دولت کو استعمال کر کے حاطم طائی نہ بنیں اور اداروں کو آزادی سے کام کرنے دیں۔
آزاد کشمیر کے حلقہ نمبر ۵ سے پرویز اشرف دو یا تین مرتبہ ایم ایل اے بنا ہے اس نے صرف حلقے کے وسائل کو ہی نہیں ، آزاد کشمیر کے وسائل کو ایک ڈاکو سے بڑھ کر لوٹا ہے۔میجر طفیل راجہ کے سارے ثبوت مہیا کرنے پر بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوئی ۔آج میاں نواز شریف ، چوہدری مجید، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر،وزیر امور کشمیر برجیس طائر اور متعلقہ چھان بین کرنے والوں کو بطورِ خاص کہتا ہوں کہ پرویز اشرف جیسے لٹیرے کی لوٹ مار کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ۔افتخار محمد چوہدری کو جوڈیشل کمیشن کا انچارج بنا دیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔بصورت دیگر پرویز اشرف کے خلاف ایکشن کرنے کی ہم خود حلقے کے اندر صلاحیت رکھتے ہیں ۔ کرنل وقار ایک دلیر آدمی ہے پہلے ہی بے انصافی کے خلاف وہ حلقے میں سیسا پلائی ہو ئی دیوار بن چکا ہے ۔اگر پرویزاشرف سچا ہے تو خود پنے آپ کو تحقیقات کے لئے پیش کر دے ۔حلقے اور ملکی وسائل لوٹنے کے لئے اس کا چھوٹا بھائی ولید اشرف بڑے بھائی کی پوری معاونت کر رہا ہے اور دونوں مل کر حلقے میں ظلم و ستم کرتے رہے ہیں۔کرنل وقار کے میدان میں آنے سے ان کا ظلم و ستم کافی حد تک کم ہوا ہے۔
                                                                    میاںؔ زبیر احمد جرال

سرور شیخ نہیں شیخو ہے

شیخ سرور میرپور دا شہزادہ ہے

ہر کسی کی مدد کرنے پر آمادہ ہے

ایک بات سے کئی کئی باتیں بناتا ہے

لوگوں کو خوش رکھ کر کماتا ہے

ایسے لگتا ہے شیخ اکبر کا شیخو ہے

شہزادہ سلیم کی طرح شہزادہ ہے

دور دور سے لوگ اُسے ملنے آتے ہیں 

میاںؔ وہ سب کی آنکھ کا تارا ہے
چوہدری مجید( وزیراعظم آزاد کشمیر)
مجید تے میں میرپور کالج وچ پڑھدے ساں
مجید دا اپنا گروپ سی میں فضل علی نال ساں 
مجید بڑا دلیر سی اے وی جنا سی 
سہاڑا لیڈر فضل علی وی وڈا جنا سی 
اسی نکے نکے ساں اے کدے کدے کھوالدا لنگر سی 
لڑائی ھو جاوے پاندا دنگل سی 
ؑ ؑ ؑ ؑ ؑ ضیغم شاہ نے مجید نوں للکاریا سی 
مجید نے انوں کالج توں با ہر کر کے ماریا سی
مجید میدان وچ ببر شیر دی طرح لڑدا سی 
کدے نسدا نہیں سی ہمیشہ جم کے لڑدا سی 
میں قد وچ نکا ساں شرارتی وڈا ساں 
اپنے بندیاں دا بڑا خیال رکھدا ساں 
مجید اک گروپ دا لیڈرتے منہ زور جٹ سی 
سہاڑالیڈرفضل علی سی لڑائی وچ ود سی 
ہاتھی نک نال پانی پیندا اے بدلے بغیر ریندا نہیں
مجید نک نال پانی پیندا نہیں بدلہ کدے لیندا نہیں
                                                                    میاںؔ زبیر احمد جرال
ہمارا قیمتی اثاثہ طاہر القادری 
طاہر القادری پھر انقلاب کی کال دیں گے 
نہ چاہتے ہوئے بھی وہ یہ کال دینے پر مجبور ہیں 
آؤ سب مل جل کر اس گرداب سے نکالیں 
وہ جیسے بھی ہیں جس حال میں ہیں ہمیں قبول ہیں 
سیاسی بونے اور اقتدار کے پجاری انکا پیچھا چھوڑ دیں 
انکی تقریر میں شیر کی داڑھ ہے اندر سے معصوم ہیں
انکی تقریروں اور باتوں سے لو گ تنگ پڑ چکے ہیں 
انقلاب کی ناکامی کے نتائج انکو معلوم ہیں
وہ اسلامی سکالر ہیں آگے بڑھ کر انکو بچانا ہو گا 
سیاست کے داؤ پیچ سمجھنے سے علامہ محروم ہیں
نپولین اور ہٹلر کو روس کے برفانی طوفانوں نے مار ڈالا
انہیں سیاسی بونے سیاسی طوفانوں سے مارنے میں مصروف ہیں
آؤ میاں ،میاںؔ سے ملکر علامہ کا ہاتھ پکڑ کر
گرداب سے نکالیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ضرور ہیں
                                                                    میاںؔ زبیر احمد جرال
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓآج نہیں تو کبھی نہیں 
ماننی ہے تو آج مان جاؤ
عمران آج نہیں تو کبھی نہیں
کبھی نہیں ہو گا جو تم چاہ رہے ہو
ایسا ہونا ممکن ہی نہیں
نہیں رہ سکتے تو آ جاؤ
ہم تم کو روکتے نہیں
تمہارا بہانا بنا کر اسلام آباد آنا
دھاندلی کا الزام ٹھیک نہیں
دھاندلی ہماری فطرت ہے 
کیا سب نے کی نہیں
جو جتنی کر سکتا ہے اس نے کی
نواز نے خود کی نہیں
دھاند لی، لوڈشیڈنگ اورمہنگائی
پرانی بیماریوں کا فوری علاج نہیں
آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گی
فوری علاج ہے تو بتاتے کیوں نہیں
بہانے نہ بناؤ اقتدار کے لئے
جو تم چاہتے ہو ممکن نہیں
اگر نواز نے شرافت چھوڑ دی
اس سے تمہارا مقابلہ نہیں
نواز کی شرافت کو کمزوری نہ سمجھو
کمزور تم ہو وہ نہیں
خورشید تمہاری بہت قدر ہے 
عمران کو سمجھاؤ نواز کو نہیں
دھرنوں کے بعد لانگ مارچ
عمران میں عقل نہیں
افتخارِ پاکستان سے بد تمیزی
ہضم ہو گی نہیں
قوم کے ساتھ دھوکا
معافی ہو گی نہیں
مشورہ خورشید سے کرو 
اور کسی میں جان نہیں
نواز میں دو بیماریاں ہیں
جن کا علاج نہیں
رہنمائی کے لئے آ ج بھی 
اس سے مؤثر کوئی نہیں
میاں کو نواز سے کوی غرض نہیں
اسے کسی چیز کی کمی نہیں
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
  اخبار کی مجبوری
دیس میں بندہ بھوک و ننگ اور ظلم وستم کا شکار ہے 
حاکم ایک نہیں کئی قسم کے نشوں کا شکار ہے 
لاگر غریب خاموش ہے صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ سالم ہے 
کچھ سنائی نہیں دیتا اک ہو کا آلم ہے 
بہت خواہش تھی میں بھی اخبار میں لکھتا 
اخبار والا میرا کالم لیتا اگر جھوٹ لکھتا 
اخبار والے نے روزی روٹی بھی کمانی ہے 
اس نے کوئی نہ کوئی کہانی بنانی ہے 
میں نے تو سچ لکھنا ہے میرا گزارا چلتا ہے 
اگر اخبار والا ایسے لکھے تو کیا اشتہار مل سکتا ہے 
اخبار والا اگر میری تحریر اخبار میں لگائے 
بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے پیسے کہا ں سے لائے 
چوروں کا ملک ہے ساری قوم چور ہے 
کوئی نفس کا چو ر ہے کوئی من کا چور ہے 
آج کل جیب کتر وں کو کچھ نہیں ملتا 
مالک جیب میں کچھ ڈالے تو کچھ نکلتا 
پولیس مارے تو اک خون کا قطرہ نکلتا ہے 
لوگ کچھ کھائیں تو کچھ نکلتا ہے 
ملزم کو مارنے پر بھی کچھ نہ ملا 
پولیس نے ملزموں کو مارنا چھوڑ دیا
میاںؔ کا ارادہ ہے کچھ کرنے کا 
قوم کو نہیں خیال اپنی حالت بدلنے کا 
جس قوم نے جب تک اپنی حالت نہیں بدلی 
خدا نے بھی کبھی اس کی حالت نہیں بدلی 
قوم نہ بدلی میاںؔ نے بہت کچھ کرلیا ہے 
اب حوا کی بیٹیوں کو بچانےکا ارادہ کر لیا ہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
اندھوں میں کانا راجہ (نواز شریف)
اپنا تو سوچا کیا عوام کا بھی سوچا تم نے 
میاں عوام غریب ہے اور بہت امیر ہو تم 
اپنے ہی خاندان اور رشتہ داروں کو حکومت دی ہے 
اقربا پروری اور بے انصافی کے اسیر ہو تم 
بجلی گیس اور ملکی ترقی کے لیے دوڑ لگا رکھی ہے 
سیاست کے کھلاڑیوں میں بہتر اتھلیٹ ہو تم 
تمہارے وزیروں اور مشیروں کو دیکھ کر 
لگتا ہے سب سے بڑے ولی اللہ ہو تم 
ولی اللہ کا مطلب جاننے کے لیے 
پچھلے شمارے میں جا سکتے ہو تم 
اقربا پروری اور بے انصافی کے باوجود 
ملکی ترقی کے لمبی دوڑ لگا سکتے ہو تم 
سارے سیاستدانوں کی خامیاں دیکھ کر 
اندھوں میں کانا راجہ لگتے ہو تم 
اپنی تعریف سن کر آپے سے باہر نہ ہوجانا
پاکستانی کے علاوہ کیا کچھ اور بھی ہو تم 
قادری اور عمران کو سمجھا کر منانا ہو گا 
کیا اس نیک کام کے لیے تیا ر ہو تم 
اس نیک کام کے لیے مجھے بھی ساتھ لے چلو
کیا وقت سے پہلے مبارکباد وصول کرنے کو تیا رہو تم 
میرے ساتھ کوئی بات چیت کرے اور نہ مانے 
کیا مجھے آزامانے کے لیے تیار ہو تم 
قوم کے لیے پیسہ بنانے کے لیے چند گُر ہیں 
کیا ان کو سمجھنے کے لیے تیار ہو تم 
میاںؔ بھی اپنے وقت کا ملک رحمن ہے
ناراضوں سے راضی نامے کے لیے تیار ہو تم 
بڑی ہمت دلیری اور جان کی بازی لگا کر لوگوں کو باہر بھیجنے والوں کو انسانی سمگلر نہ کہو
اونٹوں کی دوڑ کے لیے بچے اور عیاشی کے لیے عورتوں کو فروخت کرنیوالوں کو انسانی سمگلر کہنے پر تیار ہو تم
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
نواز کبھی بلیک میل نہیں ہوتا 
اس خبر کا مجھے یقین تھا 
دہشتگردوں پر حملہ ہو چکا ہے 
یہ کوئی پہلا حملہ نہیں ہے 
پہلے بھی کئی بار ہوچکا ہے 
لوگ کہتے ہیں اس با رمیاں 
بہت دیر کر چکا ہے 
ہمار ا مطلب پو را ہوچکا ہے 
وقت دے کر حملہ کیا ہے 
پہلے تو ہم بلیک میل ہوتے تھے 
اس دفعہ ہم نے کیا ہے 
پہلے جو حملے ہم نے کیے ہیں 
ہم خود بلیک میل ہوئے ہیں 
میرا دل یقین سے کہتا ہے 
اس بار وہ بلیک میل ہوئے ہیں
باہر کے ملکوں سے جو پیسہ 
ہم کئی بار لے چکے ہیں 
دانشوروں کا خیال تھا 
ہم ترقی یافتہ ہو چکے ہیں
اب راز کھل چکا ہے 
ہم سب کچھ ہضم کر چکے ہیں 
ہم جہاں سے چلے تھے 
وہیں کھڑے ہیں
65 کی جنگ میں بہت پیسہ ملا تھا 
غور سے دیکھا کہیں نہ ملا تھا 
ضیاء الحق کے دو ر میں
پیسے کی حد نہ تھی 
اسکو ڈھونڈنے نکلے 
سمجھ نہ سکے کد ھر چلا گیا تھا 
مشرف کا سنتے ہی شرم کے مارے 
سر جھک جاتا ہے ضمیر مر گیا تھا 
لعنت ہے ایسے پیسے پر 
اچھا ہو ا کتوں نے کھا لیا تھا 
زرداری کے دور میں 
زرداری خود بلیک میل ہوا تھا 
پیسہ بہت کم قسطوں میں ملا تھا 
نہ جانے کہاں چلا گیا تھا 
اب سب کو پتا ہے 
نواز نے پورا حساب کیا ہے 
دہشت گردوں پر حملہ 
اسی لیے دیر سے کیا ہے 
بہت اچھا کیا ہے 
کام کا پورا معاوضہ لیا ہے 
بہت سوچ سمجھ کہ 
بھرپور حملہ کیا ہے 
اگر دنیا نے ہاتھ نہ روکا 
حملہ فیصلہ کن رہے گا 
مجھے یقین ہے کہ نواز 
ملک پر خرچ کرے گا 
یقین نہیں آتااتنا امیر آدمی 
ملکی ترقی کے لیے اتنا دوڑے گا 
ہم کو بھی ملکی ترقی کے لیے 
اس کے پیچھے دوڑنا پڑے گا 
یہ پیسہ ہم نے بلیک میلروں سے لیا ہے 
اسی سے ہمار ا ملک ترقی یافتہ بنے گا 
نواز کی رہنمائی میں ملک اگے بڑھے گا 
میاں ؔ کو تیری حکمت کا پتا تھا
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
بکری۔پدا ۔باز(حلقہ برنالہ آز ادکشمیر)
اج حلقے وچ کیڑا خان ایں
حلقے برنالے دی کیڑا جان ایں
باڑے وچ انصاف دا چنڈا گڑ دتا
حلقے دے لوکو من جاؤ وقار بڑا جوان ایں
وقار دے سامنے پرویز ہون صرف پداا ے 
وقت دور نہیں ادی پدی کڑدایوں گے
پرے نوں نسا نسا کے ماراں گے
او ہون سہاڑا چند دن دا مہمان اے
پدا خوش سی سامنے بکری اے اگوں باز نکل آیا
او بکری کولوں ہار گیا سی باز تے مہا ں اے
پدیاں چڑیا کیڑے مکوڑے کتے بلے نتھو خیرے
نس جاؤ یا گھر آو تاں تواڈی شان اے
اتنے جان نثار کٹھے ہوون کدا کداناں لواں
ساریاں دی اک دوجے وچ جان اے
سہاڑے ووٹ لے کے سہاڑے تے احسان کرنا اے
بس اے ای تیرا سہاڑے اتے احسان اے
میاںؔ نوں خدا ڈ کیا ہور کوئی ڈک سکدا نہیں 
ادی نہ من کے حلقے وچ پھرنا آسان نہیں
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
اخری فتح سچ کی ہوتی ہے 
خدا بھی خوبصورت ہے اس کی خدائی کیسی ہو گی 
خدا کو رکھتا ہو ں دل میں ہمشہ اس کی جدائی کیسی ہو گی 
اگر مدد نہ کی میری خدا نے وہ ایک دن پرائی ہو گی
میرا دل جل گیا ہے اگ اسی نے لگائی ہو گی 
میں روٹھ جاؤ گا خدا سے جب وہ کسی اور کی ہو گی 
یہ عشقی بونے کیا کرلیں گے فتح آخر سچائی کی ہو گی 
رقیب ٹکرے مارتے رہ جائیں گے ہماری شادی ہو جائے گی 
میاںؔ اگر تم اس کی رہنمائی کرو پھر وہ کیسے کسی اور کی ہو گی
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
بھیک نہ مانگو
سیدھے راہ پر ہماری قوم میں کوئی ہے نہیں 
پھر کیسے کہہ سکتے ہو کہ نظام سیدھا چلے گا 
ہماری قوم میں جو قصداًکسی کو نقصان نہ پہنچائے 
اس کو اگلی زندگی میں بہت بڑا مقام ملے گا 
پچاس فیصد جو درست ہے ہماری قوم میں 
اس کو دنیا میں ولی اللہ کا عہدہ ملے گا 
ہم ظالم ،خود غرض ،لالچی اور نوسر باز ہیں
ایسے میں ہم کچھ بھی کر لیں کچھ نہ مل سکے گا 
ہم کام تو کرتے نہیں اور کہتے ہیں ملک غریب ہے 
ہمارے جیسے ضمیر والوں کو حرام ہی ملے گا 
ہاتھ اٹھا کر چادر پھیلائے ہر وقت بیٹھے رہتے ہیں
بھیک سمجھ کر لے لیں گے جو بھی ہمیں ملے گا 
محض اقتدار کی خاطر جو فوج سے یوم یکجہتی منارہے ہیں
فوج سمجھتی ہے ان چاپلوسوں کو فوج سے کیا ملے گا

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
قادری سمجھو عشق کو
عشق کر جس بھی کر پھر ہی کچھ ہوتا ہے 
کیا عشق بھی کھبی خدا سے جدا ہوتا ہے 
عشق جس سے بھی کرو رخ خدا کی طرف ہوتا ہے 
اور خدائی عشق کا رخ منزل کی طرف ہوتا ہے 
اور جب عشق منزل کی طرف چل پڑتا ہے 
عاشق یا تو مرجاتاہے یا منزل کو پا لیتا ہے 
قادری تمہار ا عشق صرف کینٹینر تک جاتا ہے 
یہ کیسا عشق ہے جو وہیں سے واپس آجاتا ہے 
عشق خدائی تو کینتینر کو پار کر جاتا ہے 
تمہار ا عشق کیوں بھگوڑا بن جاتا ہے 
جاؤ کنیڈا میں جا کے اپنے آپ کو چھپا لو 
اگر ضمیر زندہ ہو تو تمہارے جیسوں کو مار دیتاہے 
اب نہ دنیا میں نہ اخرت میں تمہاری جگہ ہے 
تمہارے جیسے ادمی کو اک سیاسی بونا مار سکتا ہے 
اب خدا سے جھوٹے عشق کی معافی مانگ لو 
وہ تیرے جیسے گناہ گاروں کو بھی معاف کر دیتا ہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
دو بھائی(شریف برادران) 
ہمت جواب دے گئی ہے 
راستہ صاف دے گئی ہے 
ہمت نہ ہارنا راستہ کٹھن تھا 
ہمت کو ہمت جواب دے گئی ہے 
ہمت کررہے ہیں یہ دو امیرزادے 
معیشت ہر طرف سے جواب دے گئی ہے
اک راز بتا دوں اے قوم والوں 
انکے علاوہ سب کی ہمت جواب دے گئی ہے 
ہر طرف دیکھتا ہوں یہی نظر آتے ہیں 
انہوں نے معیشت کے لیے کمر باندھ لی ہے 
شکر ہے ہم نے کشکول نہ توڑا تھا 
ہم کچھ نہ کر سکے اس کی ضرورت پڑھ گئی ہے 
میاں برادران کب کا اسے توڑرہیں ہیں
ان کو تو اب اپنی پڑ گئی ہے 
برا وقت آتا ہے کشکول ساتھ کھڑا ہو جاتا ہے 
ہم بس کر چکے ہیں اسی میں ہمت رہ گئی ہے 
کشکول توڑنے کا بہانہ بنا کر جو ڈالر چھین لیے تھے 
قوم مرتے مرتے اسے معاف کر گئی ہے 
دونوں بھایؤں کا ہر طرف دوڑنا کشکول پکڑ کے 
قوم کو ان سے امید لگ گئی ہے 
افغانستان نقصان دہ بھی ہے اور فائدہ مند بھی ہے 
اس دفعہ پھر قسمت ساتھ دے گئی ہے 
امریکہ اور باقی مجبور ہو کر جارہے ہیں
اورڈیوٹی پاکستان کی لگا دی ہے 
ہم بے وقوف نہیں رہے معاوضہ لے کر چل رہیں ہیں
انہوں نے کچھ کشکول اور کچھ امریکہ سے لیکر
ملک کی حالت بدلنے کی قسم کھا لی ہے 
اگلے سال یہ دونوں رہے تو بجلی ملے گی 
لوڈشیڈنگ رو رو کر یہ سنا رہی تھی 
اقربا پروری اور بے انصافی اگر چھوڑ دیں 
یہ دونوں فرشتے ہیں باد صباء سنا گئی ہے 
ہزاروں رہنما ہو نگے جو سامنے نہ آسکے 
ان دونوں کو میاں شریف کی دعا لگ گئی ہے 
اب جو آپ معاوضہ مانگے گے دنیا دے گی 
بے شک دنیا کی ہمت جواب دے گئی ہے 
دونوں کاروباری ہیں پوری قیمت لیں گے 
ساری دنیا کی نظر ان پر ہی پڑ رہی ہے 
اس و قت دونوں ملک کو سنبھال سکتے ہیں 
اور کس میں ملک سنبھالنے کی ہمت رہ گئی ہے 
عمران دل کی سنو او ر چپ ہو جاؤ 
آج فائدے کی گھڑی آگئی ہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
چاپلوس بے انصاف لیڈر
ہمارے ملک کے لیڈروں کی کیا بات ہے
کوئی غدارکوئی چاپلوس کوئی بے انصاف ہے 
ان کو ووٹ دینا گڑ میں ڈال د ینے سے کم نہیں
ان کی گردنیں مروڑ دینے میں ہماری نجات ہے
بلاول ٗمونس ٗ حمزہ جن کے باپ سیاستدان ہیں
سب سیاستدانوں میں زرداری کی کیا بات ہے
ایوب ٗ ضیاء ٗ یحےٰی ٗ مشرف سب صدر ہیں
ان سب جرنیلوں میں مشرف کی کیا بات ہے
جمہوری بادشاہی ہو یا فوجی بادشاہی ہو
جب عیا شی کر کے چلا گیا نیا بولاخزانہ صاف ہے
آئی ایم ایف نے اور کشکول نے بلا لیا
کہ ہمارا اور تمہارا جنم جنم کا ساتھ ہے
رو رو کر ملکوں ملکوں جا کر مدد مانگو آئی ایم ایف کا آپ سے پیار ہے
مہنگائی کم کرنے بجلی اور گیس پوری کرنے کا وعدہ کرو
قوم وعدں پر لگ چکی ہے اب تمہارے ساتھ ہے
بھوکے رہنا اور ظلم سہنا قوم کی عادت بن چکی ہے 
بھیک مانگو و ادھار لو ملک سے باہر بھیجو قوم محو حواب ہے
بھٹہ مزدور کی طرح مقروض رہو گے نسلوں تک
کبھی آزاد نہ ہو سکو گے قوم کو جواب ہے
اب ہر درندہ حوا کی بیٹی سے زیادتی سے پہلے 
ہزار بار سوچے اس کی ہر رات جیل کی رات ہے
غنڈ ہ گردی ٗ غداری اور ضمیر فروشی جیسی لعنتوں کو
رقیب نے ڈھونڈا کچھ نہ پایا اب میرے ساتھ ہے
امریکہ نے عافیہ لی مشرف اور کئی دے رہا تھا
تھوڑی سی مدد کرو عافیہ کو رہا کرانا ثواب ہے
اگر ضرور کچھ دیکھنا ہے ڈھونڈو اس کے زاتی عمال میں 
نہ ڈھونڈ سکو گے میاںؔ قوم کو بتائے گا اگر اس پر کوئی داغ ہے 
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
مقام زن

میری باتوں پر لگا لگا کر قہقے ہچکی لگ گئی تھی 
دل تو انہوں نے لگا لیا میں نے تو کی تھی دل لگی 
میرے مزاج کے مذاح پن نے کر دیا قصہ تمام 
ورنہ اس حسن کے پیکر کے آ گے میر اکیا مقام 
مغرور او رخود سر میری طرح جان دے دیتے ہیں
جو عورت کے پاؤں پر سر رکھ دیتے ہیں 
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ 
میں اہل زبان ہوں جذب کر لیتا ہوں سارے رنگ 
ماں بہن بیٹی اور بیوی سے زندگی میں بہار ہے 
ان کی عزت کریں اسی میں کامیابی کا راز ہے
عورت کی بے حرمتی کرنے والا زندگی میں ناکام ہو گا 
دنیا میں بے عزت ہو گا قیامت کے دن منہ کالا ہو گا 
بندو جھک جاؤ عورت کے سامنے فلاح پاؤ 
ورنہ قیامت کے دن سیدھے دوزخ میں جاؤ گے 
میاں ؔ حوا کی بیٹی کا بیٹا ہے جو کہ رہا ہے کرے گا 
حوا کی بیٹیوں کی بے حرمتی نہ ہونے دے گا

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
نواز رہنمائی نہ چھوڑو
کچھ نہ تھا تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا(بقول غالب)
بلیک میلرں چمچوں چاپلوسوں کے لئے 
ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے چھوڑ دینا اچھا ہوتا؟
چمچے ‘کڑچھے ‘ مفاد پرست ملکی عزت کے بیوپاری خوش ہیں
ان کو دو دیوانے مل گئے ہیں استعمال کریں کچھ نہیں ہوتا
اب مفاد پرست اقتدار کے غلام کس حکومت میں شامل نہ تھے
ذلیل کرنے کے لئے خدا نے بچا رکھا ہے ان کاخشر نشر ہو چکا ہوتا
کل شیریں مزاری نے میاں نواز شریف کو بذدل کہا
لاعلاج بیماری نے زور پکڑ لیا ہم نہ چاہتے تھے اپریشن ہوتا
یہ آج بھی مشرف کے ساتھ ہوتے اگر اس کی حکومت ہوتی
کوئی پوجا کر تا کوئی عوام کو مارتاکوئی دلال اور فسادی ہوتا
دھاندلی غر یب ملک کی بد حالی کا الزام ان پر ہے
نواز پر لگانا غلط ہے آج نواز نہ ہوتا تو کیا ہوتا
وہی کھڑا ہے اندرونی اور بیرونی سازشوں کے آگے
مان جاتے اگر ان میں سے بھی کوئی کھڑا ہوتا
اس کے پاس خدا کا دیا ہوا بہت کچھ ہے حکومت نہیں چاہتا
مفاد پرست ملک وقوم کا کیا کرتے کھڑا نہ رہتا تو کیا کرتا
تمہاری اک آواز پر لاکھوں چاہنے والے نکل آئیں گے
ہو نی کو ہونے دو آج قر بانی ضروری ہے کچھ نہیں ہوتا
کئی خانہ جنگیاں ان ملکوں کی ترقی کا باعث بن گئیں
ہمارے جیسے نکموں کی قربانی لگنے دیتے سب کا بھلا ہوتا
خدا راہ مجھے ان سے ایک دفعہ بات کر نے دو یا عوام سے
میاںؔ بات کر نے کا فنکار ہے نتیجہ آپ کی توقع سے باہر ہوتا
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
ہٹ دھرمی عمران کی
نواز تم ڈرتے ہو یا سو چ رکھا ہے کیا کرنا ہے
اگر ڈرتے ہو تو ااُس سے جسے اپنا پتا نہیں
وہ کرکٹ کا مانا ہوا کھلاڑی تھا
سیاست کے کھلاڑی کا تو ملازم بھی نہیں
کرکٹ میں چھکے چوکے کیا چکر بھی چلتے ہیں
سیاست چکروں کی ماں ہے یہاں چھوٹے چکر چلتے نہیں
شیخ نے چاپلوسوں سے مل کر قابو کر رکھا ہے
عمران کو کسی دانشور سے ملنے دیتے نہیں
بنوں گیا پلاؤ دیکھ کر اُس پرٹوٹ پڑا 
بھیڑوں نے گھیر رکھا ہے شائد اسے کھانا دیتے نہیں
عمران سیاست کا بچّٰا ہے بچپنا دکھا رہا ہے
دھاندلی‘ مہنگائی‘ بجلی اور گیس کو سمجھنا اس کے بس میں نہیں 
وعدہ کر رکھا ہے عوام سے اسلام آباد پہنچنے کا
اگر پورہ نہ کیا تو تمہیں بھی گناہ ملے گا اسے روکنا نہیں
وہ کرکٹ کا کھلاڑی ہے اسے کھیل لینے دو
اگر کھیل کھیلتا ہے اور حد سے بڑھتا ہے چھوڑنا نہیں
کہاں کرکٹ کا کھلاڑی کہاں سیاست کا
سیاستدان سب سے کھیلتا ہے کرکٹر قوم سے کھلتا نہیں
عمران کرکٹ پر سوچو ملک سے کوئی کھیل نہ کھیلو 
کوئی بھی آج ملک سے نہ کھیلے اس میں اتنی جان نہیں
کبھی دھرنے کبھی نیٹو سپلائی روکنا اب لانگ مارچ
عمارت پہلے ہی ڈگمگا رہی ہے کیا اسے گرانے سے روک سکتے نہیں
نواز میرے کہنے پر صلح صفائی کے لئے خور شید کو ڈال دو
شیخ کو پکڑ لو کبھی ہو سکتا ہے خورشید کی چلے نہیں
کچھ بن نہ پڑا تو میاںؔ کو بھی آزما لینا
کون کہتا ہے وہ کسی کی مانتا نہیں
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
یا اللہ یا اللہ
نکے کم جیڑے کر نہیں سکدے وڈے کم کی کرن گے 
وڈے کم تے وڈے کم نے نکے کم سبحان اللہ سبحان اللہ 
غریب دے جیڑا کم آوے خدا اودے کم آوے گا 
غریب دے اندروں سدا نکلے گی جزاک اللہ جزاک اللہ 
خود وزیر اعظم بن گئے بھائی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا 
بے انصافی اور اقربا پروری کی حد کر دی استغراللہ استغراللہ 
پرویز مشرف نے قوم کی ناک کٹوا دی تھی 
اب منزل پہ پہنچے ہیں الحمداللہ الحمداللہ 
ملک میں دو غدا ر دن رات مصروف ہیں 
قوم ان کو کچھ کر نہ سکی اب تمہارے حوالے یا اللہ 
میاںؔ کی دعا ہے سب آپس میں راضی ہو ں
لوگ زور زور سے پکار اٹھیں شُکر اللہ شُکر اللہ

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
دعا فقیراں تے رحم اللہ دا
تنگ کردے نے لوک فقیراں نوں
کدے اُناں نے بد دعا دِتی نہیں
فقیراُناں نوں کون آکھے
جیڑادعاواں ساریاں لئی منگدا نہیں
تواڈیاں نیکیاں وداون لئی
کیڈا فقیر منگ کے کھاندا نہیں
دعا فقیراں تے رحم اللہ دا
اللہ والے کدے انوں جھتلاندانہیں
ساڑے جے منہ کالے ورگیاں دی 
اللہ نہیں مندا فقیراں کولوں دعا منگوادے نہیں 
اللہ اپنے حاص بندیاں نوں کول رکھدا اے
سہاڑیاں نمازں اناں دی اک نماز دے برابر نہیں
میاںؔ گنہگار اے کردار دا کچا اے
فقیردعا نہ کرے تے اُدا کج بندا نہیں 
جے بدکار گنہگار دل نال توبہ کر لیں 
جنت وچ نہ جاون تے فقیر نس جاون
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
کرکٹ کا کھلاڑی
تم تو کھلاڑی ہو کرکٹ کے
سیاست کا کھیل تمہارا کام نہیں
کھیل فکس بھی ہوتے ہیں صاف بھی
سیاست کے کھیل تو صاف ہوتے نہیں
تم صاف کھیلتے رہے اب گند دیکھناپڑا
گند میں پھنس گئے ہو کیا نکلنا نہیں
شیخ گندگی کا کیڑا ہے اسے کھانے دو
ایک وعدہ کرو اس کے پیچھے چلنا نہیں
شیخ نے سب کو گندا کر دیا ہے
کیا اب اس کا وقت قریب نہیں
سب کچھ چھوڑ کر نواز سے مل جاؤ
ملک مزید ترقی کرے گا یقین نہیں؟
کھلی چھٹی دے رکھی ہے سیاسی بونوں کو
تم کو ڈبو دیں گے خود کبھی ڈوبے نہیں
ایک ایک کو پکڑ کر ڈبو دیں گے
پھر کوئی نہ کہے گا یہ ڈوبتے نہیں
ہاتھ میں لیا جام منہ سے کہا بسم اللہ
کون کہتا ہے رندوں کو خدا یاد نہیں 
میاںؔ رند ہے سب کی مدد کرتا ہے
بوڑھا ہے کوئی کہتا ہے مدد کے قابل نہیں
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
شیخ تے قصوری
شیخ اپنے اقتدار دی حاطر
قوم نوں آپس وچ نہ لڑا 
اتنی اتنی لمبی نہ چھوڑ 
اتنا ای دور لنگ جاویں گا
توں قوم دا سر کھا ئی جا
سچ وِچ چُوٹھ ملائی جا
تیراویلا لنگ گیا اے
نال عمران نوں نہ لنگا
توں عمران دی غلطی ایں
توں وی غلطی کر کے دکھا
توں غلطی دے قابل نیں
جا اپنا علاج کرا
عوام نوں آپس وِچ کڑا کے
ملک وِچ افراتفری نہ پھیلا
افراتفری پھیلانا مکاری  اے
آپے وی سمجھ قصوری نوں وی سمجھا
شیخ تے قصوری لئی معافی نیں
چاپلوسی دی کوئی تلافی نیں
عمران توں میری گل غور نال سن 
شیخ تینوں ہمیشہ غلط راہ تے پاوے گا
بس اگلے الیکشن دا انتظار کر
انشاء اللہ اگلا الیکشن ٹھیک ہووے گا 
اے ملک دیامکارا  دوجےمکار  توں پچھ
اُدھا منہ کالا ہویا سی تیرا کیوں نا ہووے گا
نواز وی اتنا چنگا نیں
پرکُج نہ کُج کرے گا
حرکت وچ برکت اے
نواز توں میری گل دا برا نہ منا
لسِی منگن والا منہ بنا کے
اک ہتھ وچ کشکول پھڑ کے
دوجے وچ ڈنڈا پھڑ کے
قوم دا اصلی چہرہ بن کے
کُتیاں نوں اِدھر اُدھر کر کے
ملک واسطے بھیک منگن لئی
ملک وچوں پُکھ کڈن لئی
کدے تُرکی جا کدے اِ یران جا
کدے سعودی عرب جا کدے چین جا 
کدے انگلینڈجا کدے امریکہ جا 
حرکت وچ برکت اے
بس نواز توں قوم دی حاطر نسِی جا
منگی جا تے نسی جا 
نسی جا وائی نسی جا
لیکن منگیاں تنگیاں کُج بندا نیں
نیک نیتی نال کوئی کم کردا نیں
جدوں تک اسی خود نا بدلاں گے
ملک دا حال کدے بدلے گا نیں 
میاںؔ خود وی اتنا چنگا نہیں
مگرچاپلوساں  نوں کدے معاف کردا نیں

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
انسانی خون کے نشے کا عادی مودی 
مودی تم کو انسانی خون کا نشہ ہے 
یہ نشہ تمہارے خاندان کے مٹنے کا سبب بن رہاہے
ہندوستان کا ہندو تمہارا خاندان ہے 
کیا تم کو اس بات کا پتا ہے 
تمہاری وجہ سے ہندوستان کا ساراہندو
موت سے پہلے بِنا موت مر رہا ہے 
گجرات میں تم انسانی خون کا نشہ کر چکے ہو 
کشمیر میں تمہار ا ایسے نشے کا ارادہ بن چکا ہے 
کشمیر میں جب تم مسلمانوں کا قتل عام کروگے 
کشمیر سے الجزائر تک چیچنیاسے فلپائن تک مسلمان پیچھا کرے گا 
ہندوستان کے کونے کونے پر خود کش بمبار حملے کریں گے 
معاشی ڈھانچہ تیزی سے نیچے گرے گا 
معاشی ترقی پر ایک نہیں کئی سال لگتے ہیں
معاشی تباہی پر دنوںیا ہفتوں کا وقت لگے گا
ہندو کا بیس کیمپ صرف ہندوستان میں ہے 
مسلمانوں کے بیس کیمپ گنتے گنتے کچھ وقت لگے گا 
مودی بار بار انسانی خون کا نشہ کرتے کرتے
آزاد کشمیر پر پوری طاقت سے حملہ کرے گا 
پاکستان تر نوالہ نہیں سب کو پتا ہے 
ہندوستان آزاد کشمیر میں ایک انچ نہ بڑھ سکے گا 
غصے میں مودی پاکستان پر ایٹمی حملہ کرے گا 
پاکستان بھی جواب میں بھر پورایٹمی حملہ کرے گا 
برصغیر پر ایٹم بموں کی بے دریغ بارش ہو گی 
پاک وہند میں کوئی زی روح نہ بچ سکے گا 
ایٹم بموں کی بارش کو دیوانے کی بڑ سمجھ رہے ہو 
موزی مودی اگر زندہ رہا ایٹمی بارش کو برسنا ہو گا 
مسلمانوں کے دنیا میں کئی بیس کیمپ بچے رہیں گے 
ہندو کا واحد بیس کیمپ صفاء ہستی سے مٹے گا 
اس سے پہلے کے یہ موالی ایسی حرکت کرسکے 
اسے فوری طور پر وزارت عظمیٰ سے ہٹانا ہو گا 
اے ہندو بھائیوں انسانیت کے ناطے ہم تمہارے ساتھ ہیں 
ہمیں مل جک کر اسے بگھانا ہو گا 
مودی جیسے نشے میں چور موزی کو ختم کرکے 
ہمیں ہندو اور اسکے ٹھکانے کو بچانا ہو گا 
اس سے پہلے کہ ہندو صفاء ہستی سے مٹ جائے 
ساری دنیا کو ہندو سے مل کر مودی کو مٹانا ہو گا 
میاںؔ تم کیا چیز ہو بال کی کھال اتار لیتے ہو 
تمہیں ہندو کے ساتھ ملکر نفرتوں کو مٹانا ہو گا

                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
مودی قاتل 
مودی تیرے وچ نہیں کوئی خوبی 
تواے درھیڑوچ پھنسیا ترڈا 
جنا ں زور لگدا اے اُنا زور لا 
توں درھیڑ وچوں کدے نہیں نکل سکدا 
جے تیرے وچ زرا وی عقل ہوندی 
توں کدے نہ گجرات وچ قتل عام کردا 
جے ہندو دا مقدر اجتماعی موت نہ ہوندی 
چوڑا کدے نہ ہندوستان دا وزیر اعظم بندا
اودے کولوں جگ جیون رام چنگا سی 
جیڑا کدے تیرے جئے گندے کم نہیں سی کردا
جے تو کشمیر وچ قتل عام نہیں سی کرنا 
تو کدے UNO دے مبصر کشمیر وچوں نہ کڈدا
گجرات دے قتل عام تو بعد تو اور خون وی پیتا
خون اک جیسا ہے تینوں مسلمان دا خون زیادہ نشہ کردا
خونی کشمیر وچ خون نہ پیے جنونی نشے باز نہیں بندا 
برصغیر وچ کدے ہندو دی صفائی دی وجہ نہ بندا
کے ہن سارے ہندو مودی نوں مارن 
ہندو کدے ہندوستان وچ نہیں بچ سکدا
جے دنیا ایٹمی جنگ ٹالن لئی مودی نوں مارے 
پھر ہندو ہندوستان وچ کدے نہیں مردا 
مودی جے جناں ہوئے میاںؔ نال دُوبدُو لڑے 
کدوں میاںؔ جے جاں نثار نال مودی لڑدا
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
اگر مودی وزیراعظم رہا ہندو دنیا سے حتم ہو گیا
وزیراعظم ہندوستان نیرندر مودی کا ہندوستان کا وزیراعظم بن جانا ہندو کا حتم ہو جانا ہے۔نیرندر مودی کی فطرت اور مسلمانوں سے نفرت کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں ہے۔اُس نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا اتنے بڑے عہدے والے آدمی سے ایسا ہو نہیں سکتا جب تک وہ اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور نہ ہو جائے۔اب تو وہ وزیراعظم بن گیا ہے اس کی مسلمانوں سے فطری دشمنی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔کشمیر میں اس نے کچھ مسلمانوں کے قتل عام کا فیصلہ کر لیا ہے اس کے لئے اس نے کچھ اقدام کر بھی لئے ہیں۔اقوام متحدہ کے مبصروں کو کشمیر سے نکالنا انہیں اقدام کا حصہ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس کی مسلمان دشمنی مسلمانوں کو نہیں‘ ہندووں کو دنیا سے صاف کر دے گی ہندو دیکھنے کے لئے بھی نہیں ملے گا۔بات ہندو کی نہیں ایک بہت بڑی آبادی کی بات ہے۔میں ذاتی طور پر کسی مذہب کے خلاف نہیں ۔لیکن اگر اس وقت ہندوستان کا ہندو ہنگامی طور پر ایسا قدم نہیں اُٹھاتا جس سے مودی کو فوری طور پر وزارتِ اعظمٰی سے ہٹایا جا سکے تو ہندوستان کے ہندو جن کا گڑھ صرف ہندوستان میں ہے حتم ہو جائے گااور جو ہندو دنیا کے باقی ممالک میں کسی بھی وجہ سے رہ رہے ہیں یا تو مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے یا پھر فوری طور پر اپنا مذہب تبدیل کرنے کا واضح اعلان کر دیں گے۔مودی میرا یہ مضمون پڑھ کر ہندو کے سامنے اپنی پوزیشن کو صاف کرنے کی کوشش کرے گا۔اگر ہندو اس کے جھانسے میں آجاتے ہیں تو ہندوستان کا سارا ہندو اجتماعی موت کے لئے تیا رہو جائے۔ کیوں اور کیسے؟غور سے سن لیں۔سب سے پہلے مودی کشمیر میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتلِ عام کرے گا جس سے ہندوستان کے ہندو کو وقتی طور پرکوئی بڑا حطرہ نہیں ہو گا۔مودی پہلے ہی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا نشہ کر چکا ہے۔اس سے کئی گناہ بڑے پیمانے پر کشمیری نوجوانوں کو قتل کروا کر مزید نشے میں گرفتار ہو جائے گا۔یاد رکھیں نشے کی لت نشہ چاہتی ہے کوئی زندہ رہے یا مارا جائے۔گجرات سے کئی گناہ زیادہ خون چوسنے کے بعد مودی کو نشے کے لئے اس سے کئی گناہ زیادہ مسلمانوں کے خون کی ضرورت ہو گی۔اس کے لئے یا تو وہ افواج کو آزادکشمیر میں داخل کرے گا یا پھر برائے راست پاکستان پر حملہ کرے گاگوجرانوالہ کے قریب سیالکوٹ کے راستے پہنچنے کی کوشش کرے گا۔اس موزی کو یہ بھی پتہ ہے کہ پاکستان اس کے لئے آسان مہم جوئی نہیں ہوگی۔یہاں ہندوستان کے عام ہندو اور ممبران اسمبلی میری بات پر پوری توجہ دیں۔ہندوستان کشمیر پر حملہ کرے یا پاکستان پر حملہ کرے بات ایک ہی ہے۔اس وقت ہندوستان ایک بڑی ایٹمی طاقت ہے اور پاکستان بھی ہندوستان کے سارے شہروں پر ایٹم پھینکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔مگر مودی چونکہ مسلمانوں کے خون یا انسانی خون کے نشے میں پوری طرح گرفتار ہو چکا ہو گا یہ پتا ہونے کے باوجود کہ اگر ہندوستان پاکستان کو ختم کر سکتا ہے تو پاکستان بھی ہندوستان کو ناک اوٹ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔انسانی خون کے نشے میں مست مودی پاکستان پر ایٹم بموں ‘ میزائیلوں اور طیاروں سے بھرپور ایٹمی حملہ کرے گا۔اس وقت برصغیر کے عوام اور دنیا کے عوام مجھے پاگل سمجھ رہے ہونگے۔پاگل اور نشے کاعا د ی تومودی ہے اسے فوراً وزارتِ اعظمیٰ کے عہدے سے ہٹایا جائے۔کیا کوئی اور آدمی وزیراعظم نہیں بن سکتا۔حکومتِ پاکستان بھی میری بات غور سے سنے ۔آج زیادہ سے زیادہ وار ہیڈ بڑی گاڑیوں پر لگاکے رُح ہندوستان کی طرف کر لیں شرٹ کرنے کے لئے تیار ہو جائیں۔ساتھ اتنے ہی ڈمی وارہیڈ لگا دیں تاکہ ہندوستانی پائلٹ دھوکہ کھا سکیں۔
کچھ جنگی طیاروں پر وارہیڈ فکس کر کے ہر وقت حملے کے لئے تیار رکھیں ۔جوں ہی مودی ایٹمی فورس کو پاکستان پر حملے کا آرڈر دے آپ ساری ایٹمی طاقت کو ہندوستان پر لگا کر حملہ کردیں۔ہو سکتا ہے ہندوستان کچھ وارہیڈ راستے میں تباہ کر دے مگر سارے تباہ نہیں کر سکے گا ہندوستان کی مکمل تباہی کے لئے کافی ایٹم بم ہندوستان کے شہروں پر تباہی پھیلا دیں گے طیاروں کو جام کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی ہو سکتا ہے اسرائیل سے یہ مدد لی جائے۔ہمارے ہوائی شہزادے رُخ ہندوستان کی طرف رکھیں اور انتہائی بلندی پر پہنچ کر برق رفتاری کے ساتھ ہندوستان کی بلندیوں پر پہنچ کر سارے کے سارے ایٹم بم گِرا دیں۔میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان پر ایٹم بموں کی بارش ہو گی۔کوئی زی روح زندہ نہیں رہے گا۔مودی کا نشہ بھی اُس کی موت کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گا۔مگر اُس آبادی کا کیا قصور ہو گا جو اُس نشے کا شکار ہو گی۔اگر سیاسی ممبران مودی کو نہیں اُتار سکتے تو ہندوستانی فوج ہی آگے بڑھ کر آج اور اسی وقت مودی کو حملہ کر کے گرفتار کرے اور کسی اور کو وزیراعظم بنا دے۔ہندوستان کی فوج کا برصغیر کے عوام پر بڑا احسان ہو گا۔اب اس نقطے پر آتا ہوں جو میں اصل میں ہندوآبادی کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ساری برے صغیر کی آبادی ختم ہونے پر ہندو ہی نہیں ہندو کا بیس کیمپ بھی ختم ہو جائے گا۔اور دوسرے ملکوں میں رہنے والے ہندو میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں یا تو مذہب تبدیل کر لیں گے یاپھر دنیا کے مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے۔دنیا سے ہندو مذہب کا صفایا ہو جائے گا۔پاکستان بھی تباہ ضرور ہو گا لیکن مسلمانوں کا ایک نہیں دنیا میں کئی بیس کیمپ ہیں‘مسلمان کبھی دنیا سے ختم نہیں ہو سکے گا۔
اب یہ قصور کس کا ہو گا مودی کا ہی نہیں ہندوستان کے سب ہندو انسانوں کا بھی ہو گا۔چلیں میں غلط سہی پاگل سہی مگر کیا میرا انسانیت کے ناطے یہ حق نہیں ہے کہ میں آپ سے صرف ایک بات منوا لوں کہ فوری طور پر مودی کو وزارتِ اعظمیٰ سے ہٹا دیں ۔واسطہ پرماتما کا‘ گائے کا اور ہنو مان کا دیتا ہوں کہ مودی کو ہٹا کر ہندو ہندو انسانوں پر رحم کریں۔اور ایک نشے میں بد مست آدمی کو اتنی بڑی آبادی کو ختم کر کے نشہ پورا کرنے کا موقع نہ دیں ہو سکتا ہے آج پاکستا ن کے سیاسی بونے مجھے پاگل بتانے کی کوشش کریں۔یہ سارے خود اقتدار کے پجاری ہی نہیں اقتدار کے نشے میں بھی گرفتار ہیں ان سے خیر کی توقع ویسے بھی نہیں کی جا سکتی۔آخر میں اتنا ضرور کروں گا کہ میری کوشش ہے کہ کسی طرح حوا کی بیٹیوں کی عزت لوٹنے والوں کا صفایا کروں جو اس کارخیر میں حصہ لینا چاہیں مجھے فون کریں۔مجھے پتہ ہے کہ آج آپ میرے مضمون کو پڑھ کر دیوانے کی بڑ سمجھیں گے۔آپ جو بھی سمجھیں کل جب یہ درست نکلے گا تو سوچنے کا وقت نہیں ملے گا ۔عنقریب کشمیر میں قتل عام ہونے والا ہے اُس کو دیکھ کر آپ خود اندازہ لگا لیں گے۔مودی کے آخری عمل سے ہمارے ہمسائے بھی متاثر ہوں گے۔آج اگر ہمارے ہمسائے بھی ہمارے ساتھ مل کرمودی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی کوشش میں شامل ہو جائیں اور مسلح افواج کو بھی قائل کر لیں تو موزی مودی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جا سکتا ہے اور اس طرح برصغیر کے عوام بل خصوص ہندو کو صفہ ہستی سے مٹنے سے بچایا جا سکتا ہے ۔مودی نے بین الاقوامی مبصروں کو کشمیر سے نکل جانے کا حکم دیا ہے اس کا مطلب کیا ہے ؟راجیو گاندی پہلے بھی اسرائیل کے ساتھ مل کر کہوٹہ ایٹمی پلانٹ پر حملے کی کوشش کر چکا ہے ۔اس وقت کے پاکستانی فوجی حاکم نے راجیو گاندی کو یہی پیغام دیا تھا کہ برے صغیر ختم ہو نے سے ہندو دنیا سے ختم ہو جائے گا اور مسلمان کو دنیا سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔راجیو گاندی سمجھ گیا تھا اور میم جوئی سے باز آ گیا تھا۔
مودی کو تو انسانی خون بل حصوص مسلمان کے خون کا نشہ ہے ‘ کتے کے منہ کو جب خون لگ جائے تو وہ انسانوں کو کاٹنا شروع کر دیتا ہے ۔ اسے یا تو باندھنا پڑتا ہے یا پھر گولی مارنی پڑتی ہے ۔ اسی طرح مودی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹا کر مکمل طور پر نظر بند کرنا پڑے گا یا اُسے ختم کرنا پڑے گا ۔ہلاکو جب کسی پر حملہ کرتا تھا تو لاشوں کے سر کاٹ کر انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنوا کر زور زور سے ہنسا کرتا تھا بلکہ زور زور سے قہقےلگایا کرتا تھا ۔مودی اس کا باپ ہے یہ کھوپڑیوں کے نہیں انسانی لاشوں کی راکھ کے ڈھیر لگائے گا اور اس کا اپنا وجود بھی راکھ کی طرح اس میں شامل ہو گا ۔مگر ہم یہ سب جاننے کے باوجود اُس کو اِس کا موقع ہی کیوں دیں۔

نشے سے چور مودی
ہم خود تو اپنی جنگ لڑ نہیں سکتے
خدا جانے کیوں دنیا کے لئے لڑ رہے ہیں 
دنیا ترقی کی طرف رواں دواں ہے
ہم دنیا کی جنگ لڑ رہے ہیں
دنیا عیش کر رہی ہے ہم بھوک سے مر رہے ہیں
نواز کیا بتا سکتے ہو ہم کیوں لڑ رہے ہیں 
ہمارے پاس بجلی نہ گیس ہے دنیا کے پاس سب کچھ ہے
ہمارے مسائل وہیں ہیں ہم دنیا کے حل کر رہے ہیں
دنیا بجلی گیس روٹی کپڑا مکان اگر ہمیں نہیں دیتی 
جلنے دو دنیا کو ہم تو ویسے بھی جل رہے ہیں
دنیا کو بتا دو اپنا تحفظ اور حفاظت خود کرے 
ہم کسی کو بلیک میل نہیں کرتے ہم کیوں ہو رہے ہیں
دنیا کے لئے ہمارے مسائل کا حل دِنوں کی بات ہے 
ہم کئی سالوں سے دنیا کے لئے لڑ رہے ہیں 
دنیا ہمیں سمجھ کر بھی نہ سمجھ سکی
ہم اب سمجھے ہیں ہم نہ سمجھی میں لڑ رہے ہیں
دنیا اپنی جنگ خود لڑے ہم اپنے مسائل سے لڑیں گے
جن کے لئے ہم اپنے ساتھ ہی لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں
آپس کی ہماری لڑائی کا اثر ہمسائیوں پر بھی پڑے گا 
ہم ایران‘ چین اور ہندوسیان کی بات کر رہے ہیں
سنا ہے ہماری لڑائی کے رگڑے سے بچنے کے لئے
یہ تینوں ہماری مدد کی تیاری کر رہے ہیں
مودی کی (د) کو (و)بنا دیں تو مووی بنتی ہے
ہم گجرات کے قتل عام کی مووی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں
ہندو تو صرف ہندوستان میں ہے
مسلمان تو ساری دنیا میں ہیں
مودی ہندو کے خاتمے کے لئے پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے
ہندو پاک کی باہمی جنگ میں ایٹم بموں کی بارش ہو گی
سنا ہے یہ سن کر پاکستان جانے کی تیاری کر رہے ہیں
صبح کا بھولا ہوا شام کو واپس آجائے اسے بھولا ہوا نہیں8 کہتے 
سنا ہے نواز بھی مودی سے بات چیت کی تیاری کر رہا ہے
ایٹمی جنگ کے ڈر سے برے صغیر کے مسائل کا حل نکال کر 
مودی گائے کی شکل میں پیدا ہو گا آپ جنت میں جا رہے ہیں
نواز سیاست عباد ت بھی ہے اور بے رحم کھیل بھی ہے 
آپ کی سمجھ نہیں آتی عبادت کر رہے ہیں یا آگ سے کھیل رہے ہیں
میاںؔ صرف تم شیخ اور قصوری کے پیچھے پڑے ہوئے ہو
سب کے منہ بند ہیں غداری تو ساری قوم سے کر رہے ہیں
میاںؔ بڑا اُستاد ہے مودی اور نواز کو باتوں باتوں میں ڈرا گیا ہے
اب دونوں مل کر برے صغیر کو ایٹمی جنگ سے بچا رہے ہیں

آخری امید
قادری جی ہم سب کی ایک ہی فطرت ہے
آپ آئے ہمارے گھر خدا کی قدرت ہے
ہم آپ کو کینیڈا جاتے ہوئے دیکھتے ہیں
کبھی آپ کو کبھی اپنے آپ کو دیکھتے ہیں
شیخ سب کو اقتدار کی نظر سے دیکھتے ہیں
ہم کبھی ان کو کبھی ان کا مقام دیکھتے ہیں
عمران کاش نواز پر الزام صحیح لگاتے 
قسم خدا کی ہم تمہارے ساتھ ہوتے
آپ کے متعلق میری پہلی نظم غور سے پڑھ لو
اُس کا مقصد کیا تھا دل سے اُس پر غور کر لو
وہ الزام جو ساری قوم پر لگ رہا ہے
وہ صرف نواز پر کیوں لگاتے ہو
خدا دیکھتا ہے غلط الزام کا کیا فائدہ ہے 
اس الزام پر غور کرو ماں کا واسطہ ہے
تم دھرنے دو اور لانگ مارچ کرتے رہو 
نواز اور بلاول کا مقابلہ دیکھنے کی تیاری کرو
ہم نے کیا سوچا تھا کیاہوا
شیخ نے آپ کو کس طرف لگا دیا
شیخ کو دو چانٹے مار کر بھگا دو
خدا کے لئے لانگ مارچ سے جان چھڑا لو
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
فسادی شیخ
شیخ تیرا پیر کامل ہے
تو ہر حکومت میں شامل ہے
عمران کو ترس آیا
جس نے تم کو ممبر بنوایا
عمران شیخ تم کو لڑائے گا
اپنا راشتہ بنائے گا
وقت ہے اسے چھوڑدو
نون لیگ کو وقت دو
اگلی حکومت بنا سکتے ہو
نئے آنے والوں کو نکال سکتے ہو؟
اگر شیخ ساتھ رہے گا
اور نہ کوئی ساتھ رہے گا 
شیخ کا ارادہ بھانپ
وہ ہے بہت بڑا سانپ
پرانے لوگوں کو قریب کرو
نئے آنے والوں کو دور کرو
سب کو لے کر ساتھ چلو 
کچھوے کی چال چلو
شیخ کو بائی بائی کہہ دو
باقی سب کو بھائی بھائی کہہ دو
میاںؔ لچک کا درس دیتے تھکتے نہیں ہو
خود کسی کے سامنے جُھکتے نہیں ہو
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
سیاسی بونے 
سیاسی بونے بڑی بڑی خوبیوں کے مالک ہیں 
ہر کوئی اقتدا ر کی حوس کا شکار ہے 
قادری انقلاب کی حوس کے سامنے بے بس ہے 
جب کہ اس کی آواز میں شیر کی دھاڑ ہے 
شیخ کو وزیر بے محکمہ ہی بنا دو خدا کے لیے 
وہ اقتدار کے لیے پاؤں چاٹنے کو تیار ہے 
عمرا ن دھرنے چھوڑ کر سونامی لا رہا ہے 
پہلے حوس چھوٹی تھی یہ بڑی کا کمال ہے 
نواز کے اقتدا ر سے اگر چھیڑ چھاڑ نہ کرو 
قوم کے لیے منگتا اور گدا گر بننے کے لیے تیارہے 
اس کی فطرت میں چاپلوسی نہیں جھوٹی انا ہے 
وہ اقتدا ر کے خاطر زرداری کے پاؤں پڑنے کو تیا ر ہے 
احمد رضا قصوری سیاست دان نہیں مکار ہے 
اقتدار کی خاطر مشرف جیسے غدار کے لیے برسر پیکارہے 
پرویز الہی کو اگر زرداری کی طرح نائب وزیر اعظم بنا دو 
وہ میاں شریف کی قبر پر ہجرہ بناکے مجاور بننے کو تیار ہے 
سارے سیاسی بونے شیخ کی سیاست کا شکار ہیں 
وہ خود بھی اقتدار کی خاطر اپنی ہی سازش کا شکار ہے 
میاںؔ اگر تم سیاست دانوں پر تنقید کرنا چھوڑ دو 
ہر سیاسی بونا تمہارے آگے ہاتھ جوڑنے کو تیا رہے
                                                                    میاںؔ زبیراحمد  جرال
मानव रक्त नशे का आदी मोदी 
मोदी तुम मानव रक्त का नशा है 
यह नशा तुम्हारे परिवार के मिटने का कारण बन रहा 
भारतीय हिंदू तुम्हारा परिवार 
आप इस बात का पता है 
तुम्हारी वजह से हिंदुस्तान का साराहिन्दो 
मौत से पहले बना मौत मर रहा है 
गुजरात में आप मानव रक्त का नशा कर चुके हैं 
कश्मीर में तुम्हारा अ ऐसे नशे का इरादा बन चुका है 
कश्मीर में जब मुसलमानों का नरसंहार करोगे 
कश्मीर से अल्जीरिया तक चैचनाज्े फिलीपींस तक मुसलमान पीछा करेगा 
हिंदुस्तान के कोने कोने में आत्मघाती हमलावर हमले करेंगे 
आर्थिक संरचना तेजी से नीचे गिरेगा 
आर्थिक विकास पर एक नहीं कई साल लगते हैं 
आर्थिक तबाही पर दिन सप्ताह का समय लगेगा 
हिंदू का आधार शिविर केवल हिंदुस्तान में 
मुसलमानों के आधार शिविर गिनते गिनते कुछ समय लगेगा 
मोदी बार बार मानव रक्त का नशा करते करते 
आजाद कश्मीर पर पूरी ताकत से हमला करेगा 
पाकिस्तान तर निवाला नहीं सबको पता है 
हिंदुस्तान आजाद कश्मीर में एक इंच नहीं बढ़ सकेगा 
गुस्से में मोदी पाकिस्तान पर परमाणु हमला करेगा 
पाकिस्तान भी जवाब में भर पोराेटमी हमला करेगा 
उपमहाद्वीप में परमाणु बम की जमकर बारिश होगी 
पाक ोहिन्द में ज़ी आत्मा न बच सकेगा 
परमाणु बमों की बारिश दीवाने की बड़ा समझ रहे हो 
मोज़ी मोदी अगर जीवित रहा परमाणु बारिश बरसने होगा 
मुसलमानों दुनिया में कई आधार शिविर बच्चे रहेंगे 
हिंदू एकमात्र आधार शिविर सफाई हस्ती से मटे जाएगा 
इससे पहले यह मवाली ऐसी हरकत कर सके 
उसे तुरंत मंत्रालय सर्वोच्च हटाना होगा 
प्रथम हिंदू भाइयों मानवता के नाते हम तुम्हारे साथ हैं 
हमें मिल जक उसे बघाना होगा 
मोदी जैसे नशे में चूर मोज़ी समाप्त करके 
हमें हिंदू और उसके ठिकाने को बचाना होगा 
इससे पहले हिंदू सफाई हस्ती से मिट जाए 
सारी दुनिया को हिंदू से मिलकर मोदी को मिटाना होगा 
मियां तुम क्या चीज़ हो बाल की खाल उतार लेते हो 
आप हिंदू के साथ मिलकर नफरतों को मिटाना होगा

                                                                    मियां ज़ुबैर अहमद   जराल
मोदी हत्यारा 
मोदी तेरे विच नहीं कोई गुण 
तवाे दरखीड़ोच फंस तर्डा 
जना गांव जोर लगदा ए अन्ना ज़ोर ला 
तों दरखीड़ विचों कदे नहीं निकल सकदा 
जे तेरे विच ज़रा वी बुद्धि हुंदी 
तों कदे न गुजरात विच नरसंहार करदा 
जे हिंदू दा भाग्य सामूहिक मौत न हुंदी 
चौड़ा कदे न हिंदुस्तान दा प्रधानमंत्री बणदा 
उदय कोलों जगजीवन राम चंगा सी 
जीड़ा कदे तेरे जय गंदे कम नहीं सी करदा 
जे तो कश्मीर विच नरसंहार नहीं सी करना 
तो कदेUNO दे पर्यवेक्षक कश्मीर विचों न कडदा 
गुजरात दे नरसंहार तो बाद तो और रक्त वी पीता 
रक्त इक जैसा है तीनों मुसलमान दा खून अधिक नशा करदा 
खूनी कश्मीर विच खून न पिये कट्टर नशे बाज नहीं बणदा 
उपमहाद्वीप विच कदे हिंदू दी सफाई दी कारण नहीं बणदा 
के हुण सारे हिंदू मोदी नूं मारन 
हिंदू कदे हिंदुस्तान विच्च नहीं बच सकदा 
जे दुनिया परमाणु युद्ध टालण लई मोदी नूं मारे 
फिर हिंदू भारतीय विच कदे नहीं मरदा 
मोदी जे जनाँ हुए मियां कॉर्ड धुंध लड़े 
कदों मियां जे जां निसार कॉर्ड मोदी लड़दा
                                                                    मियां ज़ुबैर अहमद   जराल
अगर मोदी प्रधानमंत्री रहा हिंदू दुनिया हतम हो गया
प्रधानमंत्री भारतीय नीरनदर मोदी का हिंदुस्तान का प्रधानमंत्री बन जाना हिंदू का हतम होना हे.नीरनदर मोदी की प्रकृति और मुसलमानों से नफरत किसी से ढकी छुपी नहीं है. इसके गुजरात में मुसलमानों का नरसंहार कराया इतने बड़े पद वाले व्यक्ति से ऐसा हो नहीं सकता जब तक वह अपनी प्रकृति के हाथों मजबूर न हो जाए.ाब तो वह प्रधानमंत्री बन गया है की मुसलमानों से ज्यादा दुश्मनी चरम पर पहुंच चुकी है .कश्मीर में कुछ मुसलमानों के नरसंहार का फैसला कर लिया है के लिए कुछ कदम भी लिए हीं.ाकवाम राष्ट्र मंदरों को कश्मीर से निकालना उन्हें चाल का हिस्सा सच्चाई यह है कि यह मुस्लिम दुश्मनी मुसलमानों को नहीं 'हिंदुओं दुनिया से साफ कर देगी हिंदू देखने के लिए नहीं मिलेगा .बात हिंदू की एक बहुत बड़ी आबादी की बात है. मैं व्यक्तिगत रूप से किसी धर्म के खिलाफ नहीं परंतु अगर इस समय भारतीय हिंदू आपात रूप से ऐसा कदम नहीं उठाया जिससे मोदी तुरंत मंत्रालय आजमी से हटाया जा सके तो भारतीय हिन्दू जिनका गढ़ केवल हिंदुस्तान में हतम हो गााोर जो हिंदू दुनिया के बाकी देशों में किसी भी कारण से रह रहे हैं या तो मुसलमानों के हाथों मारे जाएँगे या फिर तुरंत अपना धर्म बदलने का स्पष्ट घोषणा करें गे.मोदी मेरा यह लेख पढ़ कर हिंदू के सामने अपनी स्थिति साफ करने की कोशिश करे गा.ागर हिंदू उसके झांसे में आ जाते हैं तो भारतीय सारा हिंदू सामूहिक मौत के लिए िय् रहो हो. क्यों और कैसे? ध्यान से सुन लें.सब पहले मोदी कश्मीर में बड़े पैमाने पर मुसलमानों का नरसंहार होगा जो भारतीय हिंदू को अस्थायी तौर के कारण बड़ा ह्रह नहीं गा.मोदी पहले ही गुजरात में मुसलमानों के नरसंहार का नशा कर चुका इससे कई गुना बड़े पैमाने पर कश्मीरी युवकों की हत्या करवा कर ज्यादा नशे में गिरफ्तार हो गा.याद रखें नशे की लत नशे चाहती है कोई जीवित रहे या मारा जाए.गजरात से कई गुना अधिक खून चूसने के बाद मोदी नशे के लिए इससे कई गुना अधिक मुसलमानों के खून की आवश्यकता. इसके लिए या तो वह सेना को आज़ादिश्मीर में प्रवेश करेगा या फिर कृपया सीधे पाकिस्तान पर हमला करे गागोजरानवालह पास सियालकोट मार्ग पहुंचने की कोशिश करेगा. इस मोज़ी यह भी पता है कि पाकिस्तान के लिए आसान रोमांच नहीं होगी.ीहाँ भारतीय आम हिंदू और विधायकों मेरी बात पर पूरी ध्यान दें.हिन्दोस्तान कश्मीर पर हमला करे या पाकिस्तान पर हमला करे बात एक ही है. इस समय हिंदुस्तान एक परमाणु शक्ति है और पाकिस्तान भी हिंदुस्तान के सारे शहरों पर परमाणु फेंकने में सक्षम मगर मोदी के बाद मुसलमानों के खून या मानव रक्त नशे में पूरी तरह गिरफ्तार हो चुका होगा यह पता होने के बावजूद कि अगर हिंदुस्तान पाकिस्तान समाप्त कर सकता है तो पाकिस्तान भी भारतीय को नाक आउट करने की पूरी क्षमता रखता हे.ांसानी रक्त नशे में मस्त मोदी पाकिस्तान में परमाणु बम 'मीज़ाईलों और विमानों से भरपूर परमाणु हमला करेगा. इस समय उपमहाद्वीप की जनता और दुनिया की जनता मुझे पागल समझ रहे होनगे.पअगल और नशे काा घ ै तोमोदी है उसे तुरंत मंत्रालय आजमी पद से हटाया जाए.कया कोई आदमी प्रधानमंत्री नहीं बन सकता.हकोमत पाकिस्तान भी मेरी बात ध्यान से सुने. आज अधिकतम वार हेड बड़ी वाहनों पर लगाके रह हिंदुस्तान द्वारा कर लें शर्ट के लिए तैयार हो जाएँ.साथ इतने ही डमी वारहीड लगा दें ताकि भारतीय पायलट धोखा खा सकें. 
कुछ युद्ध विमानों पर वारहीड फिक्स कर हर समय हमले के लिए तैयार रखें .जों ही मोदी परमाणु बल पाकिस्तान पर हमले का आदेश दे आप सभी परमाणु शक्ति को हिंदुस्तान पर लगाकर हमला करदें.हो सकता है हिंदुस्तान कुछ वारहीड रास्ते में नष्ट कर मगर सारे नष्ट नहीं कर सकेगा भारतीय पूरा विनाश के लिए पर्याप्त परमाणु बम भारतीय शहरों पर तबाही फैला देंगे विमानों जाम करने की कोशिश की जाएगी हो सकता है इसराइल से मदद ली जाए.हमारे हवाई प्रधानों बारी हिंदुस्तान द्वारा रखें और बहुत ऊंचाई पर पहुंच कर तेज़ी के साथ भारतीय ऊंचाइयों पर पहुंच कर सभी के सारे परमाणु बम गिरा दें.मीरे कहने का मतलब यह है कि हिंदुस्तान और पाकिस्तान में परमाणु बमों की बारिश हो गी.कोई ज़ी आत्मा जीवित नहीं रहे गा.मोदी का नशा भी उसकी मौत के साथ ही समाप्त हो गा.मगर इस आबादी क्या दोष होगा जो नशे का शिकार हो गी.ागर राजनीतिक सदस्यों मोदी को नहीं उतार सकते तो भारतीय सेना आगे बढ़ आज और तभी मोदी पर हमला करके गिरफ्तार करे और किसी और को प्रधानमंत्री बना दे.हिन्दोस्तान सेना का उपमहाद्वीप की जनता पर बड़ा एहसान हो गा.ाब इस बिंदु पर आता हूं जो वास्तव में हिन्दोआबादी को समझाने की कोशिश कर रहा हों.सारी बुरे सागिर आबादी समाप्त होने पर हिन्दू ही नहीं हिन्दू का आधार शिविर भी समाप्त हो जाएगा. और अन्य देशों में रहने वाले हिंदू पहले भी कहा जा चुका हूँ या तो धर्म बदल लेंगे या फिर दुनिया के मुसलमानों के मारे जाने गे.दनिया से हिंदू धर्म का सफाया हो गा.पाकिसतान भी नष्ट जरूर होगा लेकिन मुसलमानों का एक नहीं दुनिया में कई आधार शिविर हीं'मसलमान कभी दुनिया समाप्त नहीं हो सकेगा. 
अब यह दोष किसका होगा मोदी का ही नहीं भारतीय सब हिंदू मनुष्य भी हो गा.चलें में गलत सही पागल सही मगर क्या मेरा इंसानियत के नाते यह अधिकार नहीं है कि आप केवल एक बात मनवा लूँ कि तुरंत मोदी को मंत्रालय आजमी से निकालें .वास्ह परमात्मा का 'गाय और हनो मान का देता हूं कि मोदी को हटाकर हिंदू हिंदू मनुष्य पर दया करें . और एक नशे में बद मस्त आदमी इतनी बड़ी आबादी को समाप्त कर नशा पूरा करने का मौका न दें हो सकता है आज पाकिस्तान न राजनीतिक बौने मुझे पागल बताने की कोशिश करें.या सारे खुद सत्ता के पुजारी ही नहीं सत्ता के नशे में गिरफ्तार हैं उनसे खैर उम्मीद वैसे भी नहीं की जा सकती.आख़र में इतना ज़रूर करूंगा कि मेरी कोशिश है कि किसी तरह हव्वा की बेटियों की इज्जत लूटने वालों का सफाया करना जो काुरीर में भाग लेना चाहें मुझे फोन. मुझे पता है कि आप मेरे लेख पढ़कर दीवाने की बड़ी समझें गे.आप जो भी समझें कल जब यह सही निकलेगा तो सोचने का समय नहीं मिलेगा .िनकरेब कश्मीर में नरसंहार होने वाला है उसे देखकर आप खुद अंदाजा लगा लें गे.मोदी अंतिम प्रक्रिया हमारे पड़ोसी भी प्रभावित हूँ गे.आज अगर हमारे पड़ोसी भी हमारे साथ करमोदी को मंत्रिमंडल कोर्ट से हटाने के प्रयास में शामिल हो जाएं और सशस्त्र बलों को आश्वस्त कर लें तो मोज़ी मोदी को मंत्रालय सर्वोच्च से हटाया जा सकता है और इस तरह उपमहाद्वीप की जनता बिल विशेष हिंदू को सफह हस्ती से मिटने से बचाया जा सकता है .मोदी अंतर्राष्ट्रीय मंदरों को कश्मीर से बाहर जाने का आदेश दिया है इसका मतलब क्या है? राजीव गांदी पहले इसराइल के साथ कहूटा परमाणु संयंत्र पर हमले की कोशिश कर चुका है. इस समय पाकिस्तानी सेना हाकिम राजीव गांदी को यही संदेश दिया था कि बुरे सागिर समाप्त होने से हिंदू दुनिया खत्म हो जाएगा और मुस्लिम दुनिया से खत्म नहीं जा सकता.राजयू गांदी समझ गया था और मैम कार्रवाई से बाज आ गया था. 
मोदी को तो मानव रक्त बिल हदस मुसलमान के रक्त का नशा है 'कुत्ते के मुंह जब खून लग जाए तो वह मनुष्य काटना शुरू कर देता है. इसे या तो बांधना पड़ता है या फिर गोली मारनी पड़ती है. इसी तरह मोदी को मंत्रालय सर्वोच्च से हटा पूरी तरह से नज़रबंद करना होगा या इसे खत्म करना होगा .हलाको जब किसी पर हमला करता था तो शरीर सिर काटकर मानव खोपड़यों के मीनार बनवा कर जोर जोर से हंसा करता था बल्कि जोर से कहके लगाया करता था .मोदी उसका पिता यह खोपड़यों के नहीं मानव शरीर की राख के ढेर लगाएगा और उसका अपना अस्तित्व भी राख की तरह इसमें शामिल होगा मगर हम ये सब जानने के बावजूद उसे इस मौका ही क्यों दें.

नशे से चूर मोदी 
हम खुद तो युद्ध लड़ नहीं सकते 
भगवान जाने क्यों दुनिया के लिए लड़ रहे हैं 
दुनिया विकास दौड़ती है 
हम विश्व युद्ध लड़ रहे हैं 
दुनिया ऐश कर रही है हम भूख से मर रहे हैं 
समर्थक क्या बता सकते हो हम क्यों लड़ रहे हैं 
हमारे पास बिजली नहीं गैस दुनिया के पास सब कुछ है 
हमारी समस्याओं वहीं हम दुनिया समाधान कर रहे हैं 
दुनिया बिजली गैस रोटी कपड़ा मकान अगर हमें नहीं देती 
जलने दो दुनिया हम तो वैसे भी जल रहे हैं 
दुनिया को बता दो अपने सुरक्षा और रक्षा खुद करे 
हम किसी को ब्लैकमेल नहीं हम क्यों कर रहे हैं 
दुनिया के लिए हमारे मुद्दों का हल दिनों की बात है 
हम कई वर्षों से दुनिया के लिए लड़ रहे हैं 
दुनिया हमें समझ भी न समझ सका 
अब हम समझे हम न समझ में लड़ रहे हैं 
दुनिया अपनी लड़ाई खुद लड़े हम अपने मुद्दों से लड़ेंगे 
जिनके लिए हम अपने साथ ही लड़ने की तैयारी कर रहे हैं 
आपस में हमारी लड़ाई का असर हमसाईवं पर होगा 
हम ईरान 'चीन और हिन्दोसयान की बात कर रहे हैं 
सुना है हमारी लड़ाई के रगड़े से बचने के लिए 
ये तीनों हमारी मदद की तैयारी कर रहे हैं 
मोदी (घ) को (और) बना तो मूवी बनती है 
हम गुजरात नरसंहार की मूवी बनाने की कोशिश कर रहे हैं 
हिंदू तो हिंदुस्तान में 
मुसलमान पूरी दुनिया में 
मोदी हिंदू के उन्मूलन के लिए पाकिस्तान पर हमले की तैयारी कर रहा है 
हिंदू पाक आपसी युद्ध में परमाणु बमों की बारिश होगी 
सुना है यह सुनकर पाकिस्तान जाने की तैयारी कर रहे हैं 
सुबह भूला हुआ शाम को वापस आ उसे भूला हुआ नहीं 8 कहते 
सुना समर्थक भी मोदी से बातचीत की तैयारी कर रहा है 
परमाणु युद्ध के डर से बुरे सागिर समस्याओं का हल निकाल कर 
मोदी गाय के रूप में पैदा होगा तुम स्वर्ग में जा रहे हैं 
समर्थक राजनीति इबादत त है और क्रूर खेल है 
आप समझ नहीं आती पूजा कर रहे हैं या आग से खेल रहे हैं 
मियां केवल आप शेख और दोष के पीछे पड़े हुए हैं 
सब के मुंह बंद हैं देशद्रोह तो सारी लोगों से कर रहे हैं 
मियां बड़ा शिक्षक मोदी और समर्थक को बातों बातों में ड्रा गया है 
अब दोनों मिलकर बुरे सागिर को परमाणु युद्ध से बचा रहे हैं


1 comment:

  1. (جس کو جو مضمون یا نظم پسند آئے یا د رست لگے ڈاون لوڈ کر کے فوٹوکاپیاں کرا کے ثواب حاصل کر نے کے لئے چودہ اگست سے پہلے پہلے بانٹ دیں)

    ReplyDelete